جعلی ڈگری سکینڈل، شعیب شیخ، وقاص عتیق سمیت 5ملزمان 7جون تک ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے ،ملزمان کو سخت سیکورٹی میں ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا گیا ،شعیب شیخ کیخلاف منی لانڈر نگ، جعلی ڈگری، دھوکہ دہی اور سائبرکرائم کے الزام میں مقدمہ در ج

جمعرات 28 مئی 2015 06:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28 مئی۔2015ء) جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نور محمد کلمتی کی عدالت نے ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب شیخ اور چیف آپریٹنگ افسر وقاص عتیق اور دیگر 5ملزمان کو 7جون تک ریمانڈ پر ایف آئی اے کی تحویل میں دیدیا ہے،ملزمان کو بدھ کی دوپہر سخت سیکورٹی میں ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ایف آئی اے حکام نے ملزمان سے تفتیش کے لیے 14روزہ ریمانڈ طلب کیا گیا اور عدالت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ اب تک دو کنٹینرز جعلی ڈگریوں کے برآمد کیے جاچکے ہیں،اس لیے مزید تفتیش کے لیے 14روزہ ریمانڈ پر ملزمان کو ایف آئی اے کی تحویل میں دیا جائے،دوران سماعت عدالت نے شعیب شیخ سے استفسارکیا کہ ان پرکسی قسم کا تشدد تو نہیں کیا گیا جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں 4 روز سے سونے نہیں دیا گیا اوردوائیں فراہم نہیں کی گئیں۔

(جاری ہے)

عدالت میں پیش ہونے پر شعیب شیخ نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ سماعت سے قبل اپنے وکلاء سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں جس کی عدالت نے اجازت دے دی۔ عدالت نے ایف آئی اے کی استدعا منظور کرتے ہوئے دونوں ملزمان کو 7جون تک ایف آئی اے کی تحویل میں دیدیا ہے ۔یاد رہے کہ اس سے قبل شعیب شیخ سمیت دبئی کی ایک کمپنی اور 6 دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر اور سی ای او ایگزیکٹ شعیب شیخ سمیت 7 افراد اور دبئی کی کمپنی کے خلاف اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل سعید میمن کی جانب سے سرکار کی مدعیت میں ایف آئی آر نمبر 07/2015درج کی گئی۔مذکورہ ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ کے دو خصوصی قوانین الیکڑا نک ٹرانسیکشن آرڈیننس 2002 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت درج کی گئی۔

ایف آئی آر میں نامزد ملزمان میں شعیب شیخ، ایگزیکٹ کی دبئی کمپنی میسرز/ ایگزیکٹ ایف زیڈ ایل ایل سی (FZLLC)،وقاص عاطف، ذیشان انور، ذیشان احمد، حارث صدیقی، فرحان کمال اور عمیر حامد شامل ہیں۔ان ملزمان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 420،468، 471، 472،473،474، 477(اے)، 109 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا جبکہ الیکڑا نک ٹرانسیکشن آرڈیننس 2002 کی دفعات 36 اور 37 کے ساتھ ساتھ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی دفعہ 3/4 بھی مقدمے میں شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق شعیب شیخ اور ان کی اہلیہ کے پاس ایگزیکٹ کا صرف ایک ، ایک فیصد شیئر ہے جبکہ دبئی کی کمپنی FZLLC کے پاس 599998 شیئرز ہیں۔ایف آئی اے کے مطابق انھوں نے یہ معلومات سیکورٹی ایکس چینج کمپنی آف پاکستان سے حاصل کی ہیں۔ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سیل نے شعیب شیخ کے خلاف منی لانڈر نگ، جعلی ڈگری، دھوکہ دہی اور سائبرکرائم کے الزام میں مقدمہ درج کرکے رات گئے گرفتار کرکے ایف آئی اے سینٹر منتقل کردیا گیا۔

ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب کو ریمانڈ کیلئے آج جمعرات کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔شعیب شیخ کی گرفتاری کے بعد ایف آئی اے نے ایگزیکٹ کے وائس پریزیڈنٹ اور شعیب شیخ کے بہنوئی وقاص عتیق سمیت 7ڈائریکٹرز کو بھی گرفتار کرلیا ہے، شعیب شیخ کے بہنوئی وقاص عتیق پر جعلی ڈگری،جعلسازی اور منی لانڈرنگ جیسے جرائم میں ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب شیخ کی معاونت کا الزام ہے۔

ذرائع کے مطابق ملزم وقاص کو ایف آئی اے سینٹر میں رکھا گیا ہے، جہاں سے انہیں ریمانڈ کیلئے عدالت پیش کیے جانے کا امکان ہے۔دوسری جانب ایف آئی اے نے رات گئے ایگزیکٹ کے دفتر کی ایک برانچ کوسیل کردیا ہے، ذرائع کے مطابق سیل کئے جانے والے دفتر سے بڑی تعداد میں مبینہ جعلی ڈگریاں اور طلباء کے آئی ڈی کارڈز برآمد ہوئے تھے، ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹ کی اس برانچ میں پرنٹنگ پریس تھا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ جاوید ملک کا کہنا ہے کہ شعیب شیخ کی نشاندہی پر ان کے دفتر سے ڈگریاں اور طلباء کے آئی ڈی کارڈ بھی برآمد کیے گئے ہیں۔ جوڈیشل مجسٹریٹ کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹ کے سابق ملازمین کو بھی بطور گواہ مقدمے میں شامل کیا جائے گا۔اس سے قبل ایگزیکٹ کمپنی کے سی ای اوشعیب شیخ اور دیگر چھ ڈائریکٹرز نے ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم میں اپنا قلمبند کرایا، جس کے بعد وہ ایگزیکٹ آفس چلے گئے تھے۔

ایف آئی اے نے کمپنی کے اعلی عہدے داروں سے کہا ہے کہ وہ اپنی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ اور ٹیکس ریٹرن کی تفصیلات وغیرہ فراہم کریں۔ایف آئی اے کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ الزامات درست ثابت ہونے کی صورت میں پاکستان الیکٹرونک ٹرانزیکشن آرڈنینس کے تحت اس جرم میں سات برس قید تک کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :