کوئٹہ ، ٹارگٹ کلنگ جاری،نا معلوم موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ سے باپ بیٹے سمیت 5افرادقتل ، ملزمان موقع سے فرار، فائرنگ سے علاقے میں بھگدڑمچ گئی اوردیکھتے ہی دیکھتے ،بازاربھی بند ہوگئے،ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے 5افرادکی ٹارگٹ کلنگ کیخلاف لاشوں کے ہمراہ باچاخان چوک پردھرنا، ہزارہ دوکانداروں کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف 3روزہ سوگ کا اعلان

پیر 8 جون 2015 08:51

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 جون۔2015ء)صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں دوسرے روزبھی ٹارگٹ کلنگ کاسلسلہ جاری رہانامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے بھرے بازارمیں دکان پرفائرنگ کرکے باپ بیٹے سمیت 5افرادکوقتل کردیااورموقع سے فرارہوگئے فائرنگ سے علاقے میں بھگدڑمچ گئی اوردیکھتے ہی دیکھتے قندہاری بازار،مشن روڈ،لیاقت بازارسورج گنج بازار،باچاخان چوک سمیت دیگربازاربھی بند ہوگئے واقعہ کے بعدہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے 5افرادکی ٹارگٹ کلنگ کیخلاف لاشوں کے ہمراہ باچاخان چوک پردھرنادیدیاتفصیلات کے مطابق گزشتہ روزکوئٹہ کے گنجان آبادعلاقے باچاخان چوک قریب سرکلرروڈپرواقع چائے کی دکان پرنامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے اندھادھندفائرنگ کردی جس کے نتیجے میں قاضم علی اس کابیٹاذیشان اورنعمت اللہ موقع پرجاں بحق جبکہ محمدعلی اورمحمدادریس شدیدزخمی ہوگئے فائرنگ سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیااورحملہ آورحسب روایت فرارہونے میں کامیاب ہوگئے واقعہ کی اطلاع ملنے پروقوعہ سے چندگز کے فاصلے پرواقعہ سٹی تھانے کاعملہ موقع پرپہنچ گیااورعلاقے کوگھیرے میں لیکرزخمیوں کوکمبائنڈملٹری ہسپتال جبکہ تین لاشوں کوسول سنڈیمن ہسپتال منتقل کیاگیافائرنگ کے واقعہ میں پانچ افراد کی ہلاکت کے بعدلیاقت بازار،قندیاری بازار،باچاخان چوک،سورج گنج بازار،سرکلرروڈ،مسجدروڈ اورملحقہ بازاربندہوگئے لوگوں میں شدیدخوف وہراس پھیل گیاواقعہ کے بعدہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بننے والے 5افرادکی لاشوں کے ہمراہ باچاخان چوک پردھرنادیدیایاد رہے کہ گزشتہ ماہ کی 12تاریخ سے اب تک کوئٹہ شہرکے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں سب انسپکٹراور4پولیس اہلکاروں سمیت19افرادجاں بحق جبکہ دوخواتین سمیت 16افرادزخمی ہوگئے شہرمیں بڑھتے ہوئے واقعات کیخلاف محکمہ داخلہ کی جانب سے موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پرایک ہفتے کیلئے پابندی اورشہرمیں دفعہ 144بھی نافذ کی گئی اس دوران 12سوکے قریب ڈبل سواری پرموٹرسائیکلوں کوتھانوں میں بندکیاگیاجبکہ درجنوں افرادکودفعہ 144کی خلاف ورزی پرحراست میں لیاگیااس کے علاوہ سیکورٹی فورسزپولیس اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے سرچ آپریشن کے دوران درجنوں مشتبہ افرادکوحراست میں لیکراسلحہ وایمونیشن قبضے میں لے لیاپولیس نے پانچ افراد کی ہلاکت کامقدمہ درج کرکے کارروائی شروع کردی۔

(جاری ہے)

ادھرہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی بیان میں میزان چوک پر ہزارہ دوکانداروں کی ٹارگٹ کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعہ کے دوران پارٹی کارکنوں محمد علی احسان،کاظم علی،نعمت علی،محمد ادریس اور ذیشان کی شہادت پر گہرے رنج،دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے نامساعد حالات،دہشت و خوف کے فضاء کے دوران انتہائی جرأت اور حوصلے کے ساتھ کاروباری امور کو جاری رکھنے پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

