وفاقی حکومت نے بجلی پر 125ارب روپے کی سبسڈی ختم کرنے کی منظوری دے دی، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں3 10 ارب روپے کے ایس آر اوز (ٹیکس چھوٹ) بھی ختم کیے جائیں گے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 تا 10 فیصد ، پنشنوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا جائے گا،بجٹ کا حجم 45کھرب روپے رکھنے کا فیصلہ ، جنرل سیلز ٹیکس کی 17 فیصد شرح اور انکم ٹیکس کیلئے چار لاکھ روپے سالانہ آمدنی کی کم از کم حد برقرار رہے گی

جمعہ 22 مئی 2015 08:03

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22 مئی۔2015ء ) وفاقی حکومت نے بجلی پر 125ارب روپے کی سبسڈی ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں3 10 ارب روپے کے ایس آر اوز (ٹیکس چھوٹ) بھی ختم کیے جائیں گے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 تا 10 فیصد ، پنشنوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا جائے گا حکومت نے آئندہ مالی سال 2015-16 کے بجٹ کا حجم 45کھرب روپے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ جنرل سیلز ٹیکس کی 17 فیصد شرح اور انکم ٹیکس کیلئے چار لاکھ روپے سالانہ آمدنی کی کم از کم حد برقرار رہے گی آئندہ مالی سال کے بجٹ میں3 10 ارب روپے کے ایس آر اوز (ٹیکس چھوٹ) کے خاتمے کا اعلان ہوگا جس میں گریڈ 21 ، 22 کے افسران کو موٹوٹائزیشن پالیسی کے تحت ملنے والی ماہوار رقم پر انکم ٹیکس چھوٹ اور فلاحی اداروں ، این جی اوز ٹرسٹ کی آمدن پر ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ شامل ہوگا ، سگریٹ اور الیکٹرانکس مصنوعات ، کاسمیٹکس ، ڈبوں میں بند خوراک و دیگرپرتعیش اشیاء سمیت پٹرولیم مصنوعات پر 2 سے 5 فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کیے جانے کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

آئندہ مالی سال کے بجٹ خسارے کو 4.3 فیصدتک لایاجائے گا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ مالی سال 2015-16ء کا بجٹ جو کہ جون 5 کوفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار قومی اسمبلی میں پیش کریں گے کا حجم 46 سو ارب روپے کے قریب ہوگا ، بزنس کمیونٹی اور اقتصادی مشاورتی کونسل کے جی ایس ٹی میں ایک فیصد کٹوتی کے مشورے کو نظر انداز کرتے ہوئے سیلز ٹیکس کی 17 فیصد شرح برقرار رکھی جائے جبکہ وزارت خزانہ نے اقتصادی مشاورتی کونسل کی انکم ٹیکس کیلئے کم از کم سالانہ آمدنی چار لاکھ روپے سے بڑھا کر پانچ لاکھ روپے کرنے کی تجویز دی ہے وزیر خزانہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں گریڈ ایک تا پندرہ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد جبکہ اوپر والوں کیلئے 6 فیصد اضافے کا اعلان کریں گے جبک پنشنوں میں بھی 10 فیصد اضافے کا اعلان ہوگا ، اس کے علاوہ وفاقی دارالحکومت میں مزدور کی کم از کم تنخواہ 10 ہزار روپے ماہوا سے بڑھا کر 12 ہزار روپے ماہوار کی جائے گی ، البتہ مالی سال 2015-16 کے بجٹ میں 140 ارب کی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کیلئے وزارت خزانہ نے تیاری مکمل کرلی ہے جس کیلئے 90 سے زائد رعائتی ایس آر اوز کا خاتمہ متوقع ہے۔

آئندہ بجٹ میں گریڈ 21 ، 22 کے افسران کو موٹو ٹائزیشن پالیسی کے تحت پٹرول کی مد میں ادا کی جانیوالی رقم پر انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم کردی جائے گی جبکہ ایف بی آرکے مطالبے پر رفاہی اداروں ، این جی اوز ، آئی این جی اوز اور ٹرسٹ کی آمدنی کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا تاہم سو فیصد ٹیکس کریڈٹ کی سہولت برقرار رہے گی یعنی این جی اوز ، آئی این جی اوز ، ٹرسٹ و فلاحی اداروں کو سالانہ گوشوارے میں آمدنی و اخراجات کی مکمل تفصیلات جمع کرانا ہوں گی جس پر انیہں ٹیکس کی کاٹی گئی سو فیصد رقم ریفنڈ کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے مالیاتی خسارے کا تخمینہ جی ڈی پی کا 4.3 فیصد لگایا گیا ہے جس میں.3فیصد آپریشن ضرب عضب اور عارضی بے گھر افراد کی بحالی کے لیے مختص کیے گیے ہیں

متعلقہ عنوان :