میاں افتخار ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حو الے ، اے این پی کے رہنما کو گرفتاری کے بعد ریمانڈ کے لئے ڈسٹرکٹ کورٹ نوشہرہ میں پیش کیا گیا ،تمام الزامات بے بنیاد ہیں،میرے خلاف انتقامی کارروائی کی جا رہی ہے تحریک انصاف والے اتنا ظلم کریں جو کل خود بھی برداشت کر سکیں ، میاں افتخار، وزیر داخلہ جوہدری نثار، وزیراعلی خیبرپختونخوا نے نوٹس لے لیا

پیر 1 جون 2015 08:47

نوشہرہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1 جون۔2015ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار کو ڈسٹرکٹ کورٹ نے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کے روز اے این پی مرکزی رہنما میاں افتخار کو گزشتہ روز ہجوم پر فائرنگ کرنے اور ایک شخص کے قتل کے الزام میں گرفتاری کے بعد ریمانڈ کے لئے ڈسٹرکٹ کورٹ نوشہرہ میں پیش کیا گیا ہے ڈسٹرکٹ کورٹ میں پولیس نے درخواست دائر کی ہے کہ ملزم پر درخواست گزار کی طرف سے قتل کا الزام لگایا گیا ہے لہذا تفتیش کے لئے ملزم کا ریمانڈ دیا جائے جس پر عدالت نے ملزم کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے اے این پی کے رہنما میاں افتخار کو ایک روز کے لئے پولیس کی تحویل میں دے دیا ۔

عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں افتخار نے کہا ہے کہ میرے اوپر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں نوجوان کی ہلاکت کیسے ہوئی مجھے معلوم نہیں میں نے کسی پر فائرنگ کی نہ محافظوں کو فائرنگ کا حکم دیا ۔

(جاری ہے)

میاں افتخار نے کہا کہ ہم تو ہار گئے تھے ہم فائرنگ کیوں کرتے تحریک انصاف والے جیت کی خوشی میں ہوائی فائرنگ کر رہے تھے ان کے اپنے کارکنوں کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوا ۔

سب کو پتہ ہے میں نے کچھ نہیں کیا میرے خلاف انتقامی کارروائی کی جا رہی ہے ۔ تحریک انصاف والے اتنا ظلم کریں جو کل خود بھی برداشت کر سکیں انہوں نے کہا ہے کہ مجھ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ۔ تحریک انصاف کا مشتعل ہجوم میرے دفتر پر چڑھ دوڑا بڑی مشکل سے بھاگ کر جان بچائی ۔ نوجوان کی ہلاکت ان کے ہاتھوں ہوئی ہے مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا اور مقدمہ بھی مجھ پر درج کیا گیا ۔

جو ناانصافی ہے ۔ میاں افتخار نے الیکشن کے نتائج ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں الیکشن نہیں ہوئے بلکہ انجیئرڈ طریقے سے اپنے بندے ایڈجسٹ کئے گئے ہیں ۔ پی ٹی آئی دھاندل کو چھپانے کے لئے سیاسی مقدمے درج کر رہی ہے لیکن ہم گھبرانے والے نہیں ۔ ایسے کئی مراحل سے ہم گزارے ہیں حالات کا مقابلہ کریں گے ۔ دھاندلی کے حوالے سے مرکزی قیادت ہی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی ۔

میاں افتخا ر نے گزشتہ روز جان بحق ہونے والے کارکن کے اہلخانہ سے تعزیت کی ہے اور کہا ہے کہ میری تمام ہمدردیاں لواحقین کے ساتھ ہیں اللہ لواحقین کو دکھ کی اس گھڑی میں صبر جمیل فرمائے میں ان کے بیٹے کی ہلاکت میں ملوث نہیں ۔ ادھرخیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے اے این پی کے سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین کی گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پی سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے ۔

جاری ایک بیان میں وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کی پولیس مکمل طور پر غیر سیاسی ہے اور میاں افتخار حسین کو نہ تو میرے حکم پر گرفتار کیا گیا ہے اور نہ ہی میرے حکم پر رہا کیا جا سکتا ہے کیونکہ قانون کی نظر میں تمام شہری برابر کا درجہ رکھتے ہیں اور ایک طریقہ کار کے مطابق ہی قانون پر عمل ہوتا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ پولیس کو نہ صرف میاں افتخار حسین کا معاملہ بلکہ دیگر معاملات بھی میرٹ اور قانون کے مطابق دیکھنا چاہئیے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس کا موازنہ پنجاب یا سندھ کی پولیس سے نہ کیا جائے کیونکہ خیبر پختونخوا کی پولیس مکمل طور پر آزاد اور خود مختار ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اے این پی کے سینئر رہنما میاں افتخار حسین کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت دی ہے کہ صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کر کے فوری پیش کی جائے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کے روز وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بزرگ سیاستدان میاں افتخار حسین کی گرفتاری پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میاں افتخار کی گرفتاری کے عمل کی سخت مذمت کی ہے۔ وزیر داخلہ نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقع کی مکمل رپورٹ صوبائی حکومت سے جلد از جلد طلب کر کے پیش کی جائے۔ چوہدری نثار علی خان نے امید ظاہر کی ہے کہ صوبائی حکومت واقعہ کی بروقت اور شفاف تحقیقات کرائے گی اور میاں افتخار حسین کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائے گی۔