غیر قانونی طور پر پاکستان میں آنے والے منشیات کے سمگلروں سے متعلقہ امور آئندہ دنوں میں منطقی انجام تک پہنچ جانے چاہئیں، وزیر داخلہ، سانحہ صفورا کے ملزموں کو گرفتار کرنے والے انسداد دہشت گردی کے محکمہ کے شاندار کارکردگی کے حامل دو افراد کو میڈل دیئے جائیں گے، چوہدری نثار علی خان

جمعہ 22 مئی 2015 07:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22 مئی۔2015ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں آنے والے منشیات کے سمگلروں سے متعلقہ امور آئندہ دنوں میں منطقی انجام تک پہنچ جانے چاہئیں، سانحہ صفورا کے ملزموں کو گرفتار کرنے والے انسداد دہشت گردی کے محکمہ کے شاندار کارکردگی کے حامل دو افراد کو میڈل دیئے جائیں گے،بیمار، بزرگ اور معذور یا مستحق گرفتار افراد کو ان معاہدوں کے تحت وطن لانے میں کوئی ہرج نہیں، 20 ہزار دوہرے پاسپورٹ یا شناختی کارڈ کی وجہ سے بلیک لسٹ ہیں،پولیس اپنے رویہ میں کچھ نیا لائیں، سکولوں، میڈیا ہاؤسز، خصوصی کمیونٹی کی سیکورٹی بہتر بنانی ہے، اسلام آباد میں بہارہ کہو، ترنول، سبزی منڈی اور دیگر علاقوں میں ہاؤس ہولڈ سروے کا کام تیزی سے مکمل کیا جائے،اہل تشیع، اسماعیلی، بوہری، کرسچیئن اور دیگر پر امن لوگوں کی عبادت گاہوں، آبادیوں اور ان کی نقل و حرکت کے موقع پر سیکورٹی کے حوالے سے آڈٹ کرانے کا حکم دیا جبکہ انہیں مناسب سیکورٹی کی فراہمی یا انہی میں سے افراد کو تربیت دینے کی ہدایت کی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز وزارت داخلہ میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کے دوران کہی ۔جس میں وفاقی سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد، ایف آئی اے، نادرا، اسلام آباد پولیس، اسلام آباد انتظامیہ سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر وزیر داخلہ کو اسلام آباد سیف سٹی پراجیکٹ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اس پراجیکٹ کے ابتدائی پی سی ون میں ٹیکس اور ڈیوٹیز شامل نہیں تھیں، وزارت کی مداخلت پر اب سامان ریلیز ہوا ہے، کیمروں کی تعداد 1950 تک لے گئے ہیں۔مری روڈ بھی کور کی جائے گی ۔یہ منصوبہ ستمبر کے آخر تک مکمل آپریشنل ہو گا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ جون میں وہ خود میڈیا کے ہمراہ اس پراجیکٹ کا دورہ کریں گے۔

اتنے اخراجات کرنے کے باوجود اگر کوئی کمی کوتاہی رہ گئی تو وہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہو گی۔ اس منصوبے میں تاخیر بھی برداشت نہیں کریں گے۔ منصوبے کی تکمیل کیلئے دن رات کام کیا جائے جبکہ کوئی علاقہ اس سے محروم نہیں رہنا چاہیے۔ اس موقع پر وزیر داخلہ کو بتایا گیا کہ اگر جون سے پہلے چین سے مختلف آلات منگوائے جائیں گے تو ان پر ڈیڑھ ارب روپے ڈیوٹی دینا پڑے گی۔

اگر ہم جون تک انتظار کر لیں تو آزادانہ تجارت کے معاہدے کی وجہ سے یہ پیسے بچ جائیں گے جس پر چوہدری نثار علی خان نے انہیں یہ آلات جون میں منگوانے کی اجازت دیدی۔ متعلقہ حکام نے کہا کہ وزیر داخلہ کی مداخلت کے بعد اب یہ منصوبہ پہلے کے مقابلے میں بہت بہتر ہو گیا ہے۔ اس موقع پر برطانوی اور آسٹریلوی ہائی کمیشنز کو علیحدہ علیحدہ میٹنگ کے لئے بلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ سیف سٹی کا مقصد شہریوں کو سہولیات باہم پہنچانا ہے، ان کی مشکلات میں اضافہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سلطان اعظم تیموری کی سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دی جائے جو اس منصوبے کو فعال بنانے کے لئے کام کرے اور منصوبے کی مکمل سٹڈی کرے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کراچی میں سانحہ صفورا کے مرکزی ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اس ضمن میں انسداد دہشت گردی کے محکمہ کے جن اہلکاروں نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔چیف سیکرٹری اور آئی جی سے دو افراد کی نامزدگی لے کر انہیں میڈل دیئے جائیں۔ اس موقع پر انہوں نے اہل تشیع، اسماعیلی، بوہری، کرسچیئن اور دیگر پر امن لوگوں کی عبادت گاہوں، آبادیوں اور ان کی نقل و حرکت کے موقع پر سیکورٹی کے حوالے سے آڈٹ کرانے کا حکم دیا جبکہ انہیں مناسب سیکورٹی کی فراہمی یا انہی میں سے افراد کو تربیت دینے کی ہدایت کی جبکہ ان افراد کے لئے اسلحہ لائسنس پر عائد پابندی اٹھانے کی جا بھی حامی بھری۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بڑے شہروں کی سیکورٹی کی ہفتہ وار مانیٹرنگ کا آغاز کیا جائے۔ وزیر داخلہ نے اس موقع پر کہا کہ کوکو سمیت دیگر گرفتار ملزموں کے مقدمات کی پیروی روزانہ کی بنیاد پر کی جائے تاکہ ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جاسکے۔اس موقع پر مختلف ملکوں سے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ بیمار، بزرگ اور معذور یا مستحق گرفتار افراد کو ان معاہدوں کے تحت وطن لانے میں کوئی ہرج نہیں تاہم اس کے لئے ہمیں اپنی جیلوں میں استعداد اور جرائم کی نوعیت بھی دیکھنا پڑے گی۔

انہیں بتایا گیا کہ اس وقت ای سی ایل میں ساڑھے سات ہزار لوگ شامل ہیں جبکہ 20 ہزار دوہرے پاسپورٹ یا شناختی کارڈ کی وجہ سے بلیک لسٹ ہیں۔ سیکرٹری داخلہ نے اس موقع پر کہا کہ ایسے افراد کے لئے اب کوئی چھوٹ نہیں ہو سکتی۔