پی ٹی آئی نے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے،پروفیسر ابراہیم،مقصد کے حصول کیلئے حکومت نے انتظامیہ اور پولیس کو بھی استعمال کیا، بلدیاتی انتخابات میں الیکشن کمیشن کا کردار بھی مثالی نہیں رہا، پولنگ سکیم ، پولنگ اسٹاف اور پریذائڈنگ آفیسر زکی تربیت الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی ،امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا

بدھ 3 جون 2015 08:51

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3 جون۔2015ء)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ حکمران جماعت تحریک انصاف نے 30مئی کو بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ اس مقصد کے حصول کیلئے حکومت نے انتظامیہ اور پولیس کو بھی استعمال کیا۔ بلدیاتی انتخابات کرانے میں الیکشن کمیشن کا کردار بھی مثالی نہیں رہا۔

پولنگ سکیم ، پولنگ اسٹاف اور پریذائڈنگ آفیسر زکی تربیت الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی جو اس نے پوری نہیں کی۔ الیکشن کمیشن کاصوبے کے اندر پورے بلدیاتی الیکشن کو کالعدم قرار دینا مناسب نہیں۔ اس بات کاکیا ثبوت ہے کہ دوبارہ دھاندلی نہیں ہوگی۔ پورے الیکشن کو کالعدم قرار دینا دھاندلی پر پردہ ڈالنے کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

7جون کو فائنل رزلٹ سے پہلے دیگر پولنگ اسٹیشنوں کا جائزہ لے اور صوبے میں جہاں شکایات ہیں ان کا آزالہ کرے۔

شکایات کی تحقیقی ہونے چاہیے۔ حکومت جرائم پر پردہ ڈالنے کی بجائے مجرموں کی نشاندہی کرے اور انہیں عبرتناک سزاد ی جائے۔ جماعت اسلامی نے صوبے کے اندر ایک منظم سیاسی جمہوری جماعت ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ جبکہ باقی جماعتیں کسی نہ کسی جگہ کم یا زیادہ دھاندلی میں ملوث رہی ہیں۔ ہم صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے بحران کا حل چاہتے ہیں نہ کہ دوسرا بحران پیدا کریں۔

اگر عمران خان نے ثابت کیا کہ اس کے کارکن صحیح ہیں تو ہم معذرت کرینگے ۔ جماعت اسلامی کی ضلعی اور صوبائی جماعت ایک پیج پر ہیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کے روز جماعت اسلامی کے صوبائی ہیڈ کوارٹر المرکز اسلامی پشاور میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے صوبائی نائب امیر ڈاکٹر محمد اقبال خلیل ، صوبائی سیکرٹری جنرل شبیر احمد خان اور ڈپٹی سیکرٹری انفارمیشن شمشاد احمد خان ایڈوکیٹ بھی موجود تھے۔

پروفیسر محمدا براہیم خان نے کہا کہ دھاندلی کے میڈیا نے جو ثبوت پیش کیے وہی کافی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس ٹوٹے پھوٹے بیلٹ بکس ، پھٹے اور جلائے گئے بیلٹ پیپر بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ متعدد پولنگ سیٹشنوں پر ووٹ پول شدہ ووٹوں سے زیادہ نکلے۔ انہوں نے ایک ووٹرکے سات ووٹ پول کیے جانے کے سوال کے بارے میں کہا کہ 2001اور 2005میں بھی ہر ووٹر نے ,6،6ووٹ پول کیے تھے۔

انہوں نے کہاکہ اگر الیکشن کمیشن مرحلہ وار الیکشن کا اعلان کرتا تو کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا تھا۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے کل بھی سڑکوں پر احتجاج کیا تھا اور آج بھی کیا ہے اور کل بھی سڑکوں پر احتجاج کرینگے۔ ۔ ہم اصلاح کی کوشش کرینگے ۔ ہم صوبے کو مزید بحران سے دو چار نہیں کرنا چاہتے مگر جہاں جہاں شکایات ہیں الیکشن کمیشن اسے حل کرے حکومت ملزموں کی نشاندہی کرکے انہیں بلا امتیاز کڑی سے کڑی سزا دی جائیں۔

انہوں نے PK-95میں دوبارہ الیکشن کرانے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اعزاز الملک افکاری بدھ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل کر رہے ہیں ۔ انہوں نے 30مئی کے بلدیاتی انتخابات میں قیمتی جانوں پر نہایت افسوس کیا اور انکے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی