کراچی ،سندھ ہائی کورٹ کا ذوالفقار مرزا کو گرفتار نہ کرنے کا حکم،عدالتی احکامات کی پابندی کو یقینی بنایا جائے،سیکریٹری داخلہ سندھ کو ہدایت ،انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی ذوالفقار مرزا کی عبوری ضمانت میں 30 مئی تک توسیع،سابق صوبائی وزیرداخلہ نے عدالت میں اپنا وصیت نامہ بھی جمع کرادیا ،قتل کی صورت میں آصف زرادری ،فریال تالپور ذمہ دار ہونگے

بدھ 20 مئی 2015 06:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20 مئی۔2015ء)سندھ ہائی کورٹ نے ذوالفقار مرزا کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے اور سیکریٹری داخلہ سندھ کو ہدایت کی ہے کہ عدالتی احکامات کی پابندی کو یقینی بنایا جائے ۔یاد رہے کہ مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہونے کے بعد ضمانت کے لئے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا عدالت آئے تھے اس موقع پر سندھ ہائی کورٹ کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جبکہ سڑکوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا تھا ۔

ذوالفقار مزار گرفتاری کے خدشات پر احاطہ عدالت سے نکلنے سے انکار کر دیا تھا جس پر سندھ ہائی کورٹ نے انہیں گرفتار نہ کرنے کا حکم جاری کیا ادھرکراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ذوالفقار مرزا کی عبوری ضمانت میں 30 مئی تک توسیع کردی ہے جبکہ سابق صوبائی وزیرداخلہ ذوالفقار مرزا عدالت میں اپنا وصیت نامہ بھی جمع کرادیا ہے ، وصیت کے مطابق قتل کی صورت میں آصف زرادری ،فریال تالپور اور دیگر ذمہ دار ہونگے ۔

(جاری ہے)

منگل کو سابق وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرز ا خصوصی عدالت نمبرایک کے جج بشیر کھوسوکے سامنے پیش ہوئے۔ ذوالفقار مرزا کے خلاف دائرمتفرق درخواستوں کی سماعت 25 مئی کو ہو گی۔ ذوالفقار مرزا کے وکلاء کی استدعا پر عدالت نے 25 مئی کو ذوالفقار مرزا کو عدالت حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے عبوری ضمانت میں 30 مئی تک توسیع کردی ہے۔سماعت کے دوران سابق وزیرداخلہ ذوالفقار نے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں اپنا وصیت نامہ جمع کرادیا ہے جس کے مطابق اگر انہیں کچھ ہوا توا اس کے ذمہ دار سابق صدر آصف علی زرداری ، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور چند صوبائی وزراء ہوں گے جن کے نام وصیت نامے میں درج کئے گئے ہیں۔

ذوالفقار مرزا نے ایک موبائل فون کے ذریعے اپنے وصیت نامے کو ویڈیو پیغام کی شکل میں بھی ریکارڈ کرایا ہے۔سابق وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیشی کے موقع پر سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے500 سے زائد پولیس اہلکار اور اسپیشل سیکورٹی یونٹ کے کمانڈوز عدالت کے اطراف میں تعینات کیئے گے تھے اور کورٹ روڈ کی طرف جانے والے راستوں کو کنٹینر لگا کر سیل کردیا گیا تھا۔

پیشی کے موقع پر سابق وزیر داخلہ سندھ ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ میں عدالتوں سے بھاگنا نہیں چاہتا، جانتا ہوں کہ عدالت کس طرح آنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور الطاف حسین کی طرح را کا ایجنٹ نہیں ،سچا پاکستانی ہوں مقدمات سے بھاگنے کے بجائے ان کا سامنا کروں گا۔انہوں نے کہا کہ ضمانت میں توسیع کے باوجود پولیس انہیں گرفتارکرنے کی کوشش کررہی ہے۔ خدشہ ہے کہ انہیں گرفتارکرکے قتل کردیا جائے گا۔