مشرف کی قیادت میں نئی سیاسی جماعت بنانے کیلئے تیاریاں شروع ،پاکستان مسلم لیگ،متحدہ مسلم لیگ اور یونائٹڈ مسلم لیگ میں سے کسی ایک نام سے سیاسی جماعت کا اعلان 7جون کو کراچی میں ہوگا،وزیر اعظم کے رویہ سے ناخوش لیگی رہنما ؤں کی مشرف کو مکمل یقین دہانی ، ن لیگ میں پھوٹ پڑ گئی ، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی نے بھی اپنے ارکان کو روکنے کے لیے ملاقاتیں شروع کر دیں،بلدیاتی الیکشن نئی سیاسی جماعت کے جھنڈے تلے لڑنے کا فیصلہ، ڈاکٹرامجد نے تصدیق کر دی

جمعہ 29 مئی 2015 08:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29 مئی۔2015ء) حکمران جماعت سمیت ملک کی چھ دیگر سیاسی جماعتوں کے ارکان نے سابق صدر پرویز مشرف کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ایک سیاسی جماعت بنانے کیلئے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔پاکستان مسلم لیگ،متحدہ مسلم لیگ اور یونائٹڈ مسلم لیگ میں سے کسی ایک نام سے نئی سیاسی جماعت کا اعلان 7جون کو کراچی میں ہوگا ،وزیر اعظم نوازشریف کے رویہ سے ناخوش لیگی رہنما ؤں نے پرویز مشرف کو مکمل یقین دہانی کرا دی ہے جس کے باعث ن لیگ میں پھوٹ پڑ گئی ،جبکہ پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے بھی اپنے ارکان کو روکنے کے لیے ملاقاتیں شروع کر دی ہیں۔

بلدیاتی الیکشن نئی سیاسی جماعت کے جھنڈے تلے لڑنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔اے پی ایم ایل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر امجد نے اس کی تصدیق کر دی ۔

(جاری ہے)

خبر رساں ادارے کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ آل پاکستان مسلم لیگ نے ملک بھر کی تمام سیاسی جماعتوں کو ایک سیاسی چھتری تلے اکٹھا کرنے کی چند ماہ قبل کوششیں شروع کر رکھی تھیں جس پر اے پی ایم ایل کے سیکرٹری جنرل نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے اگست 2014میں حامد ناصر چھٹہ سے اہم ملاقات کر کے سابق صدر پرویز مشرف کا اہم پغام پہنچایا جس پر انہوں نے مثبت جواب دیا ۔

ذرائع کے مطابق حامد ناصر چھٹہ نے اپنے ساتھ کم و بیش 20ساتھیوں کی بھی یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ بھی انکے ساتھ شامل ہونگے ۔دوسری جانب کھوسہ براداران سے بھی ملاقات اور رابطہ کرانے میں ڈاکٹر امجد نے پل کا کردار ادا کیا ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ ذوالفقار علی کھوسہ نے اپنے ساتھ 30مسلم لیگی جو کہ ن لیگ کی قیادت سے نالاں ہیں انکو ساتھ لانے کی حامی بھری تھی اور انہوں نے 7جون کو ہونے والی اہم میٹنگ میں کردار ادا کرنے کی بھی کوششیں شروع کر دی ہیں ۔

معلومات کے مطابق پیپلز پارٹی ،پگاڑا گروپ،فنکشنل مسلم لیگ اور مسلم لیگ سمیت پاکستان تحریک انصاف کے اہم رہنماؤں نے ملاقات کر سابق صدر پرویز کی قیادت میں بنائی جانے والی نئی سیاسی جماعت میں شمولیت کی حامی بھر لی ہے۔ذرائع کے مطابق ایم کیوایم نے بھی سابق صدر سے رابطہ کیا مگر اب تک اے پی ایم ایل کے رہنماؤں نے سابق صدر کو مشورہ دیا کہ جلد بازی میں ایم کیو ایم کو لیگی چھتری تلے نہ لیا جائے ذاتی حثیت کی سطع پر اگر کوئی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنا چاہے تو اعتراض نہیں ہو گا۔

ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ سابق سینٹر پیپلز پارٹی سید فیصل رضا عابدی سمیت سابق وزیر داخلہ سندھ ذوالفقار مرزا نے بھی پرویز مشر ف سے ازخود رابطہ کیا ہے تاہم انہوں نے فی ا لحال پارٹی میں شمولیت کی حامی نہیں بھری ہے جبکہ سابق رکن اسمبلی بنیل گبول کے 70فیصد چانس ہیں کہ وہ بھی پارٹی کو جوائن کر لیں گے۔مسلم لیگ ق کی قیادت نے اپنی ملاقات میں پرویز مشرف کو یقین دہانی کروائی کہ وہ آئیندہ آنے والے بلدیاتی الیکشن میں اچھی تعداد میں سیٹیں لیکر نئی مسلم لیگ کے حوالے کریں گے۔

خبر کی تصدیق کے لیے جمعرات کو خبر رساں ادارے نے مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر امجد سے ملاقات کی تو انہوں نے بتایا کہ پنجاب اور سند ھ میں آنے والے بلدیاتی الیکشن میں اے پی ایم ایل اپنے نئی جماعت کے ،،لوگو،، کے ساتھ میدان میں اترے گی اور ہمیں یقین ہے کہ کامیابیوں سے ہمکنار ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ 7جون کو فیصلہ ہو جائیگا کہ کس نام سے نئی جماعت معرض وجود میں آرہی ہے لیکن تین جماعتوں سے زیادہ فیورٹ پاکستان مسلم لیگ کو قرار دیا جارہا ہے جون کے پہلے ہفتہ میں ہر جماعت کے دو دو ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو فیصلہ کر ے گی کہ جماعت کا نام کیا ہو ۔

ڈاکٹر امجد نے ذوالفقار مرزا کے رابطے پر کہا کہ پیپلز پارٹی کے بہت سارے رہنماؤں نے رابطہ کیا ہے سات جون کو فیصلہ ہو گاکہ نئی جماعت کے سایہ تلے کون کون جمع ہیں ۔سوال کے جواب میں ڈاکٹر امجد نے بتایا کہ حکمرانوں کی صفوں میں دراڑیں پڑنا شروع ہو گئی ہیں قوم دیکھے گی کہ ایک بارپھر سابق صدر ایک قومی فیورٹ لیڈر بن کر میدان سیاست میں ہونگے۔لغار ی برادران کے بارے انہوں بتایا کہ انہوں نے ابھی تک پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ نہیں کیا ۔