خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات ، ضلع کونسل کی 978نشستوں میں سے881نشستوں کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج ، تحریک انصاف 268سیٹیں جیت کر سرفہرست ،جے یو آئی (ف)115دوسرے نمبر پر، عوامی نیشنل پارٹی 102 نشستوں کے ساتھ تیسرے ،مسلم لیگ(ن) 90 نشستوں کے ساتھ چوتھے، جماعت اسلامی 73 نشستوں کے ساتھ پانچویں نمبر پر ، 164نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ، تحصیل کونسل کی مجموعی 978 نشستوں میں سے 766نشستوں کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج ، تحریک انصاف 231 نشستوں کے ساتھ پہلے ،جمعیت علماء اسلام (ف) نے 114 نشستوں کے ساتھ دوسرے ، جماعت اسلامی نے 86نشستوں کے ساتھ تیسرے ، اے این پی نے 72نشستوں کے ساتھ چوتھے ، مسلم لیگ (ن) نے 54نشستوں کے ساتھ پانچویں نمبر پر موجود ،147نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب

پیر 1 جون 2015 08:39

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1 جون۔2015ء)خیبرپختونخواکے بلدیاتی انتخابات میں ضلع کونسل کی 978نشستوں میں سے881نشستوں کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج آ گئے،پاکستان تحریک انصاف 268سیٹیں جیت کر سرفہرست رہی جبکہ 164 نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے، جمعیت علماء اسلام(ف) کے امیدوار 115 نشستوں پر کامیاب ہو کر تیسرے نمبر پر رہے،عوامی نیشنل پارٹی نے 102 نشستوں پر کامیابی حاصل کی،مسلم لیگ(ن) نے 90 نشستیں حاصل کیں، جماعت اسلامی نے 73 نشستوں پر کامیابی حاصل کی، پاکستان پیپلز پارٹی نے 42 نشستوں پر کامیابی حاصل کی،قومی وطن پارٹی نے 13 نشستوں پر جبکہ دیگر چھوٹی جماعتوں نے 14 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ تحصیل کونسل کی مجموعی 978 نشستوں میں سے 766کے بھی نتائج آ گئے،تحریک انصاف 231 نشستوں پر کامیابی ہوئی، آزاد امیدوار 147نشستوں پر کامیابی ہوئی،جمعیت علماء اسلام (ف) نے 114 نشستوں پر کامیابی حاصل کی، جماعت اسلامی نے 86، اے این پی نے 72، مسلم لیگ (ن) نے 54، پیپلز پارٹی نے 34، قومی وطن پارٹی نے 13 جبکہ دیگر جماعتوں نے 15 نشستوں پر کامیابی حاصل کی، بڑے شہروں کے نتائج کے مطابق تحریک انصاف نے پشاور کی 92 میں سے 35 نشستیں جیت کر سبقت حاصل کی جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان کی 49 نشستوں میں سے 17 پر کامیابی حاصل کر کے ایک مرتبہ پھر تحریک انصاف نے ہی میدان مار لیا۔

(جاری ہے)

ایبٹ آباد کی کل 51 نشستوں میں سے تحریک انصاف نے 20 اور مسلم لیگ(ن) نے 17 نشستیں حاصل کیں جبکہ بنوں میں جمعیت علماء اسلام (ف) نے 20 نشستوں کے ساتھ میدان مار لیا، تحریک انصاف 16 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی، اپر دیر میں 22 اور لوئر دیر میں 23 نشستوں کے ساتھ جماعت اسلامی کو واضح برتری حاصل ہے جبکہ مسلم لیگ(ن) مانسہرہ میں 19 اور شانگلہ میں 22 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہے ۔

