بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کے اعتراف کے بعد تحریک انصاف کو صوبے میں حکومت کا کوئی حق نہیں ،اسفندیار ولی ، چوروں نے خود چوری کا اعتراف کر لیا ،اب ان کی نگرانی میں بلدیاتی الیکشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ،میڈیا کو بریفنگ

جمعرات 4 جون 2015 08:55

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4 جون۔2015ء)عوامی نیشنل پارٹی نے صوبائی حکومت سے فوری مستعفی ہو نے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کے اعتراف کے بعد تحریک انصاف کو صوبے میں حکومت کا کوئی حق نہیں ہے ، بلور ہاوٴس پشاور میں اے این پی کے تھنک ٹینک اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا کہ چوروں نے خود چوری کا اعتراف کر لیا ہے اور اب ان کی نگرانی میں بلدیاتی الیکشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت دھا ندلی کے اعتراف کے بعد فوری مستعفٰی ہو اور نیاقائمقام سیٹ اپ بنایا جائے جس کے بعد صوبائی اسمبلی کے انتخابات اور بعد ازاں بلدیاتی الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا جائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کپتان پنجاب میں دھاندلی کی ذمہداری نواز شریف اور دوسروں پر ڈالتے ہیں لیکن اب یہاں الیکشن کمیشن کو ہر چیز کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن میں ہونے والی بدنظمی کے دوران جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کی ذمہ داری بھی صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے کیونکہ لاء اینڈ آرڈر حکومتی ذمہ داری ہے نہ کہ الیکشن کمیشن کا کام ہے ۔ اسفندیار ولی خان نے کہا کہ ایک پولنگ سٹیشن میں جوان لڑکی کو جس بیدردی سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا وہ پختون روایات کے خلاف ہے اور اس سے تبدیلی والوں کا چہرہ کھل کر سامنے آگیا ہے ۔

میاں افتخار حسین کی گرفتاری اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسفندیار ولی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی والے دودھ کے پروانے ہیں انہوں نے کپتان پر واضح کیا کہ میاں افتخار حسین کے خلاف کی گئی کاروائی کا بدلہ سود سمیت وصول کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میاں افتخار حسین کا زندہ بچ جانا بھی کسی معجزے سے کم نہیں کیونکہ 5ہزار افراد صرف 6افراد پر حملہ کرنے کیلئے موجود تھے ، انہوں نے واقعے میں مرنے والے نوجوان کے والد کا شکریہ ادا کیا جس نے وقوعہ اور عدالت میں میاں افتخار حسین کی بے گناہی کی گواہی دی۔

تاہم اُنہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مقتول کے والد پر بیان بدلنے کیلئے سرکاری طور پر دباوٴ ڈالا جا رہا ہے۔ اُنہوں نے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ اپنے ذاتی مفادات کی خاطر پارٹیاں بدلنے والے شخص کو عوام سے کوئی ہمدردی نہیں ہو سکتی ۔ اُنہوں نے کہا کہ 2008 میں تحریک انصاف کا بہاوٴ دیکھنے کے بعد وزیر اعلیٰ پرویز خٹک پی ٹی آئی میں شامل ہوئے اور تاحال اپنے اقرباء کو نوازنے میں مصروف ہیں ۔

اسفند یارولی خان نے کہا کہ پولیس کی جانب سے میاں افتخار حسین کو حفاظتی حصار میں لینے کا بیان مضحکہ خیز ہے کیونکہ جس شخص کی جان بچائی جا رہی تھی اُسے ہتھکڑیاں لگا کر کھینچنے سے حکومتی نیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہا کہ دھرنوں اور دوبارہ بلدیاتی الیکشن کے بائیکاٹ کے حوالے سے پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے جاری ہیں اور ان سے متعلق فیصلہ باہمی رضامندی سے کیا جائیگا۔

تاہم اُنہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کے ہوتے ہوئے فری اینڈ فئیر الیکشن کسی صورت ممکن نہیں چاہے وہ آرمی کی زیر نگرانی ہی کیوں نہ ہوں۔ اُنہوں نے عوامی نیشنل پارٹی کے تمام کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے مصائب اور مشکلات کے باوجود بلدیاتی الیکشن میں اپنے فرائض سر انجام دئیے اور یہ ثابت کیا کہ پارٹی کے خلاف ہرزہ سرائیوں میں کوئی حقیقت نہیں اور اے این پی اب بھی صوبے کی مضبوط اور منظم جماعت ہے