ریاض،مسجد میں خود کش دھماکہ،30 نمازی شہید ،متعدد زخمی،زخمیوں میں بعض کی حالت تشویشناک،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ،کالعدم عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے سعودی عرب میں خود کش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی،سعودی عرب خود کش حملہ پر وزیر اعظم کی مذمت

ہفتہ 23 مئی 2015 06:59

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23 مئی۔2015ء)سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے مشرقی علاقے میں مسجد کے باہر خود کش دھماکے میں 30 نمازی شہید اور کئی زخمی ہوگئے ،زخمیوں میں بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ملکی اور غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی دالحکومت ریاض میں قطیف مسجد میں نماز جمعہ کے دوران ایک خود کش بمبار نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں30 نمازی موقع پر ہی شہید ہوگئے جبکہ کئی زخمی ہوگئے ، دھماکے کے بعد ریسکیو ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو فوری طور پر ریاض کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جہاں پر کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ،ہسپتال انتظامیہ کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

(جاری ہے)

سعودی میڈیا کے مطابق قطیف مسجد میں150 کے قریب افراد نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے موجود تھے کہ اس دوران خود کش بمبار نے مسجد کے دروازے پر خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا ہے،رپورٹ کے مطابق دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی ،دھماکے کے بعد انسانی اعضاء زمین پر بکھرے نظر آئے اورمسجد کا دروازہ انسانی جانوں کے خون سے رنگ گیا۔

ادھرکالعدم عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے سعودی عرب میں خود کش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں خود کش حملے کے نتیجے میں 30 سے زائد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔ عالمی دہشت گرد تنطیم داعش نے ریاض میں دہشت گردی کے واقعے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں داعش کی جانب سے دہشت گردی کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

سعودی عرب کے دارلخلافہ ریاض میں نماز جمعہ کے دوران خود کش حملہ پر وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے دہشگردی واردات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کے نام پر دہشت گر د انسانیت کو قتل کر رہے ہیں ان دہشت گردوں کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور نہ وہ مسلمان کہلانے کے لائق ہیں۔میاں محمد نواز شریف نے شہید ہونے والے افراد کے لیے انکے نیک درجات کی بلندی اور زخمی افراد کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی ہے۔