اقتصادی راہداری کے حوالے سے تحفظات دور نہ کئے گئے تو روٹ کیلئے مطلوبہ اراضی فراہم نہیں کریں گے،پرویز خٹک،منصوبے میں ڈی آئی خان کو شامل اور خیبر پختونخوا میں دو اکنامک زون نہ بنائے گئے تو اقتصادی راہداری کیلئے خیبر پختونخوا میں اراضی کی فراہمی ممکن نہیں ہونے دی جائے گی،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا

منگل 26 مئی 2015 06:59

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26 مئی۔2015ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخواپرویز خٹک نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے اگر خیبر پختونخوا کے تحفظات دور نہ کئے گئے تو صوبائی حکومت روٹ کیلئے مطلوبہ اراضی فراہم نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے میں ڈی آئی خان کو شامل نہ کیا گیا اور خیبر پختونخوا میں دو اکنامک زون نہ بنائے گئے تو محض اقتصادی راہداری کے روڈ کیلئے خیبر پختونخوا میں اراضی کی فراہمی ممکن نہیں ہونے دی جائے گی۔

انہوں نے عوام کو خوشخبری دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی اور صوبائی حکومت کی کوششوں سے بجلی کی پیداوار میں صوبے کا حق ملنا شروع ہو گیا ہے اور جن علاقوں میں بجلی کی چوری 30فیصد سے کم تھی وہاں آج (پیر کو) لوڈ شیڈنگ ختم ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کیلئے پیسکو کا شیڈول صوبائی حکومت نے مسترد کر دیا ہے اور پیسکو پر واضح کر دیا گیا ہے کہ بجلی کی یومیہ پیداوار میں صوبے کا 13.4فیصد حصہ ہر صورت میں حاصل کرکے صوبے کے عوام کو ان کا حق دیا جائے گا اور ہم اپنے حصے کی ایک یونٹ بجلی بھی کسی دوسرے صوبے کو نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے آئندہ بجٹ میں نئے ٹیکس نہیں لگائے جائیں گے اور اعلیٰ سرکاری افسروں سے گاڑیاں، بنگلے اور دیگر مراعات واپس لے کر ان کی تنخواہیں بین الاقوامی معیار کے مطابق بنائی جائیں گی۔ یہ انکشافات انہوں نے پیر کے روز یہاں ایک نجی ٹی وی چینل کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کئے۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے صوبوں کو الگ رکھ کر بڑے بڑے فیصلے کئے جاتے ہیں اور بڑے منصوبوں میں بھی کوئی مشورہ نہیں کیا جاتا اور نہ ہی چھوٹے صوبوں کو بیرونی تعاون سے اپنے منصوبے شروع کرنے کیلئے گارنٹی دینے کا اختیار دیا جا رہاہے حالانکہ 18ویں ترمیم کے بعد یہ اختیار صوبوں کے پاس ہونا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے روٹ پر جنوبی پنجاب کو بھی اعتراضات ہیں اور اس حوالے سے اگر خیبر پختونخوا کے مطالبات نہ مانے گئے تو صوبائی حکومت اس منصوبے میں وفاقی حکومت سے کوئی تعاون نہیں کرے گی۔صوبے میں لوڈشیڈنگ سے متعلق وزیراعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے تمام ارکان پولیس اور صوبائی حکومت بجلی چوری کی روک تھام کیلئے پیسکو سے مکمل تعاون کرے گی لیکن اس کیلئے پیسکو ایک باقاعدہ نظام کے تحت چوری اور اس کاباعث بننے والے اپنے افسروں اور اہلکاروں کی نشاندہی کرے۔

پرویز خٹک نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کا احتساب کمیشن مکمل طور پر آزاد اور بااختیار ہے اور وہ میرا بھی احتساب کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خاتمہ اور کم آمدنی والے طبقے کی مشکلات دور کرنے کیلئے گریڈ ایک سے 14تک صوبائی حکومت کے ایک لاکھ دس ہزار ملازمین کی اپ گریڈیشن کی جا رہی ہے جس پر ہر سال 20ارب روپے خرچ ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبے کے 50لاکھ افراد کو سستا آٹا اور گھی فراہم کیا جا رہا ہے۔

سٹریٹ چلڈرن کیلئے جدید رہائشی کالونی بنائی جا رہی ہے جبکہ گندم میں خود کفالت کیلئے آئندہ بجٹ میں کاشتکاروں کو گندم کے بیج کی مفت فراہمی کیلئے رقم مختص کی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں ساڑھے سات ارب رپے کی لاگت سے بجلی کے 356ہائیڈل منصوبے ڈیڑھ سال میں مکمل ہو جائیں گے جن سے مقامی آبادیوں کو چار روپے فی یونٹ کے نرخ پر سستی ترین بجلی دستیاب ہو گی جبکہ اس طرح کے مزید منصوبے آئندہ بجٹ میں شامل کئے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے بتایا کہ آئندہ بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والے ناظمین کو کسی قسم کی کرپشن ، بدعنوانی یا بے قاعدگی پر شفاف تحقیقات کیلئے معطل کیا جا سکے گا تاہم انہیں ہٹانے کا اختیار صوبائی حکومت کے پاس نہیں رکھا گیا اور اگر بدعنوانی ثابت ہو جائے تو ناظم قانون کے تحت خود ہی عہدے سے الگ ہو جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ناظمین کو اسمبلی سے منظورہ شدہ قانون کے مطابق اپنے فرائض انجام دینے ہوں گے اور انہیں صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی اضافی یا ماورائے قانون احکامات نہیں دیئے جا سکیں گے۔

انہوں نے خیبر پختونخوا کے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو بھاری اختیارات کا حامل حقیقی بلدیاتی نظام قرار دیتے ہوئے کہا کہ باقی تین صوبوں نے بلدیاتی نظام کے حوالے سے عوام کے ساتھ دھوکہ کیا ہے کیونکہ ان صوبوں نے کسی ایک محکمے کا اختیار بھی بلدیاتی کونسلوں کو منتقل نہیں کیا جبکہ خیبر پختونخوا میں تیرہ محکموں کے اختیارات مقامی حکومتوں کو منتقل کئے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اتنی بڑی پارٹی بن چکی ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں ہر سیٹ کیلئے 20,20امیدواروں نے ٹکٹ کیلئے درخواست دی لیکن اس صورتحال میں متعلقہ کمیٹیوں نے ایک معیار کے تحت صرف اہل امیدواروں کو ٹکٹ دیئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اختیارات نچلی سطح پر عوام کو منتقل کرنے کا وعدہ پورا کیا ہے اور کسی سیاسی حکومت میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا اعزاز پی ٹی آئی کی موجودہ صوبائی حکومت کو ہی حاصل ہو رہا ہے۔

لوکل کونسلوں کو اس حد تک مضبوط بنایا گیا ہے کہ ان کونسلوں کو ترقیات کیلئے 35سے 40ارب روپے سالانہ حاصل ہوں گے۔ انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ آف انوسٹمنٹ کو بند کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے بلکہ یہ بورڈ سیاحت سمیت متعدد شعبوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک اور فعال ہے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ انہیں عمران خان کی صورت میں ملک میں صرف ایک ہی لیڈر نظر آتا ہے اور انہوں نے عمران خان کی سوچ اور پروگرام سے متاثر ہو کر ہی پیپلز پارٹی اور وزارت کو خیر باد کہا اور اب وہ ہمیشہ کیلئے عمران خان کے ساتھ رہیں گے۔

متعلقہ عنوان :