سوات میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن)میں 22,22نشستوں کے ساتھ سخت مقابلہ جاری ہے۔تفصیلات کے مطابق اتوار کی شب تک خیبرپختونخواکے بلدیاتی انتخابات میں ضلع کونسل کی 978نشستوں میں سے881نشستوں کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج آ گئے ہیں،پاکستان تحریک انصاف 268سیٹیں جیت کر سرفہرست رہی جبکہ 164 نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے، جمعیت علماء اسلام(ف) کے امیدوار 115 نشستوں پر کامیاب ہو کر تیسرے نمبر پر رہے،عوامی نیشنل پارٹی نے 102 نشستوں پر کامیابی حاصل کی،مسلم لیگ(ن) نے 90 نشستیں حاصل کیں، جماعت اسلامی نے 73 نشستوں پر کامیابی حاصل کی، پاکستان پیپلز پارٹی نے 42 نشستوں پر کامیابی حاصل کی،قومی وطن پارٹی نے 13 نشستوں پر جبکہ دیگر چھوٹی جماعتوں نے 14 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ تحصیل کونسل کی مجموعی 978 نشستوں میں سے 766کے بھی نتائج آ گئے،تحریک انصاف 231 نشستوں پر کامیابی ہوئی، آزاد امیدوار 147نشستوں پر کامیابی ہوئی،جمعیت علماء اسلام (ف) نے 114 نشستوں پر کامیابی حاصل کی، جماعت اسلامی نے 86، اے این پی نے 72، مسلم لیگ (ن) نے 54، پیپلز پارٹی نے 34، قومی وطن پارٹی نے 13 جبکہ دیگر جماعتوں نے 15 نشستوں پر کامیابی حاصل کی، بڑے شہروں کے نتائج کے مطابق تحریک انصاف نے پشاور کی 92 میں سے 35 نشستیں جیت کر سبقت حاصل کی جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان کی 49 نشستوں میں سے 17 پر کامیابی حاصل کر کے ایک مرتبہ پھر تحریک انصاف نے ہی میدان مار لیا۔

ایبٹ آباد کی کل 51 نشستوں میں سے تحریک انصاف نے20اور مسلم لیگ(ن) نے 17 نشستیں حاصل کیں جبکہ بنوں میں جمعیت علماء اسلام (ف) نے 20 نشستوں کے ساتھ میدان مار لیا، تحریک انصاف 16 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی، اپر دیر میں 22 اور لوئر دیر میں 23 نشستوں کے ساتھ جماعت اسلامی کو واضح برتری حاصل ہے جبکہ مسلم لیگ(ن) مانسہرہ میں 19 اور شانگلہ میں 22 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہے ۔

سوات میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن)میں 22,22نشستوں کے ساتھ سخت مقابلہ جاری ہے۔ ہفتہ کو خیبرپختونخوا میں دس سال بعد بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوا۔ پولنگ کاآغاز ہفتہ کی صبح آٹھ بجے شروع ہوا او رشام پانچ بجے تک جاری رہا۔ مختلف پولنگ اسٹیشنگ پر جھگڑے اور فائرنگ کی وجہ سے پولنگ کا عمل بھی متاثر رہا تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ کا وقت نہ بڑھانے سے متعلق ڈی آر اوز ، آر اوز کو تحریری ہدایات جاری کی گئی کہ وقت ختم ہونے تک پولنگ اسٹیشن میں موجود افراد ووٹ کاسٹ کر سکیں گے اور شام پانچ بجے پولنگ ختم کر دی گئی۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخو سمیت اہم سیاسی رہنماوں نے اپنے آبائی علاقوں میں ووٹ کاسٹ کیے۔ بلدیاتی انتخاب میں 84 ہزار 4 سو بیس امیدواروں نے قسمت آزمائی کی۔ خیبر پختونخوا میں کل رجسٹرڈ ووٹر کی تعداد ایک کروڑ 31 لاکھ سے زائد ووٹرز ہیں جن میں سے 74 لاکھ چورانوے ہزار 591 مرد اور 56 لاکھ 38 ہزار 619 خواتین ووٹرز ہیں۔ انتخابی عمل کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے بڑی تعداد میں سیکیورٹی اہلکار مختلف مقامات پر فرائض انجام دیتے رہے۔

