آئل کمپنیوں کے ذمہ گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی ریکوری یقینی بنا ئی جائے، پی اے سی، کمیٹی سو ئی نادرن گیس کمپنی میں سالانہ اربوں کی گیس چوری روکنے میں ناکامی پر شدید برہم ، چوروں کی تفصیلات طلب ، گزشتہ تین سا ل میں گیس چوری میں ملوث 240 ملازمین برطرف کئے گئے ، صحافی ‘ سیاستدان اور اشرافیہ ملوث ہے، ایم ڈی سو ئی نادرن کی کمیٹی کو بریفنگ ،وزارت خزانہ نے سرکلر ڈیٹ کی مدمیں 400 ارب روپے ادا کرنا ہیں ، جی ڈی ایس ادا نہ کرنے والی کمپنیوں کے اکاؤنتس منجمد کردیں گے، سیکرٹری پیٹرولیم،ڈائریکٹر جنرل گیس کو کمپنیوں کے مفادات کی حمایت کرنے پر ارکان نے جھاڑ پلا دی ، جی ایس ڈی کی رقم صوبوں کی ہے اس پر کرپشن نہیں کرنے دیں گے،عذرا پلیجو

ہفتہ 16 مئی 2015 08:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 مئی۔2015ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی )نے وزارت پیٹرولیم کو ہدایت کی ہے کہ آئل کمپنیوں کے ذمہ گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں اربوں روپے کی ریکوری کو ہر حال میں یقینی بنائے۔ کہیں ڈویلپمنٹ سرچارج کی رقم صوبوں میں کہیں پیداوار GDS کے تناسب سے تقسیم کی جائے تاکہ صوبوں میں جاری ترقیاتی کاموں کو جلد تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔

پبلک اکاؤنتس کمیٹی نے سو ئی نادرن گیس کمپنی میں سالانہ اربوں روپے گیس چوری کو روکنے میں ناکامی پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اورگیس چوروں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں، پی اے سی کو ایم ڈی سو ئی نادرن گیس کمپنی نے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں میں گیس چوری میں ملوث 240 ملازمین کو برطرف کیا گیا ہے ۔ گیس چوری میں صحافی ‘ سیاستدان اور ملک کی اشرافیہ ملوث ہے۔

(جاری ہے)

ذیلی کمیٹی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس ایم این اے عذرا پلیجو کی سربراہی میں جمعہ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں وزارت پیٹرولیم مالی سال 2007-08 ء کے مالی حسابات بارے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ تلو آئل کمپنی گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مدمیں اربوں روپے ادا نہیں کررہی بلکہ عدالت سے حکم امتناعی بھی حاصل کر رکھاہے۔

ماڑی گیس کمپنی نے بھی گیس ڈویلپمنٹ سرچارج ادا نہیں کیا۔ سیکرٹری پیٹرولیم نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے سرکلر ڈیٹ کی مدمیں 400 ارب روپے ادا کرنا ہیں ۔ سیکرٹری پیٹرولیم نے بتایا کہ جی ڈی ایس ادا نہ کرنے والی کمپنیوں کے اکاؤنتس منجمد کردیں گے اربوں روپے کی ریکوری نہ ہونے سے مالی مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ شیخ روحیل اصغر کے سوال پر سیکرٹری پیٹرولیم نے بتایا کہ ڈیفالٹر ہونے کے باوجود تلو کمپنی کے پاس تین بلاکس ہیں اور ان بلاکس میں تیل کی تلاش میں مصروف ہے۔

آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ وزارت پیٹرولیم نے آئل کمپنیوں کو بھاری مراعات دے رکھی ہیں یہ کمپنیاں مشینری گاڑیاں درآمد ڈیوٹی صرف پانچ فیصد ادا کرتی ہیں جبکہ دیگر کمپنیاں 200 فیصد کسٹم ڈیوٹی ادا کرتی ہیں۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ جو کمپنیاں ڈیفالٹر ہیں ان کو بلیک لسٹ کیاجائے اور ان پر مستقل نظر رکھی جائے۔ ڈائریکٹر جنرل گیس کی طرف سے کمپنیوں کے مفادات کی حمایت کرنے پر پی اے سی ارکان نے جھاڑ پلا دی اور کہا قوم کے مفادات کا تحفظ کیا جائے۔

عذرا پلیجو نے کہا کہ جی ایس ڈی کی رقم صوبوں کی ہے اس پر کرپشن نہیں کرنے دیں گے۔ ماڑی گیس کمپنی کا جی ڈی ایس معاف کرنے کی استدعا مسترد کردی گئی ۔ سوئی نادرن گیس کمپنی کے ایم ڈی عارف حمید نے بتایا کہ کہیں چوری اربوں میں ہے پارلیمنٹ لاجز کی کنٹین بھی 37 لاکھ روپے کی گیس چوری کی ہے ہے اہلکار بھی اس جرم میں شریک ہیں کیونکہ گیس چوری اہلکاروں کی ملی بھگت کے بغیر نہیں ہوسکتی ملک کی اشرافیہ اس جرم میں شامل ہے انہوں نے کروڑوں روپے گیس بل کی ادائیگی میں پھنس گئے ہیں۔

اس حوالے سے قوانین میں ترامیم کررہے ہیں ۔ عارف حمید نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے 3.8 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کیلئے جاری کئے ہیں اس سے تین سے چھ سو کلو میٹر گیس پائپ لائن منصوبے مکمل کریں گے کمپنی کو مزید چار ارب روپے درکار ہیں پی اے سی کے او جی ڈی سی ایل میں اربوں کی کرپشن پر تشویش ظاہر کی اور ہدایت کی رگ کے معاملہ میں چینی کمپنی سے ایک ارب 29 کروڑ وصول کیا جائے جبکہ اٹلی کی کمپنی سے بھی 15 کروڑ ملین ڈالر کی ریکوری یقینی بنائی جائے۔

متعلقہ عنوان :