سانحہ صفورا کی منصوبہ بندی کرنے والے چار ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے ،قائم علی شاہ،تفتیش جاری ہے ،دیگر ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائیگا،دہشت گرد اب کہیں نہیں بھاگ سکتے، پشاور میں ہوں یا کوئٹہ ہماری گرفت میں آئیں گے، جلد ہی اس حوالے سے اچھی خبر دوں گا،وزیر اعلیٰ سندھ کا اسمبلی میں خطاب، صحافیوں سے گفتگو

بدھ 20 مئی 2015 06:19

نواب شاہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20 مئی۔2015ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سانحہ صفورا کی منصوبہ بندی کرنے والے چار ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ ملزمان نے اعتراف جرم کرلیا ہے ۔ ذوالفقارمرزا کے پیچھے خفیہ قوت کا ہاتھ ہے ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سانحہ صفورا کے ملزمان کو کراچی سے گرفتار کیا ہے ان سے تفتیش کا عمل بھی مکمل کرلیا گیا ہے گرفتار ملزمان کو جلد میڈیا کے سامنے بھی پیش کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری جلد عوام میں ہوں گے ذوالفقار مرزا کے پیچھے خفیہ قوت کا ہاتھ ہے خفیہ قوت کا علم ہے جسے جلد عوام کے سامنے لائینگے ۔

وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سانحہ صفورا گوٹھ واقعہ میں ملوث 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے جن سے تفتیش کی جارہی ہے جلد ہی دیگر ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا جائے گا۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے منگل کو نواب شاہ پیپلز یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز برائے خواتین کے کانوکیشن میں شرکت کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔

وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ کراچی سانحہ میں را کے ملوث ہونے کے شواہدملے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن وامان اورامن کاگہوارہ بنانے کے لئے سندھ حکومت، پولیس اورد یگر ادارے دن رات کام کررہے ہیں سانحہ صفورا ایک انتہائی اندوہناک واقعہ تھا تاہم پولیس ، رینجرز اور دیگر اداروں نے تفتیش کے بعداس واقعہ میں ملوث چار ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے جن سے مزید تفتیش کی جارہی ہے جلد ہیں واقعہ میں ملوث دیگر ملزمان کو بھی پکڑلیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سانحہ 13 مئی صفورا گوٹھ میں ملوث مجرموں کے چہرے سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج میں آ گئے ہیں ۔ یہ دہشت گرد اب کہیں نہیں بھاگ سکتے ۔ وہ پشاور میں ہوں یا کوئٹہ یاپاکستان میں کسی بھی جگہ پر ہوں ، وہ ہماری گرفت میں آئیں گے اور انشاء اللہ انہیں قانون اور انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا ۔ میں جلد ہی اس حوالے سے اچھی خبر دوں گا ۔

وہ منگل کو سندھ اسمبلی میں رواں مالی سال کے بجٹ پر بحث کے دوران خطاب کر رہے تھے ۔ وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ امن و امان کا مسئلہ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کے لئے ایک چیلنج ہے اور یہ چیلنج ہم نے قبول کیا ہے۔ 13مئی کے اندوہناک واقع سے پہلے حالات بہت بہتر ہوچکے تھے۔ ایوان صنعت و تجارت پاکستان کی ایک تقریب میں ایوان کے عہدیداروں نے یہ تسلیم کیا تھا کہ امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں ہے۔

انہوں نے حکومت سندھ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں کو سراہا۔ صدر پاکستان کی زیر صدارت ایک اجلاس میں وزیر اعظم، چیف آف آرمی اسٹاف، آئی ایس آئی، ایم آئی کے سربراہان، چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ موجود تھے۔ اس اجلاس میں وزیر اعظم نے بھی سندھ حکومت کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک ادنیٰ آدمی ہوں۔ مجھے سندھ کے عوام اور سندھ اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ تنقید کرنا اپوزیشن کا کام ہے۔ لیکن اس تنقید میں حقائق کو مدنظر نہیں رکھا گیا ہے۔ سانحہ 13مئی سے قبل پورے صوبے میں اغواء برائے تاوان کا صرف ایک کیس تھا، جب ہم نے حکومت سنبھالی تو اغواء کے 19کیس تھے۔ اس وقت صرف ایک صحافی اغواء ہوا ہے، اسے بھی جلد بازیاب کرالیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان اور بھتہ خوری جیسے چار بڑے جرائم پر کنٹرول کی ذمہ داری ایپیکس کمیٹی کو سونپی گئی ہے۔

میں ارکان سندھ اسمبلی میں اعداد و شمار کا کتابچہ پیش کروں گا تو ان کو اندازہ ہوگا کہ کتنی بہتری ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں جہاں بھی گیا لوگوں نے ہماری کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے پہلے شکارپور ضلع جرائم پیشہ لوگوں سے بھرا ہوا تھا۔ وہاں اب بہت بہتری آئی ہے۔ برطانیہ، یورپی یونین اور کئی ملکوں کے سفارتکاروں نے قیام امن کے لئے ہماری کوششوں کو سراہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سخت گرمی اور بجلی کے بحران کی وجہ سے ہزاروں لوگ کراچی میں سمندر پر نہانے جاتے ہیں اور بڑے اعتماد سے گھروں کو واپس آتے ہیں۔ اب شہر یہ بات جانتے ہیں کہ وہ کراچی میں آزادی کے ساتھ گھوم پھر رہے ہیں۔ یہ سب کچھ ہماری کوششوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھوٹکی میں ہم نے آپریشن کیا، جہاں جرائم پیشہ عناصر نے اپنی پناہ گائیں بنا رکھی ہیں۔

