ڈگری اسکینڈل ، ایگزیکٹ کمپنی کیخلاف ایف آئی کی تحقیقات جاری ہیں،ایف بی آئی ،بینکوں سے کمپنی کی جانب سے ایکسپورٹس کے کاغذات، ای فار م و دنیا بھر میں ٹرانزیشن کی تفصیلات جمع کی جارہی ہیں ،ایف بی آر نے ایگزیکٹ اسکینڈل میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا، ایگزیکٹ نے نے اپنی 43 کروڑ آمدن کا ٹیکس اب تک ادا نہیں کیا،ذرائع

ہفتہ 30 مئی 2015 09:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30 مئی۔2015ء)ڈگری اسکینڈل میں ایگزیکٹ کمپنی کے خلاف ایف آئی کی تحقیقات جاری ہیں،کمپنی کے اکاؤنٹس کی بھی چھان بین کی جارہی ہے۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق جعلی ڈگری اسکینڈل میں ایگزکٹ کمپنی کے اکاؤنٹس کی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔ بینکوں سے ایگزیکٹ کی جانب سے ایکسپورٹس کے کاغذات اور ای فارم کی تفصیلات لی جارہی ہیں، اس کے علاوہ دنیا بھر میں کی گئی ٹرانزیشن کی بھی تفصیلات جمع کی جارہی ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایگزیکٹ کے 34اکاؤنٹس کے اوپننگ فارم، دستخط کارڈ اور اکاؤنٹس میں موجود رقم کی تفصیلات بھی حاصل کی جارہی ہیں۔ دوسری طرف ایگزیکٹ کے دفتر سے جعلی ڈگریوں کو منتقل کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔ ایگزیکٹ کے ویئر ہاؤس سے مجسٹریٹ کی موجودگی میں پولیس اور ایف آئی اے حکام نے مزید کاغذات تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کے دفتر روانہ کیے ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق کراچی میں جس عمارت سے دستاویزات ملی ہیں اسے سیل کرنے کے ساتھ ساتھ اس میں موجود آئی ٹی، کال سینٹر اور اکاؤنٹس ڈیپارٹمنٹ کو بھی سیل کیا جائے گا۔ادھرایف بی آر نے ایگزیکٹ اسکینڈل میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا۔ ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹ اپنے میڈیا چینل کے ملازمین کو ماہانہ 36 کروڑ روپے کی تنخواہیں دے رہا ہے لیکن اربوں روپے کی جائیداد پر ایک پیسہ ٹیکس نہیں دیا جا رہا تھا۔

ذرائع کیمطابق ایگزیکٹ نے نے اپنی 43 کروڑ آمدن کا ٹیکس اب تک ادا نہیں کیا، ایف بی آر قوانین کے مطابق اسے بیرون ملک بھجوانے والے سافٹ وئیرز پر ٹیکس کی چھوٹ ہے۔ ایگزیکٹ اپنے میڈیا چینل کے ملازمین کو ماہانہ 36کروڑ روپے تنخواہوں کی مد میں تو دے رہا ہے لیکن کراچی اور دیگر شہروں میں خریدی گئی پراپرٹی پر ٹیکس ادا نہیں کیے گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آرحکام ایگزیکٹ کراچی اور اسلام آباد کی جائیدادوں کی تفصیل جمع کررہے ہیں، ایف بی آر تحقیقات مکمل ہونے پر تمام جائیدادوں کو سیل کر سکتی ہے۔