خیبر پختونخواہ اور وفاق کے درمیان تمام مطالبات اور مسائل کو باہمی افہام و تفہیم سے حل کرنے پر اتفاق ، وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور متعلقہ وفاقی وزراء کے درمیان بات چیت، بات چیت مثبت اور نتیجہ خیز رہی ہے، خیبر پختونخوا میں لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل اور بجلی چوری کی روک تھام کیلئے مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا،خواجہ صف ،پرویز خٹک ،آئندہ اجلاس 26مئی کو پشاور میں منعقد ہو گا

ہفتہ 16 مئی 2015 08:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 مئی۔2015ء) خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور متعلقہ وفاقی وزراء کے درمیان خیبر پختونخوا کے وفاقی حکومت سے مطالبات کے سلسلے میں طویل بات چیت جمعہ کے روز پاک سیکرٹریٹ اسلام آباد میں ہوئی جس میں تمام مطالبات اور مسائل باہمی افہام و تفہیم سے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک اور وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے بات چیت کو مثبت اور نتیجہ خیز قرار دیا ہے۔

بات چیت کے دوران خیبر پختونخوا میں لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے اور بجلی چوری کی روک تھام کیلئے مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کیلئے ایک اجلاس آئندہ 26مئی کو پشاور میں منعقد کیا جائے گا جبکہ وفاقی وزرات پانی و بجلی نے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے مطالبے پر بجلی کی یومیہ پیداوار میں خیبر پختونخوا کو پورا حصہ دینے کے بعد بجلی چوری کے باعث ہونے والے لائن لا سسز کو ایڈجسٹ کرنے پر بھی اتفاق کر لیا ہے۔

(جاری ہے)

مذاکرات میں بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاقی حکومت کے ذمہ واجب الادا 101ارب روپے کے بقایا جات کی خیبر پختونخوا حکومت کو ادائیگی باقاعدہ بنانے کیلئے خیبر پختونخوا حکومت کے موقف کو درست تسلیم کیا گیا اور ان بقایا جات کے علاوہ چھ ارب روپے کے سالانہ منافع کی ادائیگی کیلئے بھی موثر اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت اور وفاقی حکومت کے درمیان مذاکرات وفاقی وزرات پانی و بجلی اسلام آباد میں منعقد ہوئے۔

مذاکرات میں خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک، وزیر تعلیم وانرجی اینڈ پاور محمد عاطف، وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شہرام خان ترکئی، وزیر خزانہ مظفر سید، وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکا خیل، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ڈاکٹر حماد اویس آغا، سیکرٹری فنانس، سیکرٹری ایکسائز اسرار احمد، سیکرٹری انرجی اینڈ پاور اور دیگر متعلقہ افسروں کے علاوہ پی ٹی آئی کے رہنما اور ایم این اے اسد عمر نے شرکت کی۔

وفاقی حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف، وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار، وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی، چیئرمین واپڈا، چیئرمین ایف بی آراور متعلقہ وزارتوں کے دیگر اعلیٰ حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے وفاقی حکومت کو خیبر پختونخوا حکومت کے مطالبات پر مبنی ان 24نکات سے آگاہ کیا جن پرخیبر پختونخوا اسمبلی کے پارلیمانی لیڈروں نے اتفاق کیا تھا۔

مذاکرات کے دوران ان نکات پر تفصیلی بحث کی گئی ۔ خیبر پختونخوا حکومت کے مطالبات کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ خیبر پختونخوا میں بجلی کی چوری روکنے کیلئے وفاقی اور خیبر پختونخوا حکومتیں ایک مشترکہ حکمت عملی کے تحت سخت اقدامات کریں گی تا کہ بجلی کی طلب اور رسد میں 660میگا واٹ کے فرق کو ختم کیا جا سکے جس کے باعث صوبے میں طویل لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔

اجلاس میں نیٹ ہائیڈل پرافٹ اور اس کے بقایا جات کی خیبر پختونخوا کو ادائیگی، ادائیگی کے باوجود خیبر پختونخوا کو بجلی کے ٹرانسفارمروں کی عدم فراہمی، ایریگیشن، پبلک ہیلتھ اور سکولوں، کالجوں و ہسپتالوں کو بجلی کے کنکشنوں کی عدم فراہمی، این ایف سی ایوارڈ، پی ایس ڈی پی فنڈز کی تنسیخ، اضافی گیس سے صنعتوں کیلئے بجلی پیدا کرنے کی اجازت، آئل اور گیس پر وفاقی ٹیکسوں میں حصے سمیت خیبر پختونخوا حکومت کے دیگر مطالبات پر تفصیلی غور کیا گیا اور تمام مطالبات پائیدار طریقے سے پورے کرنے کیلئے طریقہ کار پر اتفاق رائے گیا گیا۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے لوڈ شیڈنگ کو صوبے کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ بجلی کی یومیہ پیداوار میں خیبر پختونخوا کو اس کا پورا حصہ دیا جائے اور بجلی چوری کی سزا خیبر پختونخوا کے بے قصور عوام کو نہ دی جائے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بجلی چوری کے انسداد کیلئے خیبر پختونخوا حکومت پیسکو کے ساتھ مکمل اور بھر پور تعاون کرنے کیلئے تیار ہے۔

انہوں نے بجلی چوری پکڑنے کیلئے خیبر پختونخوا کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کے تیار کردہ جدید مانیٹرنگ اور رپورٹنگ آلات کے استعمال کی بھی پیش کش کی جس کا وفاقی حکومت نے خیر مقدم کیا۔وزیر انفارمیشن و ٹیکنالوجی شہرام ترکئی نے اجلاس کو اس ٹیکنالوجی کے بارے میں بریف کیا۔ وزیراعلیٰ نے وفاقی وزرا کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے واپڈا کو ایک سال سے ٹرانسفارمروں اور بجلی کی سکیموں اور کنکشن کیلئے تقریباً پانچ ارب 30کروڑ روپے کی ادائیگی کر رکھی ہے لیکن ان سکیموں پر کوئی عملدرآمد نہیں ہو رہا جبکہ بجلی کے ٹرانسفارمر ارکان صوبائی اسمبلی کے بجائے سیاسی بنیادوں پر تقسیم کئے جا رہے ہیں اس شکایت پر وفاقی وزیر خواجہ آصف نے واپڈا اور پیسکو کو تمام سکیمیں 45روز میں مکمل کرنے کی ہدایت کی جن میں ایریگیشن و پبلک ہیلتھ کے ٹیوب ویلوں اور خیبر پختونخوا کے سکولوں اور کالجوں کو بجلی کی فراہمی کے علاوہ 5125سکیمیں شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :