انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن نے نادرا سے این ا ے 122 کی فرانزک رپورٹ طلب کر لی ، اگر شناختی کارڈ سے ہی فیصلہ کرنا تھا تو انگوٹھے کی کیا ضرورت تھی، ابھی تو گیم شروع ہوئی ہے، مزید انکشافات سامنے لائیں گے؛عمران خان

جمعہ 22 مئی 2015 07:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22 مئی۔2015ء )انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن نے نادرا سے این ا ے 122 کی فرانزک رپورٹ طلب کر لی ہے۔ جبکہ نادرانے فرانزک رپورٹ کی مزید ایک کاپی تیار کر لی گئی ہے جو کمیشن آفس میں جمع کرا دی جائے گی، چیئرمین نادراعثمان مبین پرجرح مکمل کرلی گئی تین رکنی جوڈیشل کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس ناصرالملک نے تحریک انصاف کی درخواست پرمسلم لیگ ن کے رہنماؤں سمیت سب کوکمیشن کے میرٹ پرکسی بھی قسم کی بیان بازی سے روک دیاہے اورخبردار کیاہے کہ اگر دوبارہ سے کوئی شکایت موصول ہوئی تواس پر کمیشن کی کارروائی ان کیمرہ بھی کی جاسکتی ہے کمیشن فافن کے سربراہ سے تحریک انصاف کے وکیل حفیظ پیرزادہ جرح کاآغاز آج جمعہ کوشروع کریں گے عبدالحفیظ پیرزادہ پیش ہوئے الیکشن کمیشن کے وکیل نے کچھ ڈاکومنٹس پیش کئے ہیں ان کی کاپی انہوں نے چیئرمین نادرا کے حوالے کی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ریٹرننگ افسران نے بیلٹ پیپرز کے لئے اپنی اپنی ڈیمانڈ بھجوائی تھیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ نے یہ ڈاکومنٹس کمیشن میں جمع کروائے ہیں تو اس پر پیرزادہ نے کہا کہ یہ ڈاکومنٹ موجود ہیں یہ تمام تر کہانی کاحصہ ہے آپ نے میرے موکل کو کوڈ آف کنڈکٹ کی جو ہدایات دی تھیں اس کا پوری طرح سے خیال رکھا جارہا ہے اور اس کی پابندی کی جارہی ہے تاہم حکومتی کابینہ کے لوگ مسلسل بات کررہے ہیں اس سے پھر اشتعال پیدا ہوتا ہے اس پر کمیشن نے شاہد حامد کو بلایا تو انہوں نے بتایا کہ انہوں نے میٹنگ کی ہے ۔

وزیر اطلاعات کی بات کی گئی انہوں نے پریس کانفرنس کی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن کے میرٹ پر بات نہ کی بصورت دیگر ہم انکوائری ان کیمرہ کردینگے بہت سا نادرا کا ریکارڈ پر بہت سے افسران کے دستخط ہیں اب ان کا مصنف کون ہوگا ؟ اب یہ عدالتی ریکارڈ بھی پہنچ چکا ہے اس الجھن کا کیا حل ہوگا اب جبکہ چیئرمین نادرا بھی آرہے ہیں تو کیا باقی افسرن کو بھی بلانا پڑے گا ۔

یا یہ دستخط کس کے ملکیت قرار دیئے جائیں گے ۔ اس پر کمیشن نے مشورہ کیااور پھر پیرزادہ سے سوال کیا کہ کتنے افسران نے دستخط کررکھے ہیں ۔ پیرزادہ نے کہا کہ ان سب کو بلانا مشکل ہے چیف جسٹس نے کہا کہ اگر افسران موجود نہ ہوں گے تو پھر سوالات کے جوابات کون دے گا ۔ پیرزادہ نے کہا کہ اس کی کوئی ضرورت نہیں تما تر معاملات کا جواب نادرا چیئرمین بھی دے سکتے ہیں اگرچہ وہ نئی چیئرمین ہیں تاہم وہ جواب دے سکتے ہیں ۔

