خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات میں بدانتظامی،بدامنی اور ہنگامہ آرائی کا ذمہ دار الیکشن کمیشن ہے ،عمران خان، یہ کہنا غلط ہے کہ تحریک انصاف بد انتظامی کی ذمہ دار ہے، جہاں کہیں بھی بدانتظامی یا دھاندلی ہوئی ہو تواسکی تحقیقات کی جائیں، ہم حکم امتناعی نہیں لیں گے ، چیئرمین نادرا حکومتی دباوٴپر ملک سے باہر چلے گئے، الیکشن ٹریبونل کیس کا فیصلہ آر یا پار کرے،میاں افتخار کے خلاف درج ایف آئی آر ہمارے حکم پر کاٹی گئی نہ ہمارے کہنے پر ختم کی جائے گی،پولیس اپنا کام قانونی طور پر کررہی ہے، تحریک انصاف کے چیئرمین کی پریس کانفرنس

پیر 1 جون 2015 08:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1 جون۔2015ء)پاکستان تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات میں بدانتظامی،بدامنی اور ہنگامہ آرائی کا ذمہ دار الیکشن کمیشن آف پاکستان ہے ، یہ کہنا غلط ہے کہ تحریک انصاف بد انتظامی کی ذمہ دار ہے، جہاں کہیں بھی بدانتظامییا دھاندلی ہوئی ہو تواسکی تحقیقات کی جائیں، اگر انتخابات کے دوران کسی کو بد انتظامی ملی ہے تو وہ الیکشن ٹریبونل میں جاسکتے ہیں۔

عمران خان نے این اے 122 میں انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے حوالے سے کہا کہ نادرا کے چیئرمین ملک سے باہر چلے گئے ان پر حکومتی دباوٴ ہے اس لئے الیکشن ٹریبونل این اے 122 کے معاملے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرکے فیصلہ آر یا پار کرے،میاں افتخار کے خلاف درج ایف آئی آر نہ ہمارے حکم پر کاٹی گئی اور نہ ہمارے کہنے پر ختم کی جائے گی،پولیس اپنا کام قانون کے مطابق طور پر کررہی ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ نادرا کے چےئرمین عثمان مبین جوڈیشل کمیشن میں پیشی کی بجائے بیرون ملک چلے گئے ،اگر انہیں جانا تھا تو جوڈیشل کمیشن کو بتادیتے ۔انہوں نے کہا کہ نادرا چےئرمین حکومتی دباؤ پر غیر ملکی دورے پر چلے گئے جو کہ حیران کن ہے۔انہوں نے کہا کہ این اے122 پر دھاندلی کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہونی چاہئے تاکہ پتہ چلے کہ آیا سپیکر جعلی ہے یا نہیں،ایک ہفتے کے اندر اس معاملے کا فیصلہ کریں۔

انہوں نے کے پی کے میں بلدیاتی انتخابات پر عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخواہ میں نئے پاکستان کی بنیاد اب رکھ دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکمران 6,6بار حکومت میں ہوتے ہوئے بھی ملک میں بلدیاتی انتخابات نہ کراسکے،ہم نے 2سال میں الیکشن کرادئیے ،ہم پہلے ہی سے تیار تھے لیکن الیکشن کمیشن تیار نہیں تھا۔ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ گاوٴں کی سطح پر اقتدار منتقل کیا، نیا ملک میٹرو بنانے سے نہیں بلکہ نچلی سطح تک اختیارات منتقل کرنے سے بنتا ہے، خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کرانے پر فخر ہے جہاں 84 ہزار سے زائد افراد نے الیکشن لڑا وزیراعظم نواز شریف دیکھ لیں نچلی سطح پراختیارات کی منتقلی کی ہے اور یہ ہے نیاپاکستان۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں حقیقی جمہوریت کی بنیادرکھ دی جب کہ بلدیاتی انتخابات کرانے کے لئے گزشتہ سال سے تیار تھے لیکن الیکشن کمیشن نے اس میں تاخیر کی اور تاخیر سے انتخابات کرائے جانے کے باوجود انتخابات میں بدنظمی دیکھنے کو ملی۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اتنے بڑے الیکشن نہیں کرا سکتاتھا تو ایک ایک ضلع میں کرادیتے،الیکشن میں جو بھی بدانتظامی،ہنگامہ آرائی ہوئی ا س سب کا ذمہ دار الیکشن کمیشن ہے،پولیس سمیت تمام اختیارات الیکشن کمیشن کے پاس تھے وہ چاہتے تو فوج بھی بلا سکتے تھے۔

الیکشن کمیشن ا س سارے معاملے کی تحقیقات کرائے۔و زیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کوکہا ہے بلدیاتی انتخابات میں بدانتظامی کی تحقیقات کرائیں ۔عمران خان نے اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین دلیر انسان ہیں،ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے میں بلواسطہ یا بلاواسطہ پی ٹی آئی کا کوئی عمل دخل نہیں ہے،کے پی کے کی پولیس مثالی بن چکی ہے ،جس نے قانون کے مطابق مقدمہ درج کیا ہوگا،پولیس ہمارے کہنے پر نہ مقدمہ درج اور نہ ہی مسترد کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کسی قسم کی سیاسی انتقامی کارروائی پر یقین نہیں رکھتی،کے پی کے کی پولیس کو ایک مثالی پولیس بنا دیا ہے۔اس حوالے سے آئی جی ناصر درانی سے پوچھ لیں کہ وہ خود کہتے ہیں کہ ہم پر کوئی سیاسی دباوٴ نہیں اور میاں افتخار کے معاملے کی تحقیقات کے بعد جو فیصلہ ہوگا وہ قبول ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی اصلیت کا پتہ چل گیا کہ کون پرمٹ کیلئے دین اسلام بیچتا ہے،اب لوگ باشعور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مولانا صاحب کسی بھی حلقے میں جائیں انہیں کھولیں، میں خود حلقہ کھولنے کا کہوں کا ۔کسی حلقے پر تحریک انصاف عدالت سے حکم امتناعی نہیں لے گی،تحریک انصاف کی نشستیں بڑھیں گی کم نہیں ہوں گی۔حکم امتناعی لینا مسلم لیگ(ن) کا کام ہے، انہوں نے سابق صدر آصف علی زرداری کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کے پی کے کی پولیس سندھ کی پولیس کی طرح نہیں ہے،کے پی کے کی پولیس کسی سیاسی دباؤ میں نہیں آتی ہے