ذالفقار مرزا جیسے کئی لوگ پارٹی چھوڑ گئے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘ آصف علی زرداری ، بلاول بھٹو اگلے ماہ پاکستان آئیں گے۔ 2018 ء کے الیکشن ہیں حصہ بھی لیں گے۔ گیس انفراسٹرکچر ترقیاتی محصول بل کی حمایت کرتے ہیں ٹیکس سے ملنے والا پیسہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر خرچ ہوگا، مفاہمت پالیسی سے پاکستان کے مسائل کا حل ہوں گے ایگزیکٹ کے بارے معلومات نہیں، ٹی وی کو انٹرویو

جمعرات 21 مئی 2015 05:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21 مئی۔2015ء) سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ذالفقار مرزا جیسے کئی لوگ پارٹی چھوڑ گئے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘ بلاول بھٹو اگلے ماہ پاکستان آئیں گے۔ 2018 ء کے الیکشن ہیں حصہ بھی لیں گے۔ گیس انفراسٹرکچر ترقیاتی محصول بل کی حمایت کرتے ہیں ٹیکس سے ملنے والا پیسہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر خرچ ہوگا۔

مفاہمت پالیسی سے پاکستان کے مسائل کا حل ہوں گے ایگزیکٹ کے بارے معلومات نہیں ملیں۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا کسی کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی نہیں کی لیکن خیبر پختونخواہ میں احتساب بیورو نے پہلی کارروائی پیپلزپارٹی کے رہنماء لیاقت شباب کے خلاف کی خیبرپختونخواہ جاؤں گا تحریک انصاف پر تنقید کروں گا پنجاب جاؤں گا ن لیگ پر بات ہوگی اور تنقید کروں گا ۔

(جاری ہے)

عمران خان یہ نہیں کہیں گے 2015 ء میں انتخابات ہوں گے تو ان کے ساتھ کون بیٹھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے مینڈیٹ کو نہ مانتے تو بھونچال آجاتا جمہوریت کو نقصان پہنچتا ہے ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ الیکشن میں دھاندلی نہ ہو۔ انتخابی اصلاحات ہوں اور الیکشن اپنے وقت پر ہوں۔ پیپلزپارٹی کے خلاف پروپیگنڈے ہوتے رہے ہیں اس کے باوجود سندھ میں الیکشن جیت گئے ۔

سندھ میں اچھا کام نہ کیا تو سندھ کے عوام مسترد کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ریفری کی سوچ غلط تھی میاں صاحب کو کہا تھا پارلیمنٹ کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔ پیپلزپارٹی نے ذوالفقار مرزا سے بڑے بڑے رہنماء چھوڑ گئے۔ ذوالفقار مرزا کے بیانات سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ پیپلزپارٹی کے خلاف پارٹیاں بنتی رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے کوئی کوتاہی نہیں ذوالفقار مرزا کی خواہشات بڑھ گئی ہیں۔

بلاول بھٹو کو میچور ہونے میں وقت لگے گا پاکستان کے منجھے سیاستدان غلطیاں کرجاتے ہیں سیاسی میچورٹی میں وقت لگتا ہے ۔ بلاول نے آکسفورڈ سے ایم اے کرلیا ہے اگلے ماہ آجائیں گے۔ ساتھ بیٹھا کر سیاست سکھاؤں گا۔ بلاول بھٹو کو سکیورٹی فراہم کرنا پڑے گی۔ جوانی ہمیشہ بولتی ہے بلاول بول سکتے ہیں میری سوچ مفاہمت کی ہے ہر سیاسی جماعت کے ساتھ کھڑے ہیں‘ سیاسی جماعتوں کے ساتھ نہیں کھڑے ہوتے تو سیاسی خلا پیدا ہوجائے گا۔

سیاسی جماعتوں میں اختلافات ہوں کسی دوسرے کو موقع نہیں دینا چاہیے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم میں گندے انڈے ہیں سیاسی جماعتوں کو گندے انڈوں سے پاک کرنا چاہیے ۔ عزیر بلوچ اور ہمارا کوئی واستہ نہیں ہے پیپلزپارٹی میں نہیں رہے‘ پیپلز امن کمیٹی کا پیپلزپارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے عشرت العباد سے استعفیٰ کا مطالبہ ایم کیو ایم کا اندرونی معاملہ ہے انہوں نے کہا کہ پانچ سالوں میں اٹھارہویں ترمیم دی‘ پیپلزپارٹی فیڈریشن کی جماعت ہے فاٹا ریفارمز کیلئے کام کیا۔

سندھ کیلئے بہت کام کیا ہے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا جس کا فائدہ غریبوں کو ہوا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخواہ حکومت کو معلوم تھاکہ سکول پر حملہ ہونے والا ہے جبکہ سندھ حکومت کو معلوم نہیں تھا کہ کوئی سانحہ ہونے والا ہے اس کے باوجود چند روز میں سانحہ صفورا میں ملوث ملزمان کو گرفتارکیا۔ سندھ میں کوئی ڈاکو راج نہیں ہے کراچی میں کچھ ایشو ضرور ہیں سندھ میں امن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ ترقیاتی محصول بل کی حمایت کرتے ہیں ٹیکس سے ملنے والا پیسہ ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر خرچ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹ کے بارے میں معلومات نہیں ملیں‘ مجھے بطور صدر بھی معلومات نہیں ملیں جو محکمے ٹیکس جمع کرتے ہیں انہیں شاہد معلوم ہو انہوں نے کہا کہ انقلاب کے خلاف ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دہشت گردی کا مسئلہ اکیلے حل نہیں کر سکتے ۔ صدر اشرف غنی کو مبارکباد دینے افغانستان گیا تھا یہ دورہ خیر سگالی تھا۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کی حمایت کرتا ہوں سیاسی جماعتوں کو اعتمادمیں لینے کیلئے اجلاس بھی بلایا۔ پاکستان کو سعودی عرب کی مدد کرنی چاہیے سعودی عرب کے ساتھ خلیجی ممالک کی سپورٹ کرنے کے حق میں ہوں۔ تین ملین پاکستانی سعودی عرب دو ملین دوسرے خلیجی ممالک ہیں ہمارے پاس اتنی فورسز نہیں کہ یمن بھجوائی جاسکیں یمن کے معاملے پر اخلاقی مدد کرنا چاہیے ڈاکٹرز بھجوانے چاہئیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بلاول 2018 ء کے الیکشن میں حصہ لیں گے۔