مسلم لیگ (ن) کے وکیل شاہد حامد نے کہا کہ 38انتخابی عذر داریاں جو تحریک انصاف نے دائر کی تھیں ان میں زیادہ تر خارج ہوچکی ہیں ان کے ریکارڈ کا پہلا ہی جائزہ ہوچکا ہے ان کے ریکارڈ کا دوبارہ سے دیکھنے کی کیا ضرورت ہے ۔ یہ ریکارڈ ہم نے جمع بھی کروادیا ہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ رپورٹس مختلف حلقوں کی جانب سے ہے تمام ڈاکومنٹس داخل ہونگے ان کی تصدیق اب چیئرمین نادرا سے کی جائے گی شاہد حامد نے کہا کہ نادرا نے جن حلقوں کی رپورٹس دی ہیں ان حلقوں سے مسلم لیگ (ن) کا کوئی تعلق نہیں ہے بعض حلقے تو کراچی کے ہیں اس پر کمیشن نے کہا کہ ہم نے سب جائزہ لینا ہے جس دستاویز جس سے تعلق ہوگا ضرورت ہوئی تو اس کو گواہی کیلئے طلب کرلیں گے چیئرمین نادرا اس دوران پیش ہوئے تو کمیشن نے ان سے پوچھا کہ ان کی تعیناتی کب ہوئی تو اس پر انہوں نے کہا کہ ان کی تعیناتی پانچ فروری 2015ء کو ہوئی انہوں نے امریکہ سے تعلیم حاصل کی تحریک انصاف کے وکیل نے جرح میں ان سے پوچھا کہ چیئرمین نادرا بننے سے پہلے بھی آپ کا نادرا سے کوئی تعلق رہا ہے تو انہوں نے بتایا کہ وہ 2002ء میں چیف ٹیکنالوجی آفیسر نادرا رہے ہیں اور اس وقت جتنے بھی معاملات تھے وہ ان سے متعلق رہے ہیں ۔

پیرزادہ نے پوچھا کہ نادرا تو اہم ترین ریکارڈ کا محافظ ہے کیا اس کا تعلق شہریوں کی رجسٹریشن سے متعلق ہے ؟ اس پر گواہ نے بتایا کہ نادرا فنگر پرنٹس پر اپنی رائے دیتا ہے نادرا قومی شناختی کارڈ جاری کرتا ہے انگوٹھوں کی تصدیق کرنا بھی نادرا کا ہی کام ہے ۔ پیرزادہ نے پوچھا کہ ابتدا میں نادرا کس طرح سے نشانات کی تصدیق کرتا تھا اس پر چیئرمین نادرا نے بتایا کہ ابتدائی طور پر انگوٹھوں کا نشان سیاہی کی مدد سے ایک پیپر پر لیا جاتا تھا بعد ازاں اس کو اسکین کیا جاتا تھا اس کی کوالٹی کا بھی بڑا مسئلہ تھا یہ درست نہیں ہے کہ نادرا کے پاس ہر شہری کے فنگر پرنٹس کا ریکارڈ ہے ان نشانات کو فنگر پرنٹس سکینرز کے ذریعے سکین کی جاتا ہے پیرزادہ نے کہا کہ اگر کوئی مشکوک انگوٹھے کا نشان آپ کے پاس بھجوایا جاتا ہے تو اس کو چیک کرنے کیلئے آپ کے پاس کیا طریقہ کار ہے تو چیئرمین نادرا نے کہا کہ ہر شخص کا شناختی کارڈ نمبر تو ہے اس سے جائزہ لے لیتے ہیں کیونکہ اگر نادرا کے پاس انگوٹھے کے نشان کی بھجوائے گئے انگوٹھے سے مماثلت نہ ہو تو وہ مسترد کردیا جاتا ہے الیکشن کمیشن کا کام انتخابات کرانا ہے اور ہمارا کام صرف ان کی معاونت کرنا ہے اور ہم بھی اس وقت معاونت کرتے ہیں جب وہ درخواست کرتے ہیں ۔

