پاک چائنہ کوریڈور ہمہ جہتی منصوبہ ہے‘ سیاسی و عسکری قیادت کے باعث مسائل حل ہو رہے ہیں،مالک بلوچ،مشترکہ کاوشوں سے بلوچستان میں 40فیصد کرائم ریٹ کم ہو چکا‘ جہالت و غربت اہم مسائل ہیں، 5 میڈیکل کالج اور 2 یونیورسٹیاں بنائیں‘ این ٹی ایس کے ذریعے 5ہزار ٹیچر بھرتی کر رہے ہیں،کچی کینال کے ذریعے 7لاکھ ایکڑ اراضی قابل کاشت ہو گی‘ معدنیات پر تیزی سے کام جاری ہے،مسلم لیگ(ن) اور دیگر جماعتوں کے باعث بلوچستان کا وزیراعلیٰ ہوں‘ وزیراعلیٰ بلوچستان کی پریس کانفرنس

پیر 18 مئی 2015 06:52

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 مئی۔2015ء) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ پاک چائنہ کوریڈور تاریخی اور ہمہ جہت منصوبہ ہے جس سے گوادر سے کاشغر تک ترقی اور خوشحالی کے نئے راستے کھلیں گے اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس کے ثمرات بھی اسی طرح پھیلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی و عسکری قیادت کی طرف سے انہیں دیئے گئے فری ہینڈ کے باعث بلوچستان میں گزشتہ دو برسوں سے جاری صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے اور مشترکہ کاوشوں کے ذریعے صوبے میں 40فیصد کرائم ریٹ کم ہو چکا ہے۔

آج بھی صوبے کے اہم مسائل جہالت و غربت اور وسائل کی کمی ہے۔ صوبے کو قدرت نے زیرزمین ذخائر سے مالامال کر رکھا ہے۔ جنہیں مناسب حکمت عملی کے ذریعے استعمال میں لانا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے۔

(جاری ہے)

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ا نہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں 5نئے میڈیکل کالجز اور 2 یونیورسٹیاں بنائی گئی ہیں جبکہ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف سے ملاقات میں بلوچستان کے تمام طلباوطالبات کو داخلہ دینے کی اپیل کی ہے۔

جبکہ بلوچستان میں این ٹی ایس کے ذریعے 5ہزار نئے ٹیچرز بھرتی کئے جا رہے ہیں جو صوبے کی تاریخ کا اہم واقعہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پہلی مرتبہ ایک جسٹس کو بلوچستان پبلک سروس کمیشن کا چیئرمین لگایا گیا ہے جس پر تمام جماعتوں کا اتفاق ہے۔ اسی طرح ”سکول بھرو تحریک “اور ”گڈبائے ٹو چیٹنگ“ کے ذریعے تعلیم کے شعبے میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ وہ مسلم لیگ(ن) اور دیگر جماعتوں کی طرف سے دیئے گئے اعتماد کے باعث چھوٹی پارٹی ہونے کے باوجود وہ وزیراعلیٰ ہیں جو بذات خود بہت بڑی تبدیلی ہے۔ایک سوال پر وزیراعلیٰ بلو چستان نے بتایا کہ کچی کینال پر تیزی سے کام ہو رہا ہے جس کے باعث 7لاکھ ایکڑ اراضی قابل کاشت ہو گی۔صوبے میں تربیلا ڈیم سے دوگنا پانی ذخیرہ ہو سکتا ہے اور اور 2.5کروڑ ایکڑ اراضی قابل کاشت ہے۔

نیشنل ہائی وے اور وفاقی حکومت کے ذریعے لورلائی سے ڈیرہ غازی خان اور ژوب سے ڈیرہ اسماعیل خان تک بڑے منصوبے زیرتعمیر ہیں۔ جبکہ ایکنک نے گوادر پر 11ارب روپے کا منصوبہ منظور کیا ہے۔ گوادر سے پسنی‘ جیونی ہائی وے کے علاوہ گوادر ایئرپورٹ پر ایکسپورٹ پروموشن زون چین کے تعاون سے بنائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ریکوڈک سمیت معدنیات سے متعلق منصوبے تیزی سے مکمل ہوں گے۔

انہوں نے بلوچستان کے وسائل میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پورے صوبے کا بجٹ 45 ارب روپے ہے جبکہ صرف تعلیم کے لئے 55 ارب روپے درکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انرجی بحران کو جنگی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور وفاقی حکومت نے صوبے میں ماضی کے مقابلے میں زیادہ بہتر معاونت کی ہے۔

متعلقہ عنوان :