18 ویں ، 21ویں آئینی ترمیم کیس کی سماعت ،بنیادی حقوق ، عدلیہ کی آزادی ، جوڈیشل رویو ختم کر دیا تو آئین میں باقی کیا بچے گا؟سپریم کورٹ،پارلیمنٹ کی آئین ترامیم کرنے کی کیا حدود ہیں سپریم کورٹ ان کو کس حد کالعدم قررا دے سکتی ہے ،جسٹس آصف کھوسہ، پارلیمنٹ میں اکثریت کے ذریعے ترمیم کرکے بنیادی حقوق معطل کیے جا سکتے ہیں ؟ جسٹس سرمد جلال عثمانی ، بنیادی حقوق سے متصادم کوئی ترمیم کی جا سکتی ہے؟ جسٹس دوست محمد خان ، 18 ویں، 21 ویں ترمیم سیاسی معاملہ ہے سپریم کورٹ کو سماعت کا اختیار نہیں ہے،افتخار گیلانی ،سامعت منگل تک ملتوی

منگل 2 جون 2015 09:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 جون۔2015ء) سپریم کورٹ میں 18 ویں اور 21ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ بنیادی آئینی حقوق ، عدلیہ کی آزادی ، جوڈیشل رویو ہی کو ختم کر دیا گیا تو پھر آئین میں باقی کیا رہ جائے گا ۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہاہے کہ ابھی تک اسی بات کا تعین نہیں ہو سکا ہے کہ پارلیمنٹ کو آئین ترامیم کرنے کی کیا حدود ہیں اور سپریم کورٹ ان کو کس حد کالعدم قررا دے سکتی ہے ۔

2008 کے سیاسی جماعتوں کے منشور میں کہہ دیا گیا تھا کہ ججز تقرری کا طریقہ کار تبدیل کیا جائے گا اس حوالے سے کی گئی ترامیم کی اجازت عوام نے دی ہے۔ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ججز سے پارلیمنٹ زیادہ بااختیار ہے کیا پارلیمنٹ میں اکثریتی حمایت کے تحت کیا جانے والا فیصلہ یا ترمیم کے ذریعے بنیادی حقوق کو معطل کیا جا سکتا ہے ؟ جسٹس دوست محمد خان نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 6 بنیادی آئینی ڈھانچہ ہے ۔

(جاری ہے)

کیا بنیادی حقوق سے متصادم کوئی ترمیم کی جا سکتی ہے جبکہ افتخار گیلانی نے اپنے دلائل سمیٹتے ہوئے کہا ہے کہ 18 ویں ہو یا 21 ویں ترمیم یہ سیاسی معاملہ ہے جس کی سماعت کا سپریم کورٹ کو کوئی اختیار نہیں ہے یہ پارلیمنٹ اور عوام پر معاملہ چھوڑ دینا چاہئے پارلیمنٹ غلط کرے گی تو عوام کے سامنے بھگتے گی ۔ انہوں نے یہ دلائل پیر کے روز چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی مں 17 رکن فل کورٹ بنچ کے روبرو دیئے ہیں ۔

کے پی کے حکومت کے وکیل افتخار گیلانی نے دلائل کا آغاز کیا ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ 33 ممالک نے بنیادی آئینی ڈھانچہ کے حوالے سے ترامیم ک ہیں جبکہ پاکستان مں تمام تر معاملات مختلف ہے افتخار گیلانی نے کہا کہ مارشل لاء کا دور ختم ہوا تو بہت سے معاملات بھارت کے آئین سے لئے گئے ہیں بھارتی سپریم کورٹ نے کئی معاملات ختم کر دیئے ہم ابھی تک پھنسے ہوئے ہیں ۔

جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ کیا آئین کا آرٹیکل 6 بنیادی ڈھانچہ ہے آئین کو معطل یا منسوخ ہونے سے بچانے کے لئے آرٹیکل 6 میں تبدیلی لائی گئی کیا بنیادی حقوق ڈھانچہ کہلا سکتے ہیں کیا بنیادی حقوق کے متصادم کوئی آئین سازی کی جا سکتی ہے کیا آرٹیکل 239 میں پارلیمنٹ کا ترمیم کا اختیار محدود ہے ۔ وکلاء محاذ کیس میں 4 ججز نے ایک دوسرے سے اختلاف کیا ہے کیا آئین کے تحت اختیارات کی تقسیم کو بنیادی ڈھانچہ ہی تسلیم نہیں کیا گیا ۔