پیرزادہ نے پوچھا کہ نادرا کی جانب سے جو رپورٹس بھجوائی گئی ہیں کیا وہ ان سے مکمل طور پر آگاہ ہیں یہ وہی رپورٹس ہیں جو انتخابی عذرداریوں کے وقت الیکشن کمیشن میں دائر کی گئیں ان کا فرانزک جائزہ بھی لیا گیا اس پر گواہ نے بتایا کہ الیکشن ٹربیونلز کو جو رپورٹس ارسال کی گئی ہیں وہ ان سے مکمل طور پر آگاہ ہیں پیرزادہ نے کہا کہ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ تقریباً 37رپورٹس ہیں جو بھجوائی گئی تھیں اس پر چیئرمین نے کہا کہ یہ رپورٹس 38تھیں جو ہم نے بھجوائی تھیں اس کا تمام ڈیٹا بھی موجود ہے پیرزادہ نے پوچھا کہ کیا این اے 122کے حوالے سے عمران خان کی درخواست پر آپ نے رپورٹس ٹربیونلز کو بھجوا دی تھی جو اس کمیشن میں جمع نہیں کروائی گئی اس پر چیئرمین عثمان مبین کا کہنا تھا کہ وہ انفرادی طور پر کسی شخص کی تصدیق نہیں کرتے اور یہ وہی رپورٹ ہے جو بھجوا دی گئی تھی اور جو ووٹ تصدیق نہیں ہوسکتا اس کو ہم جعلی قرار نہیں دے سکتے انہوں نے کہا کہ الیکشن سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے جدید نظام کے تحت تحقیقات کی جاتی ہیں مقناطیسی سیاہی کی تصدیق کرنے کی درخواست الیکشن کمیشن نے کی تھی اور چار مرتبہ نمونے بھی بھجوائے انہوں نے کہا کہ سیاہی عام ہو یا مقناطیسی اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ان کی معلومات کے مطابق الیکشن کمیشن سے اس مقناطیسی سیاہی کی تصدیق کے حوالے سے کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے ہمارے پاس مقناطیسی سیاہی کو چیک کرنے کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے چیئرمین نادرا نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے تمام تر تفصیلات سے کمیشن کو آگاہ کیا ان پر جرح مکمل کرلی گئی چیئرمین نادرا نے آخر میں واضح طور پر کہا کہ اگر انگوٹھے کا نشان واضح نہ ہو کٹا ہوا ہو تو یا کسی اور وجہ سے صاف نہ ہو تو اس کی تصدیق نہیں ہوسکتی ۔

کمیشن نے آج جمعہ کو ساڑھے نو بجے فافن کے سربراہ کو جرح کیلئے طلب کیا ہے جن سے تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ جرح کرینگے ۔ادھرپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر شناختی کارڈ سے ہی فیصلہ کرنا تھا تو انگوٹھے کی کیا ضرورت تھی؟۔ ابھی تو گیم شروع ہوئی ہے۔ مزید انکشافات سامنے لائیں گے۔جمعرات کوعمران خان نے میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا کہ اگر انگوٹھا پڑھا نہیں جا رہا تو یہ کیسے ثابت ہوگا کہ ووٹ انہوں نے ہی ڈالا ہے۔

مگر آج چئیرمین نادرا نے کہا ہے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اگر شناختی کارڈ سے ہی فیصلہ کرنا تھا تو انگوٹھے کی کیا ضرورت تھی؟۔ چیئرمین نادرا کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ووٹ جعلی نہیں ہیں؟۔ عمران خان نے کہا کہ ابھی تو گیم شروع ہوئی ہے ابھی مزید انکشافات سامنے لائیں گے۔

متعلقہ عنوان :