بیان میں ہزارہ قوم کی مسلسل نسل کشی اور گزشتہ چند ایام سے کاروباری طبقہ،دوکانداروں کی ٹارگٹ کلنگ اور موجودہ واقعہ کے خلاف 3روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا کہ صوبائی حکومت،وزیر اعلیٰ اور پوری انتظامیہ ہزارہ قوم کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔قاتل دھندناتے ہوئے شہر کے مصروف علاقوں میں آکر آزادی کے ساتھ بغیر کسی رکاٹ کے ہزارہ قوم کے فرزندوں کو چن چن کر مار رہے ہیں مگر انکے خلاف صوبائی حکومت و انتظامیہ سمیت کسی کو کاروائی کرنے کی جرات تک نہیں ہوتی۔

بیان میں کہا گیا کہ عوام کو بتایا جائے کہ نامعلوم مسلح نقاب پوش کس طرح شہر میں آزادی کے ساتھ نقل و حرکت کرتے ہیں جبکہ عام شہری واضح شناخت کے باوجود شہر کے مختلف حصوں میں گھومتے ہوئے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے چنگل سے نہیں بچ سکتے۔یہ مسلح نقاب پوش واقعات کے بعد جہاں فرار ہوکر چھپ جاتے ہیں کہ اسکے بعد کسی کو ان کا پتہ نہیں چلتا۔

ہزارہ قوم کے قتل عام میں ملوث کسی بھی دہشت گرد اور واضح دھمکیاں دینے والے گروہوں کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کی جاتی۔بیان میں کہا گیا کہ صوبائی حکومت اور آئی جی پولیس نے ہزارہ قوم کے جان ومال کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانیاں کرائی تھی اور پارٹی کوجمہوری احتجاج موٴخر کرنے کی درخواست کی مگر یقین دہانیوں کے باوجود نہ صرف عوام کو تحفظ فراہم نہیں کیا گیا بلکہ اپنے وعدوں پر بھی قانون نافذ کرنیوالے ادارے عمل کرنے میں ناکام رہیں اور کسی دہشت گرد جو کہ ہزارہ نسل کشی کے ذمہ دار ہے کو گرفتار کیا جاسکا۔

بیان میں کہا گیا کہ میزان چوک کوئی سنسان جگہ نہیں بلکہ پر ہجوم علاقہ ہے جہاں ہر وقت ٹریفک جام رہتاہے اور پیدل چلنا یہاں دشوار ہوتاہے ایسے علاقے میں دہشت گرد کس طرح آکر بزدلانہ اور بے رحمانہ کارروائی کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔جبکہ چند قدم کے فاصلے پر ایف سی اور پولیس چیک پوسٹ قائم ہیں۔کیا یہ چیک پوسٹیں اور ناکے قاتلوں کو تحفظ فراہم کرنے اور انہیں فرار کرانے میں مدد دینے کیلئے قائم کئے گئے ہیں۔

کیا صوبائی حکومت سالانہ اربوں روپے سیکورٹی کے نام پر لینے والے ادارے صرف اپنے موجودگی کو جواز فراہم کرنے کیلئے خود یہ سب کچھ تو نہیں کر رہی۔بیان میں کہا گیا کہ صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے عوام کو خوف و دہشت سے نکالنے میں کامیابی حاصل نہ کرسکی اور ہزارہ قوم کو مسلسل ٹارگٹ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔پارٹی ایسے واقعات کی بھر پور اور شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ہزارہ قوم کی نسل کشی بند کرنے اور کوئٹہ شہر سے مذہبی انتہا پسندوں کے خاتمہ کا مطالبہ کرتی ہیں کوئٹہ شہر میں گزشتہ چند دنوں سے جاری قتل عام اور ہزارہ قوم کی نسل کشی میں ملوث گروہوں کے سرپرستی ختم کرنے اور انکے خاتمہ کو وقت اور حالات کی ضرورت سمجھتی ہیں۔

بیان میں کہا کہ عوام چراغ تلے اندھیرے سے نکل کر پہلے اپنے شہروں سے روہنگیوں والا طرز عمل ختم کرکے رواداری ،امن اور بھائی چارے کو یقینی بنائیں پھر کسی اور کے غم میں آنسو بہائیں۔جب آپ خود ظالم بن کر اپنے معاشرے میں ظالموں کو پناہ دیکر اسے جائز سمجھتے ہو تو کسی اور کے طرز عمل پر تنقید کرنے کا اختیار کھو دیتے ہو۔بیان میں پارٹی اراکین کی شہادت پر انکے لواحقین سے تعزیت اور شہداء کیلئے مغفرت کی دعا کی گئی۔