کیا آئینی ترمیم کے ذریعے کسی کو نجی آرمی بنانے کی اجازت دی جا سکتی ہے ۔ گیلانی نے کہا کہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ ہے پارلیمنٹ بادشاہت سے زیادہ طاقتور اور بااختیار ہوتی ہے ۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ آئینی ترمیم کے تحت بنیادی تبدیلیوں کی اجازت دی جا سکتی ہے گیلانی نے کہا کہ ایک جج بھی کہ دے تو ججز کی رائے تو آ گئی ۔ بنیادی ڈھانچہ اور بنیادی خدوخال میں فرق ہے جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہاکہ کیا اکثریت رکھنے والی جماعت حکومت میں رہتے ہوئے بنیادی آئینی حقوق میں تبدیلی کر سکتی ہے گیلانی نے کہا کہ ایسا نہیں کرنا چاہے ۔

بنیادی آئینی حقوق کو نہیں چھیڑنا چاہئے ۔ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ فیصلوں میں کہا گیا ہے کہ ججز سے پارلیمنٹ زیادہ بااختیار ہے جو تین چوتھائی سے قانون بناتی ہے اگر آئین تبدیل ہو جاتا ہے تو پھر کیا کیا جائے گا ؟اگر پارلیمنٹ آرٹیکل 2 ختم کر دیتی ہے تو یا ہم بھی کر دیں گے اس آرٹیکل 2 کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بنگلہ دیش میں آئینی ترمیم کے بارے میں بتلا رہے تھے ۔

گیلانی نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ پر ہے وہ کیا کرتی ہے امریکہ ، جاپان سمیت 4 ملکوں میں آئین نے حدود متعین کر دی ہیں ۔ 29 آئین ایسے ہیں جن میں معاملات لامحدود اختیارات دیئے گئے ہیں جسٹس آصف نے کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک کی پارلیمنٹ جانتی ہے کہ آئینی ترامیم کرتے ہوئے ان کی کیا حدود و قیود ہیں جب کہ ہماری پارلیمنٹ نہیں جانتی کہ جو وہ ترمیم کر رہے ہیں اسے عدالت بنیادی آئینی ڈھانچے کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد بھی کر سکتی ہے ۔

گیلانی نے کہا کہ اداروں میں اختیارات کی تقسیم کا طریقہ کار آئین نے دیا ہے ۔ بعض ممالک میں بنیادی ڈھانچے کو جزوی طورپر تسلیم کیا گیا ہے اور شرائط طے کی گئیں ۔ جسٹس آصف نے کہاکہ کیا ولندہ بھارتی کیس میں بنیادی ڈھانچے کو تسلیم کیا گیا ۔ مختلف ممالک نے اپنے طریقے سے بنیادی ڈھانچے کو تسلیم کیا ہے پاکستان مں صورت حال مختلف ہے ۔ 239(5) ، اور آرٹیکل 6 میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ درخواست کو سن ہی نہیں سکتی ۔

گیلانی نے کہاکہ آئین میں بنیادی حقوق مساوی ہیں جسٹس سرمد نے کہا کہ پوری دنیا میں بنیادی حقوق مساوی ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ پارلیمنٹ بنیادی حقوق کو معطل کر سکتا ہے کیا بنیادی حقوق ڈھانچے کا حصہ ہیں گیلانی نے کہاکہ اعلی عدلیہ کا ایک جج بھی کسی نقطے پر متفق ہو جائے تو وہ اہمیت رکھتا ہے ۔ سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جو سیاسی جماعت اکثریت میں ہوتی ہے وہ حکومت قائم کرتی ہے تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ بنیادی حقوق کو معطل کر سکتی ہے ۔

جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ ہمیں اٹھارویں ترمیم سے متعلق پارلیمانی کمیٹی پر سنگین تحفظات نہیں ہیں ۔ گیلانی نے کہا کہ دنیا کی 33 ممالک کے آئین میں بنیادی ڈھانچے کو تسلیم کیا گیا ہے جسٹس آصف نے کہا کہ دنیا کے 33 ممالک کا حوالہ دیا جنہوں نے بنیادی ڈھانچے کو تسلیم کیا لیکن کیا انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ بنیادی ڈھانچے سے متصادم ترمیم نہیں ہو سکتی ۔

