سانحہ صفورہ کراچی سمیت تمام خونی سانحات کے حقائق سامنے لانے کے لیے ”ٹروتھ کمیشن“ بنایا جائے‘ سراج الحق

پیر 18 مئی 2015 06:54

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 مئی۔2015ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے مصر کے معزول صدر محمد مرسی سمیت 100 رہنماؤں و کارکنوں کو سزائے موت سنانے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ پاکستان کے عوام اس سزا کو مسترد کرتے ہیں۔عالم اسلام سے اپیل کرتا ہوں کہ ان سزاؤں کے خلاف آواز اٹھائیں۔ مغرب کو اسلامی تحریکوں کی پر امن آئینی سیاسی جدوجہد بھی گوارا نہیں ہے۔

مغرب کو دہرا معیار ختم کرنا ہو گا۔ مصر کی عدالت نے فرعون کی یاد تازہ کر دی ہے۔جنرل سیسی کا انجام بھی فرعون کی طرح کا ہو گا۔ سانحہ صفورہ کراچی سمیت تمام خونی سانحات کے حقائق سامنے لانے کے لیے ”ٹروتھ کمیشن“ بنایا جائے۔ خواتین کے سروں پر گولیاں مارنے سے بڑی بزدلی کوئی نہیں ہو سکتی۔

(جاری ہے)

سانحہ کی سچائی سامنے لائیں یا ایک اور سانحہ کا انتظار کریں ۔

ایک تنظیم نے کراچی پولیس میں ہزاروں بھرتیاں کروائی ہیں ایسی پولیس عوام کے جان ومال نہیں اپنے سیاسی آقاؤں کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے جماعت اسلامی کو حکومت ملی تو 13 لاکھ آئمہ مساجد ،مدارس کے 31 لاکھ بچوں کا بھی مرکزی و صوبائی بجٹس پر مساوری حق ہو گا۔پٹواری ،پولیس، کلرک ،استاد کو سرکاری خزانہ سے تنخواہ مل سکتی ہے تو مدارس اور آئمہ کرام اس سے کیوں محروم ہیں۔

جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو اسلام آباد میں جمعیت طلبہ عربیہ کے تحت علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں مدارس مسالک کی بجائے اتحاد امت کے پیغام کو عام کر رہے ہیں۔دشمن ان مدارس منبر و محراب کو تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ اتحاد امت کی کاوشوں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے واضح کہا کہ فرقہ واریت قطعاً مسلمانوں کا ایجنڈہ نہیں امت کی تقسیم دشمن کے عزائم ہیں دشمن ہمیں رنگ ونسل،مسالک اور علاقائیت کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتا ہے تقسیم کے فتنہ کی وجہ سے سقوط ڈھاکہ ہوا مسالک کو بنیاد بنا کر امت کو تقسیم کرنے کی سازشوں کو سمجھنا ہو گا۔ ہمیں ایک قوم ایک امت رہنا ہے ایٹم بم سے زیادہ اہم قوم کو ایک نصاب تعلیم دینا ہے۔

تعلیم کے جدید اور قدیم اداروں کی تقسیم نے بچوں کو تقسیم کر دیا۔ قوم نے جماعت اسلامی کو موقع دیا تو پرائمری سے میٹرک تک ایک نصاب دیں گے یکساں ماحول فراہم کریں گے۔ یہ ایسا یکساں نظام تعلیم ہو گا جس سے بہترین ڈاکٹرز،انجینئرز کرپشن سے نفرت کرنے والا باعمل مسلمان تیار ہو گا جو قوم کی تعمیر کرے گا۔مساجد کو تعلیمی نظام کا حصہ بننا چاہیے۔

تعلیمی مرکز مسجد ہی کی پیداوار ہے بلکہ پہلی یونیورسٹی مسجد ہی میں قائم ہو ئی تھی۔ مسجد کو عدالتی نظام کی بنیاد ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے بجٹ پیش ہوتے ہیں۔مدارس کے 31 لاکھ طلبہ اور آئمہ کرام کو بجٹ سے کیوں محروم رکھا جاتا ہے ۔دفاع کے بعد سب سے زیادہ تعلیم پر خرچ ہونا چاہیے۔بھارت میں تعلیمی شعبے کو جو مراعات حاصل ہیں پاکستان میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔

پنجاب حکومت نصاب کے لیے باہر سے ماہر بلا رہی ہے سندھ میں بھی بچوں کے نصاب کے لیے باہر سے ایک خاتون کو بلوایا گیا ہے۔اپنی ماؤں،بہنوں ،بیٹیوں کی صلاحیت پر اعتماد کیوں نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کئی خونی حادثات ہوئے کراچی میں 12 مئی کا واقعہ ہوا 8 اپریل کو وکلاء کو زندہ جلایا گیا258 محنت کشوں کو جلایا گیا۔کس واقعہ کے ملزمان گرفتار ہوئے ؟اب بس پر حملہ کر کے خواتین کے سروں پر گولیاں برسائی گئیں خواتین پر ہاتھ اٹھانا ہمارے معاشرے میں ویسے بھی بزدلی تصور کیا جاتا ہے خواتین کو اس طرح نشانہ بنانا مہذب جمہوری معاشرے میں باعث شرم ہے۔

اس حادثے کے قاتلوں کا بھی پتہ نہیں چلے گا اور ہم ایک اور حادثے کا انتظار کر رہے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان خونی سانحات کے لیے ”ٹروتھ کمیشن “بنایا جائے ۔سیاسی اور ریاستی دباؤ سے بالاتر ہو کر سانحہ صفورا کے حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں۔ کورکمانڈر کراچی نے جو حقائق بیان کیے ہیں وہ سیاستدانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔سیاسی ناکامی ،بدانتظامی اور خرابیوں کی نشاندہی کی گئی ہے مجھے خود کراچی کے پولیس آفیسرنے بتایا ہے کہ جب بھی کسی مجرم کا پیچھا کرتے ہیں یا تو وہ کسی عالیشان عمارت میں پناہ لے لیتا ہے یا کسی سیاسی جماعت کے دفتر میں گھس جاتا ہے کراچی پولیس کو غیر سیاسی بنانا ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ ہم ملک میں انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کے فیصلے کے منتظر ہیں ۔ عدالتوں کو سیاست سے بالاتر ہو کر فیصلے دینے چاہئیں۔

متعلقہ عنوان :