سینٹ، پرویز رشید نے دینی مدارس سے متعلق بیان پر معافی مانگ لی ،میرا بیان علمائے حق کے بارے میں نہیں ہے بلکہ علمائے سو اور ان لوگوں کے بارے میں ہے جو مدارس مساجد اور امام بارگاہوں پر خود کش حملے کرتے ہیں‘ قومی اہمیت کے مسائل پر بحث کے دوران اظہار خیال ،سینیٹر میر کبیر کا قلات میں دہشت گرد کارروائیوں میں بے گناہ افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کامطالبہ

منگل 19 مئی 2015 06:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19 مئی۔2015ء) وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے سینیٹ میں دینی مدارس کے بارے میں دیئے جانے والے بیان پر معافی مانگتے ہوئے وضاحت کی کہ میرا بیان علمائے حق کے بارے میں نہیں ہے بلکہ علمائے سو اور ان لوگوں کے بارے میں ہے جو مدارس مساجد اور امام بارگاہوں پر خود کش حملے کرتے ہیں‘ سینیٹر میر کبیر نے قلات میں دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں بے گناہ افراد کے مارے جانے کی تحقیقات کامطالبہ کر دیا ہے‘ سینیٹ میں قومی اہمیت کے مسائل پر بحث کرتے ہوئے سینیٹر مولانا عطاء الرحمن نے کہا کہ وفاقی وزیر سینیٹر پرویز رشید نے کراچی میں ایک تقریر کے دوران دینی مدارس میں پڑھنے والے لاکھوں طلباء اور علمائے کرام کی دل آزادی ہے انہوں نے کہا کہ مدارس کا وجود اس ملک یا برصغیر میں کیوں آیا جس طرح دنیا کی یونیورسٹیوں میں ڈاکٹر اور وکلاء بنتے ہیں اس طرح علماء بھی بنتے ہیں انہوں نے کہا کہ علماء نے یہ مدارس کھولے جس میں قرآن مجید کی تعلیم دی جاتی ہے وزیر نے مدارس کوجہالت کا گڑھ قرار دیدیا اور دینی مدارس سے 5 وقت اس کی کتابوں کی تشہیر کی جاتی ہے اور یہ انہوں نے اذان کے متعلق بات کی ہے شعائر الله کے خلاف باتیں علمائے کرام کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ دینی مدارس میں مسلمانوں کے ایمان اور عقیدے کا تحفظ بغیر فیس محض عوام کے چندوں سے کی جاتی ہے کیا وفاقی کیا وفاقی وزیر نے کبھی این جی اوز کی بھی چیکنگ کی ہے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ کی حکومتیں دینی مدارس پر اعتراض کرتے ہیں ہم کہتے ہیں کہ کوئی ایک مدرسہ بتایا جائے ہم مدارس کے نام پر کسی حکومت کے ساتھ مذاق کو برداشت نہیں کریں گے حکومت اور وفاقی وزیر اپنے رویئے کوبدلیں جس پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ میں نے یہ الفاظ ان کے بارے میں استعمال کئے ہیں جومولانا فضل الرحمن پر کئی بارحملے کر چکے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے ان مدارس کا ذکر نہیں کیا بلکہ ان درس و تدریس کا ذکر کیا جس نے مسلمان کو مسلمان سے نالاں کردیا ہے وہ کون ہے جنہوں نے ہمیں سنگینوں کے سائے میں نماز پڑھنے پر مجبور کردیا ہے بھارت‘ انگلستان ‘ یہودیوں کی بستیوں میں اپنے فرائض آزادی سے سرانجام دے سکتا ہوں مجھے کسی خود کش حملے کا خطرہ نہیں ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مسلمان اذان کے بارے میں علط بات نہیں کر سکتا مدارس اور امام بارگاہوں پرحملے کرنے والے لوگ کون ہیں اور ان لوگوں کوکس نے پیدا کیا ۔

(جاری ہے)

سڑکوں اور چوراہوں پرمیرے خلاف بینر لگانے والوں نے مجھے اور میرے خاندان کو مشکلات سے دو چار کردیا ہے انہوں نے کہا کہ میرے بارے میں بدگمانیاں پیدا کرکے عوام کو مشتعل کرنے کی کوشش کی گئی میں علمائے حق کا دل کی گہرائیوں سے احترام کرتا ہوں اور علمائے سو سے اختلاف کرتا ہوں ۔ علمائیحق کا پیروں کاپانی پینا بھی میرے لیے فخرکی بات ہے میرے کسی الفاظ یا عمل سے اگر دل آزاری ہوئی ہو تو میں معافی کا خواستگار ہوں۔

سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ قلات میں آپریشن ہورہاہے جس میں 28/30 افراد مارے جاچکے ہیں ہم کالعدم تنظیموں کی حمایت نہیں کرتے ہیں مگر ان ہلاکتوں میں سے کچھ سکول ٹیچرز سرکاری ملازمین اور این ٹی ایس کلیئر کرنے والے ہیں انہوں نے کہاکہ ایک پاکستانی کی حیثیت سے کہتا ہوں کہ اگر اس طرح کی ہلاکتیں ہوتی رہیں تو پہاڑوں پر جانے والے مزید زیادہ ہوں گے انہوں نے کہاکہ قوانین نافذ کرنے والے ادارے پکڑے جانے والے افراد کو عدالتوں میں پیش کریں اسطرہ مارنے سے معاملات مزید خراب ہوجائیں گے۔ اس ملک میں بلوچستان کی صورتحال گزشتہ دو سالوں سے بہترہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس مسئلے کی جانب توجہ دی جائے۔

متعلقہ عنوان :