ایاز صادق کے حلقے میں اضافی بیلٹ پیپرز نہیں چھاپے گئے ،سابق الیکشن کمشنر پنجاب کا جوڈیشل کمیشن میں بیان ، 21 اپریل تک بیلٹ پیپرز کی حتمی ڈٰیمانڈ نہیں آئی تھی، چھپائی کی ہدایت کر دی گئی ، تین پرنٹنگ کارپو ریشنز کے سربرا ہان جرح کیلئے آج طلب،پیر کو مزید گوا ہان کیلئے بھی نوٹس جاری کریں گے،چیف جسٹس

جمعہ 15 مئی 2015 09:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15 مئی۔2015ء )سابق چیف الیکشن کمشنر پنجاب محبوب انور نے انتخابات 2013میں دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن کے روبروبتایاہے کہ سردار ایاز صادق کے حلقے این اے 122 کیلئے اضافی بیلٹ پیپرز نہیں چھاپے گئے ، 21 اپریل تک بیلٹ پیپرز کی حتمی ڈٰیمانڈ نہیں آئی تھی تاہم چھپائی کی ہدایت کر دی گئی ، جوڈیشل کمیشن نے تین پرنٹنگ کارپو ریشنز کے سربراہوں پر جرح کیلئے انہیںآ ج جمعہ کو طلب کر لیا۔

چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں جسٹس امیرہانی مسلم اورجسٹس اعجازافضل خان پر تین رکنی جوڈیشل کمیشن نے جمعرات کے روزکارروائی شروع کی تواس دوران شاہد حامد نے گواہ پر جرح کاآغازکیاانھوں نے انتخابی عذرداریوں کاحوالہ دینے کی کوشش کرتے ہوئے جب گواہ سے سوال کرناچاہاتوکمیشن نے انھیں انتخابی عذرداریوں بارے بات کرنے سے روک دیامسلم لیگ ن کے وکیل نے گواہ سے پوچھاکہ کیاپنجاب میں کل ووٹوں کی تعداد 49ملین سے زائدتھی اس پر گواہ نے کہاکہ انھیں یہ زبانی تویاد نہیں ہے تاہم یہ چارکروڑ 92لاکھ انتالیس ہزارچون کے قریب تھی اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اگر آپ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعدادوشماربتلارہے ہیں توان کوالیکشن کمیشن پرچھوڑ دیں و ہ خود یہ تفصیلات بتلادیں گے،سیکرٹری الیکشن کمیشن نے آناہے ان سے بھی یہ بات پوچھ لیں گے۔

(جاری ہے)

ایک اورسوال کے جواب میں محبوب انور کاکہناتھاکہ پنجاب میں پولنگ اسٹیشنزکی کل تعداد 40ہزارتھی جبکہ ہرپولنگ اسٹیشن پرووٹوں کی تعداد 1230مقرر کی گئی تھی چیف جسٹس نے کہایہ دستاویزات دیکھ کرہی کچھ بتاسکتے ہیں زبانی کیسے بتلائیں گے گواہ نے ایک اورسوال کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ پنجاب کے تمام قومی اسمبلی کے حلقوں میں فی حلقہ ووٹرز لہ تعداد تین لاکھ پچاس ہزارسے زائدتھی اس پر کمیشن نے شاہد حامد سے کہاکہ کیاوہ گواہ کی صلاحیت کی جانچ کررہے ہیں گواہ نے ایک اورسوال کے جواب میں کہاکہ نومئی کوبیلٹ پیپرزکے اعدادوشمارریٹرننگ افسران نے بھجوائے تھے اوریہ تعداد حتمی نہیں تھی بیلٹ پیپرزکی ضرورت ریٹرننگ افسران پولنگ اسکیم کے تحت ہی بھجواتے ہیں اوریہ سکیم امیدواروں کی حتمی فہرست کے بعدجاری کی جاتی ہے ،محبوب انور نے کمیشن کو بتایا کہ حلقہ این اے 122 میں 3لاکھ 26 ہزار رجسٹرڈ ووٹرز کیلئے اسی تعداد میں بیلٹ پیپرز چھاپے گئے۔