جہاں کوئی ہیں جا سکا وہاں جاکر ہم نے جرائم پیشہ افراد کا تعاقب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شورش ہے۔ اس بات کو وفاقی حکومت اور مسلح افواج نے بھی تسلیم کیا ہے۔ کوئٹہ اور پشاور میں کیا ہوئی ہے جہاں ہزاروں افراد قتل کردئیے گئے۔ پنجاب میں کیا ہورہا ہے۔ واہگہ بارڈر پر دہشتگردوں کا خوفناک واقعہ رونما ہو ا لیکن مجال ہے کہ کوئی اس پر بات کرے۔

ہم محبت کرنے والے لوگ ہیں اور محبت سے رہتے ہیں۔اس لئے ہمارے لئے سب باتیں کرتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ جب ارباب غلام رحیم وزیر اعلیٰ سندھ تھے تو کراچی میں کور کمانڈر کے قافلے پر حملہ ہوا تھا۔ کور کمانڈر بلٹ پروف کار میں تھے اس لئے بچ گئے۔ میں نے ارباب سے کہا تھا کہ ا ن کے دور میں عام آدمی تو کیا کور کمانڈر بھی محفوظ نہیں ہے۔

کیا ارباب غلام رحیم نے استعفیٰ دیا؟ خود جنرل پرویز مشرف پر دو بار حملہ ہوا، کیا انہوں نے استعفیٰ دیا؟ ارباب کے دور میں امریکی قونصل خانے پر بم دھماکہ ہوا۔ ایک سفارتکار کا ہاتھ سندھ کلب میں ملا، فرانسیسی باشندوں کی بس پر حملہ ہوا تھا، دہشتگردی کے ان تمام واقعات میں ملوث دہشتگردوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کا ہم نے پتہ لگایا۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ 13مئی کی اطلاع ملنے پر پاک چین راہداری سے متعلق اجلاس کو چھوڑ کر کراچی پہنچا۔ میرے لیڈرآصف علی رداری نے مجھے ہدایات دیں کہ میں فوراً کراچی کے لئے روانہ ہوجاؤں۔انہوں نے کہا کہ اسماعیلی برادری امن و امان کے قیام کے لئے سندھ حکومت کی کوششوں پر اعتماد کرری ہے۔ عزت مآب آغا خان کراچی تشریف لائے تھے۔ انہوں نے بھی ہماری کوششوں کو سراہا ۔

آغا خان نے آغا خان اسپتال کی توسیع کی خواہش ظاہر کی۔ ہم نے ان کو زمین فراہم کی۔ اس اسپتال پر وہ 400ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے سندھ حکومت اور کراچی کے حالات پر اعتماد ہے۔ اس لئے وہ سرمایہ اری کررہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال مجموعی طور پر بہتر ہے۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف تین چار روز قبل کراچی آئے اور یہاں دو روز قیام کیا۔

انہوں نے بھی ہماری کوششوں کو سراہا۔ چیف آف آرمی استاف نے کہا کہ وہ سندھ حکومت کی ہر طرح معاونت کریں گے۔ یہاں تک کے مالی معاونت بھی کریں گے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وزیر اعظم نے امن و امان کے لئے سندھ حکومت کو 20ارب روپے دئیے جائیں گے لیکن ابھی تک ایک ”دھیلہ “بھی ہمیں نہیں دیا گیا ہے۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت بھی ابھی تک ہمیں اپنے حصے کے پیسے نہیں ملے ہیں ۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہاکہ ہم نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بہت کام کیا ہے ۔ مٹھی اسپتال کا موازنہ کسی بھی جدید اسپتال سے کیا جا سکتا ہے ۔ تھر اور کوہستان کی ترقی کے لیے قانون سازی ہو رہی ہے ۔ ہم 6 سال سے تھر میں 6 لاکھ افراد کو مفت گندم فراہم کر رہے ہیں ۔ پانی کے منصوبوں پر گذشتہ سال پانچ ارب روپے اور اس سال سے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔

ہم نے مٹھی میں سب سے بڑا آر او پلانٹ لگایا ہے ۔ 750 مزید آر او پلانٹس لگائے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سال میں بہشت تو تعمیر نہیں کی جا سکتی لیکن ہم نے بہت بہتری کی ہے ۔ 700 دیہات کو بجلی فراہم کی ہے ۔ سڑکوں کا جال بچھایا ۔ ہم نے سب کی بلا امتیاز خدمت کی ۔ سوا دو لاکھ افراد کو روزگار فراہم کیا ۔ مزید 40 ہزار افراد کو روزگار فراہم کیا جائے گا ۔

ساری بھرتیاں میرٹ پر ہوئیں ۔ کسی کی سفارش پر نہیں ہوئیں ۔ اس سال ہم پانچ نئے اسپتالوں کا افتتاح کر رہے ہیں ۔ سول اسپتال کراچی کی حالت کو بہتر بنایا ہے ۔ کراچی میں ٹراما سینٹر تعمیر کیا جا رہا ہے ۔ عباسی شہید اسپتال کی تزئین و آرائش اور مرمت کی ہے ۔ کراچی میں پاکستان کی پہلی لاء یونیورسٹی بنائی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بڑے منصوبوں کے لیے وفاقی حکومت اپنے حصے کی رقم نہیں دے رہی ہے ، جس کی وجہ سے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں ۔ انہوں نے سندھ میں ترقیاتی کاموں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ابھی میں نے ٹریلر دکھایا ہے ۔ اصل فلم بجٹ کے موقع پر دکھاوٴں گا ۔