سپریم کورٹ میں ججز کا ملک میں فرقہ واریت بارے اظہار خیال،آئین میں فرقہ واریت کا لفظ آمر نے متعارف کرایا، جواد ایس خواجہ

جمعرات 21 مئی 2015 05:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21 مئی۔2015ء )سپریم کورٹ میں آئینی ترامیم اور فوجی عدالتوں کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران ججز نے پاکستان میں فرقہ واریت بارے اظہار خیال کیاہے جس میں جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ آئین میں فرقہ واریت کا لفظ آمر نے متعارف کرایا ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کہتے ہیں کہ انیس سو پچاسی سے پہلے ملک میں کوئی فرقہ واریت نہیں تھی۔

(جاری ہے)

بدھ کے روزسماعت کے دوران جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے مزیدکہاکہ فرقہ واریت کو قرآن میں مرض قرار دیا ہے۔ آئین میں فرقہ واریت کا لفظ شامل ہونے کے بعد ملکی حالات آج کہاں پر ہیں۔ 1985ء سے پہلے ملک میں کوئی فرقہ واریت نہیں تھی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ آرٹیکل 2 اے کو آئین کا حصہ 1985 میں بنایا گیا۔ آئین میں فرقہ واریت کا لفظ آمر نے متعارف کرایا ،وکلاء آئین میں فرقہ واریت کا لفظ شامل کیے جانے پر ہماری معاونت کریں۔ججز کاکہناتھاکہ اگرفوجی آمراپنے مقاصد کے لیے فرقہ واریت نہ لاتے توآج ملک کے حالات مختلف ہوتے

متعلقہ عنوان :