قبیح دھندے میں ملوث افراد کی جگہ جیل ہے:شہبازشریف، غیر معیاری خوراک سے کسی شخص کی ہلاکت پر 10 برس قید اور 30 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، ایسے جرائم ناقابل ضمانت ہونگے ،وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت اجلاس

بدھ 20 مئی 2015 06:26

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20 مئی۔2015ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے غیر معیاری، بیمار، مردار اور حرام جانوروں کے گوشت کی فروخت کے خلاف صوبہ بھر میں کریک ڈاؤن کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مکروہ کاروبار میں ملوث عناصر کی جگہ جیل ہے اور عوام کو زہر آلود اشیاء اور حرام و مردار گوشت کھلانے والے کسی رو رعایت کے مستحق نہیں۔ وہ آج ویڈیو لنک کے ذریعے سول سیکرٹریٹ میں اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔

اجلاس میں بیمار، مردار اور حرام جانوروں کا گوشت فروخت کرنے والوں کے خلاف سزائیں مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے تحت بیمار، مردار اور حرام جانوروں کے گوشت کا قبیح کاروبار کرنے والوں کو 8 برس قید کی سزا اور 5 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ غیر معیاری کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والوں کے خلاف بھی قانون سازی مزید سخت کرنے کی منظوری دی گئی۔

(جاری ہے)

غیر معیاری خوراک سے کسی شخص کی ہلاکت پر 10 برس قید اور 30 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ اجلاس میں اس ضمن میں پنجاب فوڈ اتھارٹی ایکٹ او رپنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے تحت اینیمل سلاٹرنگ ایکٹ میں ضروری ترامیم اور قانون سازی کی منظوری دی گئی اور اس حوالے سے ایسے جرائم کو ناقابل ضمانت قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ قانون میں ضروری ترامیم کر کے مسودہ قانون جلد تیار کیا جائے اور متعلقہ محکمے اس ضمن میں ہنگامی بنیادوں پر کام کریں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ متعلقہ محکمے مربوط انداز میں کام کریں اور اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف بلاامتیاز کارروائی عمل میں لائی جائے۔ متعلقہ اداروں کو خواب غفلت سے بیدار ہونا ہوگااور انسانیت کے دشمنو ں سے آہنی ہاتھ سے نمٹنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بیمار، غیرمعیاری، مردار اور حرام گوشت فروخت کرنے والوں کے ساتھ عوام کو کھانے پینے کی اشیاء کے نام پر زہر فروخت کرنے والوں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لانا ہے۔

میں کسی صورت بھی صوبے کے عوام کو ان مافیا کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتا جو چند روپوں کے لالچ میں انسانوں کی صحت سے کھیل رہے ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خورد و نوش کی غیر معیاری اور غیر برانڈڈ اشیاء کی فروخت پر سزائیں مزید سخت کی جائیں گی جبکہ جعلی لیبل لگا کر اشیاء فروخت کرنے والوں کے خلاف بھی سزائیں مزید سخت کرنے کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کو مستقبل میں پنجاب کے تمام اضلاع میں لاگو کیا جائے گا اور اس ضمن میں پنجاب فوڈ اتھارٹی کا دائرہ کار بھی بتدریج بڑھایا جائے گا۔ اجلاس میں پنجاب بھر میں سلاٹر ہاؤسز کے نظام میں بہتری لانے کے حوالے سے فوری اقدامات اٹھانے کی منظوری دی گئی اور وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ سلاٹر ہاؤسز کے امور کو ایک متعلقہ محکمے یا ادارے کے پاس یکجا کرنے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں اور غیر قانونی سلاٹرنگ روکنے کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے۔

اجلاس میں لائیوسٹاک و ڈیری ڈویلپمنٹ کے فروغ اور ایسے مویشی پال کاشتکار جن کے جانور مر جائیں، انہیں معاوضے کی ادائیگی کیلئے بزنس ماڈل کی بھی منظوری دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ سلاٹر ہاؤسز میں ضروری سہولتوں کی فراہمی کیلئے جامع پلان مرتب کیا جائے اور سلاٹر ہاؤسز کی باقاعدگی سے انسپکشن کی جائے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ صوبہ بھر میں سلاٹر ہاؤسز کی جیو میپنگ کا کام 7 روز میں مکمل کیا جائے ۔

وزیراعلیٰ نے مزید ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری کی سربراہی میں قائم کمیٹی اس ضمن میں اٹھائے جانے والے تمام اقدامات کی مانیٹرنگ اور عملدرآمد کا باقاعدگی سے جائزہ لے۔ صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین، معاون خصوصی لائیوسٹاک ارشد جٹ، چیف سیکرٹری،اراکین صوبائی اسمبلی محمد وحید گل، محمد کاشف، محمد نعیم صفدر انصاری، انسپکٹر جنرل پولیس، متعلقہ سیکرٹریز اور اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