کراچی،سانحہ صفورا کا گرفتار مرکزی ملزم طاہرعرف سائیں القاعدہ کا بھی کارندہ رہا، بینک ڈکیتیوں سے لے کر خودکش حملوں اور بے گناہ اسماعیلیوں کے قتل کا ماسٹر مائنڈ ، سیکٹر کمانڈر رینجرز بریگیڈئیرباسط پرخودکش حملے میں بھی ملوث تھا،ملزم نے دوران تفتیش کئی اہم راز اگل دئیے

منگل 2 جون 2015 09:33

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 جون۔2015ء)سانحہ صفورا کے گرفتار مرکزی ملزم طاہرعرف سائیں نے دوران تفتیش کئی اہم راز اگل دئیے ہیں۔ طاہر عرف سائیں القاعدہ میں شامل ہو کر بھی دہشتگردی کی کارروائیاں کرتا رہا ہے۔ گجرات کا رہائشی 35 سالہ عام شہری مگر درحقیقت القاعدہ کے کارندہ طاہر عرف سائیں بینک ڈکیتیوں سے لے کر خودکش حملوں اور بے گناہ اسماعیلیوں کے قتل کا ماسٹر مائنڈ تک ہے۔

ملزم نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی، اس کے والد محکمہ صحت میں سپرنٹنڈنٹ تھے۔ ملزم طاہر 20 سال کوٹری میں رہا اور اس دوران کئی بار افغان جہاد پرجاتا رہا جہاں اس نے دہشتگردی کی تربیت حاصل کی ، اس دوران اسے القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن اور ایمن الزواہری کا اعتماد بھی حاصل ہو گیا۔2006میں طاہر عرف سائیں نے کراچی میں اغواء برائے تاوان کی وارداتیں شروع کردیں مگر 2007 میں ایسی ہی ایک واردات کے دوران پکڑا گیا اور 2010 میں بری ہوکر جیل سے باہر آگیا۔

(جاری ہے)

جیل سے آنے کے بعد ملزم نے سب سے پہلا شکارکیس کے تفتیشی افسر منوج کمار کو بنایا اوراسے قتل کر دیا۔ جیل سے باہر آکرملزم نے اغواء برائے تاوان اور بینک ڈکیتیوں کیلئے اپنا گروہ بنالیا۔ گروہ میں شامل ہردہشتگرد کو ماہانہ 20 سے 25 ہزار روپے ملتے تھے۔ ملزم نے حیدر آباد میں سیاسی جماعت کے کارکنوں کو بھی نشانہ بنایا۔ پھر 2012 میں اہلیہ اور 3 بچوں سمیت کراچی آگیا۔

ملزم نے مختلف اوقات میں ملیر،دہلی کالونی ،پی آئی بی ،پہلوان گوٹھ اور گلشن معمار میں رہائش اختیارکی۔ ملزم کے 3ساتھی ناظم آباد میں بینک ڈکیتی کے دوران مارے گئے۔ رینجرز کے سیکٹر کمانڈر بریگیڈئیرباسط پرخودکش حملے کے پیچھے بھی طاہر عرف سائیں کا ہی ہاتھ تھا،گزشتہ ماہ امریکی ڈاکٹرڈیبرا لوبو پرقاتلانہ حملہ بھی ملزم کے گروہ نے ہی کیا تھا ،حملے میں خاتون ڈاکٹرزخمی ہو گئی تھیں۔

سانحہ صفورا جیسی گھناوٴنی کارروائی کے ماسٹرمائنڈ طاہر عرف سائیں نے ساتھیوں سے مل کر اسماعیلی کمیونٹی کی بس پرفائرنگ کر کے 46بے گناہ اسماعیلیوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا۔ تفتیش کے دوران کاوٴنٹر ٹیررازم یونٹ کو اندرون سندھ اور کراچی میں چھاپوں کے دوران گروہ کا سراغ ملا۔کڑیاں ملتی گئیں اور بلاآخر طاہر عرف سائیں قانون کے شکنجے میں آگیا۔ طاہر نے بس پر حملے کی میں صوبہ بندی 3 ماہ پہلے کی اور ساتھیوں کے ساتھ کئی بارریکی کیلئے گیا۔ سفاک دہشتگرد نے بس میں داخل ہوکر فائرنگ کر کے 19 بے گناہ افراد کو قتل کیا۔

متعلقہ عنوان :