این اے 53 راولپنڈی کے حلقے میں 3 لاکھ 82 ہزار رجسٹرڈ ووٹرز کیلئے 4 لاکھ 54 ہزار بیلٹ پیپرز چھاپے گئے۔ سابق چیف الیکشن کمشنر اس حلقے سے کامیاب امیدوار کے نام سے ناواقف نکلے جس پر مسلم لیگ ن کے وکیل نے بتایا کہ این اے 53 سے تحریک انصاف کے غلام سرور خان کامیاب ہوئے شاہد حامد نے سوال کیا کہ کیا کیپٹن صفدر کیخلاف کسی نے انتخابی عذرداری کی درخواست دائر کی؟ جواب میں محبوب انور نے لاعلمی کا اظہار کیا ، ایک سوال پر محبوب انور نے بتایا کہ ریٹرننگ افسران نے 19اپریل کے بعد بیلٹ پیپرز کی تعداد بتائی۔

ریٹرننگ افسران سے بیلٹ پیپرز کی تعداد پولنگ سکیم طے کرنے کے بعد بتائی گئی۔ محبوب انور نے بتایا کہ پرنٹنگ کارپوریشن کو 21 اپریل کو بیلٹ پیپرز چھاپنے کی ہدایت کی گئی تھی تاہم 21 اپریل تک بیلٹ پیپرز کی حتمی ڈٰیمانڈ نہیں آئی تھی ، چیف جسٹس نے کہا کہ ایم ڈی پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان، منیجر پرنٹنگ کارپوریشن لاہور اور ایم ڈی پوسٹل فاوٴنڈیشن کے گواہان سے جرح جمعہ کو ہوگی ، پیر کو مزید گواہ بلانے کیلئے بھی نوٹس جاری کریں گے واضح رہے کہ ایک روزقبل پاکستان تحریک انصاف اور حکمران جماعت ن لیگ کے درمیان اس بات پر اتفاق رائے قائم ہوگیا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں ہونے والی ممکنہ دھاندلی پر بنائے جانے والی کمیشن کی کارروائی کو براہ راست ٹی وی چینل پر نشر نہ کیا جائے گا۔

کمیشن کی کارروائی کے دوران پیرزادہ نے پنجاب کے مختلف حلقوں میں بیلٹ پیپرز اور حلقے کے رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد میں تضاد کے حوالے سے سوال اٹھائے جس پر شاہد حامد نے کہا کہ انہوں نے ن لیگ کی قیادت سے مشاورت کرلی ہے اور وہ ان حلقوں کے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران کو سمن جاری کرنے کی پیشکش کرسکتے ہیں۔چیف جسٹس نے اس حوالے سے کمیشن کو تحریری درخواست پیش کرنے کی ہدایت کی۔

کمیشن پہلے ہی 16 اپریل کو ہونے والی سماعت کے دوران کمیشن نے میڈیا کو ہدایت کی تھی کہ وہ سپریم کورٹ کی حدود میں کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے رہنماوٴں اور سربراہوں کے انٹرویو نہیں کریں گے۔اسی روز کمیشن نے سیاسی رہنماوٴں کو اس بات کا بھی پابند کیا تھا کہ وہ کسی بھی قسم کے سیاسی بیان اور میڈیا کو انٹرویو دینے سے گریز کریں۔الیکشن کمیشن نے مزید دستاویزات جوڈیشل کمیشن میں جمع کرا دیں ، انتخابات 2013میں دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن کے روبرومسلم لیگ ن کے وکیل شاہد حامد نے تحریک انصاف کے گواہ سابق الیکشن کمشنر محبوب انورپر جرح مکمل کرلی آج جمعہ کومزید گواہوں پر جرح کاآغاز کیاجائیگا،چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں جسٹس امیرہانی مسلم اورجسٹس اعجازافضل خان پر تین رکنی جوڈیشل کمیشن نے جمعرات کے روزکارروائی شروع کی تواس دوران شاہد حامد نے گواہ پر جرح کاآغازکیاانھوں نے انتخابی عذرداریوں کاحوالہ دینے کی کوشش کرتے ہوئے جب گواہ سے سوال کرناچاہاتوکمیشن نے انھیں انتخابی عذرداریوں بارے بات کرنے سے روک دیامسلم لیگ ن کے وکیل نے گواہ سے پوچھاکہ کیاپنجاب میں کل ووٹوں کی تعداد 49ملین سے زائدتھی اس پر گواہ نے کہاکہ انھیں یہ زبانی تویاد نہیں ہے تاہم یہ چارکروڑ 92لاکھ انتالیس ہزارچون کے قریب تھی اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اگر آپ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعدادوشماربتلارہے ہیں توان کوالیکشن کمیشن پرچھوڑ دیں و ہ خود یہ تفصیلات بتلادیں گے،سیکرٹری الیکشن کمیشن نے آناہے ان سے بھی یہ بات پوچھ لیں گے۔