افتخار گیلانی نے کہاکہ جن ممالک کا حوالہ دیا انہوں نے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ترمیم نہیں ہو سکتی ۔ جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ عدالتی نظیروں میں کہا گیا کہ بنیادی ڈھانچہ سیاسی سوال ہے ۔ گیلانی نے کہ اکہ آرٹیکل 239 کو فالو نہ کیا جائے تو سپریم کورٹ ترمیم کو کالعدم قرار دے سکتی ہے ۔ جسٹس آصف سعید نے کھوسہ نے کہا کہ ابھی تک اس بات کا تعین نہیں ہو سکا ہے کہ پارلیمنٹ کس حد تک ترمیم کر سکتی ہے اور عدالت کس حد تک اس کو کالعدم قرار دے سکتی ہے ۔

افتخار گیلانی نے کہاکہ جسٹس میاں اجمل نے بھی انفرادی رائے دی تھی ۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ جب عوام کا اعتماد نہ لیا گیا ہو تو کیا پھر بھی پارلیمنٹ کو ترمیم کا حق حاصل ہے ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ 2008 کے انتخابات کے بعد منشور میں واضح کہا گیا تھا کہ ججز کے تقرر کا طریقہ کار تبدیل کریں گے اور پارلیمنٹ نے تمام ترامیم عوام کی اجازت سے کی ہے ۔

جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ بنیادی آئینی حقوق ، عدلیہ کی آزادی ، عدلیہ رویو میں ختم کردیا جائے تو پھر آئین میں باقی کیا رہ جائے گا ۔ گیلانی نے کہا کہ اس حوالے سے آئین نے تمام تر معاملات واضح کررکھے ہیں عدالت کو اس ترمیم کو ختم کرنے کی ضرورت نہیں ہے پارٹی ڈسپلن کی کہیں بھی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس پر عدالت کو مداخلت کا اختیار ہے جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اگر اس پٹیشن میں مذکورہ آرٹیکلز کا جائزہ لیا جائے تو دیکھنا پڑے گا کہ اس میں آمروں نے بھی حصہ ڈالا تھا یہ صرف پارلیمنٹ کا ہی کام نہیں تھا اداروں نے بھی اس میں کسی نہ کسی طرح سے اپنا حصہ شامل کیا ۔

گیلانی نے کہا کہ پارلیمنٹ کی رہنمائی کیلئے آئین پروویژنز موجود ہیں جو بھی کسی بھی قسم کی آئین کی خلاف ورزی کرے گا اس سے آئین خود ہٹ نمٹ لے گا ۔ عدالت کو اپنا دائرہ کار نہیں چھوڑنا چاہیے اور نہ ہی دوسروں کے اختیار کو چھیڑنا چاہیے ۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کیا آئین پاکستان میں شروع دن سے ترمیم کی جاسکتی ہے اور اس حوالے سے کوئی حدود بھی نہیں رکھی گئی کچھ بنیادی آئینی خدوخال ہیں اور اس کو کس طرح سے ہم نے استعمال کرنا ہے آئین کی سکیم کے تحت ہم اپنی حدود کو متعین کرسکتے ہیں وجوہات دونوں اطراف موجود ہیں ۔

پارلیمنٹ کی بالادستی کا معاملہ بھی ہے آرٹیکل 4 اور 5 کی آج تک کوی ترمیم نہیں کی گئی ۔ پابندی کے باوجود کیا ہم عدالتی رویو کے اختیار کے تحت ہم ترامیم کو کالعدم قرار دے سکتے ہیں یا نہیں پاکستان میں دائرہ کار بنیادی آئینی ڈھانچے کو تسلیم نہیں کیا گیا بھارتی آئین کے معاملات کو ہم نے اپنے آئین میں کوئی جگہ نہیں دی کیا ہم نے اس کو جگہ دینی ہے یا نہیں گیلانی کہا کہ سرپیم کورٹ بہت سے فیصلے دے چکی ہے میں یہی کہوں گا کہ ہمیں دنیا کے گلوبل وزڈم کا احترام کرنا ہوگا اور آئین میں ترمیم کے اختیام کو تسلیم کرنا ہوگا ۔

