سانحہ صفورا کے 4 مبینہ ملزمان کراچی کے علاقے ماڑی پور سے گرفتار ،کراچی پولیس نے صفوراکے علاقے میں اسماعیلی برادری پر حملے کو فرقہ وارانہ دہشت گردی قرار دیتے ہوئے حملے میں ’را‘ کے کردار کو مسترد کردیا

جمعرات 21 مئی 2015 05:47

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21 مئی۔2015ء)سانحہ صفورا کے 4 مبینہ ملزمان کو کراچی کے علاقے ماڑی پور سے گرفتار کرلیا گیا ہے،کراچی پولیس نے صفورہ کے علاقے میں اسماعیلی برادری کی بس پر ہونے والے حملے کو فرقہ وارانہ دہشت گردی قرار دیتے ہوئے حملے میں ’را‘ کے کردار کو مسترد کردیا ہے۔ محکمہ انسداد دہشت گردی کے ذرائع کے مطابق سانحہ صفورا میں ملوث مبینہ ملزمان اعلی ٰتعلیم یافتہ ہیں۔

ملزمان کے عمریں 25 سے 30 سال کے درمیان ہیں۔ ملزمان میں سانحے کا مرکزی ملزم طاہر بھی شامل ہے۔ محکمہ انسداد دہشت گردی کے مطابق ملزم طاہر کا بھائی پولیس مقابلے میں مارا جا چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق قریبی علاقے میں واقع اسکول میں لگے خفیہ کیمرے کی مدد سے سی سی ٹی وی فوٹیج اور تصاویر بنائی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

گرفتار ملزمان کے بیانات اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے سانحے کی تفتیش میں مدد ملی ہے۔

تحقیقاتی اداروں کی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ چار گرفتار دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم القاعدہ سے ہے۔ گرفتار دہشت گردوں سے ڈیبرالوبو پر حملے کی تفتیش بھی کی جا رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے یہ ہی گروہ بوہری مسجد بم دھماکے اور سبین محمود کے قتل میں بھی ملوث ہیں ، ملزمان نے واردات کے بعد موٹر سائیکلیں ایک باڑے میں چھپا رکھی تھیں۔کراچی پولیس نے صفورہ کے علاقے میں اسماعیلی برادری کی بس پر ہونے والے حملے کو فرقہ وارانہ دہشت گردی قرار دیتے ہوئے حملے میں ’را‘ کے کردار کو مسترد کردیا ہے۔

کراچی پولیس کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل غلام قادر تھیبو کا کہنا ہے کہ ’پولیس کے کاوٴنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ نے صفورہ کے علاقے میں اسمائیلی برادری کی بس پر ہونے والے حملے کے ماسٹر مائینڈ طاہر سمیت 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے‘۔صفورہ بس حملے کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ غلام قادر تھیبو نے بتایا کہ گرفتار ہونے والے چاروں ملزمان نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا ہے کہ حملے میں 11 افراد ملوث تھے جو کہ انسانی حقوق کی سرگرم کارکن سبین محمود اور متعدد پولیس اہلکاروں کے قتل، بوہرا برادری اور امریکی پروفیسر پر ہونے والے حملوں میں بھی ملوث ہیں۔

کراچی پولیس چیف کے خیال میں یہ 11 ملزمان بین الاقوامی تنظیم القاعدہ سے متاثر ہیں اور ان کا تعلق مختلف قومیتوں سے ہیں۔پولیس سربراہ کے مطابق ان 11 ملزمان میں سے 4 کا تعلق خیبر پختونخوا، 4 پنجاب اور دیگر 3ملزمان کا تعلق کراچی سے ہے۔انھوں نے کہا کہ اسماعیلی اور بوہری برادری پر حملے کے عوامل کے پیچھے مذہبی انتہاء پسندی ہے۔غلام قادر تھیبو نے کہا کہ سبین محمود کا قتل لبرل خاتون اور امریکی حمایت کرنے پر کیا گیا ہے جبکہ امریکی پروفیسر پر حملے کی وجہ ان کا ’امریکی‘ہونا تھی۔

انھوں نے کہا کہ ملزمان متعدد پولیس اہلکاروں اور افسران کے قتل کے علاوہ رینجرز اہلکار پر حملے میں بھی ملوث ہیں۔تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ملزمان گذشتہ 6 ماہ سے شہر میں مختلف دہشت گردی کی کارروائیاں کررہے تھے۔ایس ایس پی راجہ عمر خطاب کے مطابق سانحہ صفورا کے گرفتار ملزمان نے تحقیقات کے دوران مزیدانکشافات کرتے ہوئے آرام باغ بوہری مسجد بم دھماکے اور پولیس سمیت ڈاکٹرز پر حملوں کا بھی اعتراف کرلیا۔

سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق مرکزی ملزم طاہر کا تعلق سرائے عالمگیر پنجاب سے ہے اسکا ایک بھائی شاہد دو مئی کو لنک روڈ پر پولیس مقابلے میں مارا گیا تھا۔ چاروں ملزمان کا تعلق القاعدہ سے ہے۔ سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق ملزمان کے قبضے سے کمپیوٹر پمفلٹ اور خون آلود کپڑے برآمد کیے گئے۔ جبکہ دہشت گردوں نے گرفتاری کے بعد آرام باغ بوہری مسجد دھماکے ، پروفیسرز اور ڈاکٹر کی کلنگ کا بھی اعتراف کیا۔

اسکے علاوہ ایم جناح روڈ پولیس موبائل حملے میں بھی ملوث تھے۔پولیس کے مطابق گرفتار 4 ملزمان کے قبضے سے واردات میں استعمال ہونے والی 4 موٹر سائیکلیں، کار، خون آلود کپڑے اورر اسلحہ سائلنسر بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔برآمد ہونے والی موٹرسائیکلوں میں سے ایک موٹر سائیکل کا نمبر KGZ.9899 ہے جو کہ شاہد نذیر کے نام پر رجسٹرڈ ہے، موٹر سائیکل کے مالک کی تلاش جاری ہے۔فارنزک رپورٹ کے مطابق برآمد ہونے والا اسلحہ واردات میں استعمال ہوا جبکہ ذرائع کے مطابق گرفتار ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے۔

متعلقہ عنوان :