ایک اورسوال کے جواب میں محبوب انور کاکہناتھاکہ پنجاب میں پولنگ اسٹیشنزکی کل تعداد 40ہزارتھی جبکہ ہرپولنگ اسٹیشن پرووٹوں کی تعداد 1230مقرر کی گئی تھی چیف جسٹس نے کہایہ دستاویزات دیکھ کرہی کچھ بتاسکتے ہیں زبانی کیسے بتلائیں گے گواہ نے ایک اورسوال کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ پنجاب کے تمام قومی اسمبلی کے حلقوں میں فی حلقہ ووٹرز کی تعداد تین لاکھ پچاس ہزارسے زائدتھی اس پر کمیشن نے شاہد حامد سے کہاکہ کیاوہ گواہ کی صلاحیت کی جانچ کررہے ہیں گواہ نے ایک اورسوال کے جواب میں کہاکہ نومئی کوبیلٹ پیپرزکے اعدادوشمارریٹرننگ افسران نے بھجوائے تھے اوریہ تعداد حتمی نہیں تھی بیلٹ پیپرزکی ضرورت ریٹرننگ افسران پولنگ اسکیم کے تحت ہی بھجواتے ہیں اوریہ سکیم امیدواروں کی حتمی فہرست کے بعدجاری کی جاتی ہے واضح رہے کہ ایک روزقبل پاکستان تحریک انصاف اور حکمران جماعت ن لیگ کے درمیان اس بات پر اتفاق رائے قائم ہوگیا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں ہونے والی ممکنہ دھاندلی پر بنائے جانے والی کمیشن کی کارروائی کو براہ راست ٹی وی چینل پر نشر نہ کیا جائے گا۔

کمیشن کی کارروائی کے دوران پیرزادہ نے پنجاب کے مختلف حلقوں میں بیلٹ پیپرز اور حلقے کے رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد میں تضاد کے حوالے سے سوال اٹھائے جس پر شاہد حامد نے کہا کہ انہوں نے ن لیگ کی قیادت سے مشاورت کرلی ہے اور وہ ان حلقوں کے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران کو سمن جاری کرنے کی پیشکش کرسکتے ہیں۔چیف جسٹس نے اس حوالے سے کمیشن کو تحریری درخواست پیش کرنے کی ہدایت کی۔

کمیشن پہلے ہی 16 اپریل کو ہونے والی سماعت کے دوران کمیشن نے میڈیا کو ہدایت کی تھی کہ وہ سپریم کورٹ کی حدود میں کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے رہنماوٴں اور سربراہوں کے انٹرویو نہیں کریں گے۔اسی روز کمیشن نے سیاسی رہنماوٴں کو اس بات کا بھی پابند کیا تھا کہ وہ کسی بھی قسم کے سیاسی بیان اور میڈیا کو انٹرویو دینے سے گریز کریں۔کمیشن نے انکوائری کی مزیدسماعت آج جمعہ تک کے لیے ملتوی کردی ۔