جسٹس آصف نے کہا کہ ایک اور اینگل ہے ایک بل جو قانون بنتا ہے اگر وہ آئین کا حصہ بن جاتا ہے تو ہم آئین کا تحفظ کررہے ہیں کیا آئین کا حصہ بننے والے قانون کو ہم نے کالعدم قرار دے سکتے ہیں ہم بھی تو آئین کے تحت کام کررہے ہیں جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ جسٹس منیر اختر نے اس پہلو کو اجاگر کیا ہے گیلانی نے کہا کہ ولی خان فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ترامیم کو کالعدم قرار دینا عدالت کا کام نہیں ہے یہ ایک سیاسی سوال ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بنگلہ دیش میں پندرہویں ترمیم میں کہا گیا ہے کہ آئین میں ترمیم کی جاسکتی ہے گیلانی نے کہا کہ ان کے مطالعے میں یہ بات واضح ہوئی ہے کہ بارہ نکات ہیں جن کی وجہ سے آئین میں ترمیم نہیں کی جاسکتی ۔ گیلانی نے کہا کہ پارلیمنٹ کو بھی اچھائی برائی کا خیال خود رکھنا چاہیے آخر کو انہوں نے لوگوں کے روبرو پیش ہونا ہوتا ہے کیا وہ عوام کے حقوق سے متصادم کوئی ترمیم کرنے کی جرات کرسکتے ہیں اگر وہ کر بھی لیتے ہیں تو کیا عوام ان کو برداشت کرے گی ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بنگلہ دیش میں بنیادی آئینی ڈھانچہ مقرر شدہ ہے جبکہ ہمارے پارلیمنٹ کو اپنے آئین پر عملدرآمد پر مجبور کرسکتی ہے اور کیا ہم کسی اور ملک کے بنیادی ڈھانچہ کے معاملے کو اپنے ملک میں نافذ کرسکتے ہیں ۔ گیلانی نے کہا کہ ریونیو ریکارڈ میں قوم کے نام میں فرق نہیں رکھا جاتا پٹھان ہو یا افغان ان کی قوم کا نام محفوظ رکھا جاتا ہے کے پی کے تاریخی نام ہے جبکہ اس کا ایک نام سلیمان بھی تھا ۔

ہزارہ سے ڈی آئی خان تک ریونیو ریکارڈ میں قوم افغان لکھا ہے اور یہ نام چھٹی صدی سے چلا آرہا ہے البیرونی نے بھی افغان قبائل کو اور نام نہیں دیا ہے 1980ء سے 1990ء تک پختونستان کا معاملہ پس پردہ چلا گیا تھا باچا خان کی حکومت کے دوران افغانستان کا عمل دخل بڑھا سول وار کے بعد یہاں کوئی پختون رہنے کو تیار نہیں تھا سیاسی جماعتوں نے 2008ء کے عام انتخابات کے دوران کے پی کے کا نام اپنے منشور میں دیا تھا اور اس حوالے سے قرارداد بھی منظور کی گئی ۔

انہوں نے تقریروں کا ریکارڈ بھی پیش کیا پیپلز پارٹی کے ایم پی اے نجم الدین خان نے قرارداد پیش کی تھی آئینی ترمیم کو شمالی مغربی سرحدی صوبہ کا نام اپنے منشور میں دیا تھا اور اس حوالے سے قرارداد بھی منظور کی گئی انہوں نے تقریروں کا ریکارڈ بھی پیش کیا پیپلز پارٹی کے ایم پی اے نجم الدین خان نے قراردادپیش کی تھی آئینی ترمیم کرکے شمال مغربی سرحدی صوبہ کا نام کے پی کے رکھا جائے اے این پی نے بھی اپنے منشور میں کہا تھا کہ یہ نام رکھا جائے یہ ترمیم ان انتخابات کے بعد کی گئی جمہوریت اور قانون کی بالادستی پاکستان کے چاروں صوبوں کے حقوق ، زبان و ثقافت کی ترویج نام لوگوں کی رائے کے مطابق رکھا جائے اس قرارداد میں مسلم لیگ (ن) سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے شرکت کی اگر ہم یہ فرض بھی کرلیں کہ بنیادی آئینی ڈھانچہ موجود ہے یا نہیں بھی کوئی فرق نہیں پڑتا جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ اگر صوبے کی عوام کہتی ہے کہ ہمارا یہ صوبہ ہو تو ایشو کیا ہے ؟ اس پر گیلانی نے کہا کہ ہمارا کوئی قصور نہیں ہے آپ کی درخواستوں کو دیکھیں وہ اصرار کررہے ہیں عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج منگل تک ملتوی کردی ۔