الیکشن کے دوران سیکیورٹی کے لیے 86 ہزار 115 اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ صوبے بھر میں 11 ہزار 2 سو 11 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔ ان پولنگ اسٹیشنز میں سے 2 ہزار 8 سو 37 انتہائی حساس، 3 ہزار 9 سو 40 حساس جبکہ 4 ہزار 3 سو 40 کو نارمل قرار دیا گیا ہے۔ دس سال بعد ہونیوالے بلدیاتی الیکشن میں انتظامی بد انتظامی کھل کر سامنے آئی کہیں انتخابی عملہ وقت پر نہ پہنچا تو کہیں انتخابی سامان متعدد مقامات پر نہ پہنچ سکا۔

صوبائی دارلحکومت پشاور کی یونین کونسل حسن گڑھی ٹو میں بیلٹ پیپرز پر امیدواروں کے انتخابی نشان غائب تھے جبکہ رشید ٹاوٴن کے خواتین پولنگ اسٹیشن پر ووٹر لسٹ نہ ہونے کے باعث ووٹنگ کا عمل رکا رہا۔ انتخابی عملے اور سامان کے نہ پہنچنے کے باعث یونین کونسل 45 اور یونین کونسل 31 نوتھیہ قدیم سمیت مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر دو دو گھنٹے تک پولنگ شروع نہ ہو سکی۔

پولنگ اسٹیشن توحید آباد میں رش کی وجہ سے انتخابی عملے نے پولنگ اسٹیشن بند کر دیا کئی ووٹرز دیواروں پر چڑھ گئے۔ مالاکنڈ، لوئر دیر، نوشہرہ ، کوہاٹ، مردان، ڈیرہ اسماعیل خان ، پہاڑ پور اور ٹانک کے مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر انتخابی سامان پہنچنے میں تاخیر اور بیلٹ پیپرز پر انتخابی نشانات نہ ہونے کے باعث پولنگ کا عمل روکا گیا۔ کوہاٹ کے وارڈ نمبر چھ میں جے یو آئی ف کے امیدوار محمد فاروق کے انتقال کے بعد الیکشن ملتوی کر دیا گیا۔

ایبٹ آباد میں پولیس نے پولنگ اسٹیشن کے باہر سے امیدواروں کے انتخابی کیمپ اکھاڑ دیئے۔ خواتین کے پولنگ اسٹیشنوں میں میڈیا کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں 10سال بعد ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے موقع پر شدید بے ضابطگیاں اور بدنظمی سامنے آئی تھیں ، کہیں بیلٹ پیپر نہیں تو کہیں نشانات غائب تھے، کئی جگہ جعلی ووٹوں کا راج رہا ، اسلحے کی سرعام نمائش بھی کی گئی، بعض مقامات پر پولنگ عملے پر تشدد کی اطلاعات بھی آئیں، پشاور سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں ہنگامہ اآرائی، لڑائی جھگڑے، فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں 2 بھائیوں سمیت 10 افراد جاں بحق جب کہ درجنوں زخمی ہوگئے، کئی علاقوں میں حالات کشیدہ ہونے پر فوج طلب کرنا پڑی، بدانتظامی کے باعث کئی علاقوں میں پولنگ کا سامان اورعملہ وقت پر نہ پہنچا اور ووٹنگ کا عمل تاخیر سے شروع ہوا جس پر امیدواروں نے احتجاج کیا۔

دوسری طرف پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں جیتنے والے امیدوار اور انکے حامی اپنی فتح کا جشن منارہے ہیں جبکہ ہارنے والوں کو شکایت ہے کہ انتخابات شفاف نہیں تھے صوبائی حکومت انتخابات کے انتظامات اور نتائج پر مطمئن دکھائی دے رہی ہے۔