حکومت نے ٹی سی پی اور اسٹیٹ بینک کو کرپشن سے پاک قرار دیدیا ، این سی ایچ ڈی بدعنوانی سے پاک قرار ، برآمدات میں 1.32 ارب ڈالر سالانہ اضافہ ، ایف بی آر کے رویئے کی وجہ سے برآمدات کو نقصان پہنچ رہا ہے ، عمر زادی ٹوانہ ، پاکستان میں لینڈ اتھارٹی سسٹم متعارف کرا رہے ہیں ، شہزاد ارباب

جمعہ 15 مئی 2015 09:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15 مئی۔2015ء) وزارت کامرس نے حکومتی یقین دہانی کمیٹی میں دعویٰ کیا ہے کہ دو سال میں این سی ایچ ڈی ، ٹی سی پی اور اسٹیٹ بینک میں کرپشن کا ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا ، جی ایس پی سرپلس کی وجہ سے پاکستان کی درآمدات میں 1.32 بلین ڈالر سالانہ اضافہ ہورہا ہے جو کہ 2013ء میں 6.21 بلین ڈالر اور 2014ء میں 7.54 بلین ڈالر تک پنچ گیا ہے ، ٹیکسٹائل میں23فیصد لیدر ، 10فیصد فٹ ویئر اور 30فیصد ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے ، دنیا بھر کی طرح پاکستان میں لینڈ اتھارٹی سسٹم متعارف کروا رہے ہیں ، ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے ساتھ 200ملین ڈالر کا معاہدہ ہوگیا ہے جبکہ کمیٹی ممبران کے تحفظات دور نہ کرنے پر چیئرمین کمیٹی نے اگلے اجلاس میں سیکرٹری خارجہ امور ، چیئرمین ایف بی آر کو طلب کرلیا اور وزارت کامرس کو کمرشل آتاشیوں کے حوالے سے مکمل تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کردی ۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیاں کا اجلاس چیئرمین محمد افضل کھوکھر کی زیر صدارت ہوا جس میں وزارت کامرس کے سیکرٹری محمد شہزاد ارباب اور ایڈیشنل سیکرٹری تجارت روبینہ اختر احمد اور ڈائریکٹر جنرل کامرس راحیلہ تاج ور سمیت کمیٹی ممبران نے شرکت کی ۔ کمیٹی ممبر شہزادی عمر زادی ٹوانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر کے پاس 250 بلین برآمد کنندگان کا ہے جو کہ سالوں سال گزرنے کے باوجود واپس نہیں کیا گیا ہے حالانکہ پالیسی کے مطابق ایک ماہ کے اندر ایف بی آر ایکسپوٹرز کے پیسے واپس کرنے مجاز ہوتا ہے اور ایف بی آر کے رویئے کی وجہ سے ملکی ایکسپورٹ کو نقصان پہنچ رہا ہے جس پر سیکرٹری کامرس نے کہا کہ ایف بی آر پر ہمارا کنٹرول نہیں اور ایکسپوٹر کے انتظام کی ذمہ داری ایف بی آر کی ہے لیکن کمیٹی کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ اسٹیٹ بینک ، نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈویلپمنٹ ( این سی ایچ ڈی ) سمیت ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی ) میں پچھلے دو سالوں سے کوئی کرپشن کا کیس سامنے نہیں آیا اور ان اداروں میں ایماندار اور فرض شناس افسر کام کررہے ہیں اور کرپشن کے انسداد کیلئے بھی ریگولیٹری ادارے اور ایف آئی اے نیب سمیت دیگر ادارے بھی جانچ پڑتال کرتے ہیں ۔

شفقت محمود کے سوال کے جواب میں محمد شہزاد ارباب نے کہا کہ دنیا بھر میں لینڈ اتھارٹی سسٹم موجود ہے جو کہ عنقریب پاکستان میں بھی متعارف کرایا جارہا ہے اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے بھی اس ضمن میں 200 ملین ڈالر کا معاہدہ ہوا ہے اور جی ایس پی پلس کی آگاہی کے حوالے سے لاہور ، کراچی اور فیصل آباد میں مختلف سیمینار کئے ہیں لیکن آگاہی کی زیادہ ضرورت ہے انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ جی ایس پی پلس کی وجہ سے پاکستان کی درآمد 1.32 ملین ڈالر سالانہ اضافہ ہورہا ہے جو کہ 2013ء میں 6.21 بلین ڈالر تھا اور 2014ء میں 7.54 بلین ڈالر رہا جبکہ ٹیکسٹائل میں23فیصد لیدر ، 10فیصد فٹ ویئر اور 30فیصد ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے ۔

لوڈ شیڈنگ اور گیس بحران کی وجہ سے تھوڑی مشکلات ہیں مستقبل میں نتائج اس سے بھی بہتر آسکتے ہیں جبکہ کیمٹی کو وزارت کامرس کی جانب سے پڑوسی ممالک ساؤتھ ایشیا اور دیگر ممالک میں پاکستان کی برآمدات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا بیرون ملکوں میں پاکستان کی کمزور برآمدات پر وزارت کامرس آتاشیوں کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم نہ کرسکے جبکہ کمیٹی ممبر شفقت محمود نے کمیٹی کو بتایا کہ دوسرے ممالک کے خارجہ امور بھی ملکی برآمدات میں اضافہ کیلئے اہم کردارادا کرتی ہے جبکہ ہماری خارجہ امور کو کچھ پتہ بھی نہیں ہے جس پر چیئرمین محمد افضل کھوکھر نے 28مئی کو ہونے والی حکومت یقین دہانی کمیٹی میں سیکرٹری خارجہ امور ، چیئرمین ایف بی آر کو طلب کرلیا ہے جبکہ وزارت کامرس کو ہدایت کی ہے کہ وہ اگلے ا جلاس میں بیرون ممالک آتاشیوں کی مکمل تفصیلات لیکر آئیں ۔