سینٹ،کراچی کے اندوہناک واقعہ کے خلاف حکومتی اور اپوزیشن اراکین کا شدید احتجاج،معمول کی کارروائی معطل ، حادثے میں جاں بحق افراد کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی ،واقعہ میں ملوث عناصر کو گرفتار کرنے کا مطالبہ، آج پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے،قانون نافذ کرنے والے ادارے، صوبائی اور وفاقی حکومت کراچی میں امن وامان کی بحالی میں ناکام ہیں،عدالتی تحقیقات کی جائیں اور رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے، اراکین سینٹ کا اظہار خیال ،کراچی و اقعہ کی مذمت میں قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی

جمعرات 14 مئی 2015 09:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14 مئی۔2015ء)ایوا ن بالا میں کراچی میں ہونے والے اندوہناک واقعہ کے خلاف حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا،معمول کی کارروائی معطل کرکے حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی،واقعے میں ملوث عناصر کو گرفتار کرنے کا مطالبہ، قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت صوبائی اور وفاقی حکومت کو کراچی میں امن وامان کی بحالی میں ناکام قرار دے دیا۔

بدھ کے روز سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی سپیکر عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں شروع ہوا،تلاوت کلام پاک کے بعد ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے اراکین نے معمول کی کارروائی کو معطل کرکے کراچی میں ہونے والے بحث کا مطالبہ کیا۔سینیٹر ظفر اقبال جھگڑا نے کراچی میں جاں بحق ہونے والے مردوخواتین کی روح کو ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی تجویز پیش کی جس پر سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے فاتحہ خوانی کرائی۔

(جاری ہے)

سینیٹر کریم خواجہ نے کراچی واقعے کے بارے میں قرارداد پیش کی جسے ایوان نے اتفاق رائے سے منظور کرلیا،قرارداد پر بحث کرتے ہوئے سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ آج پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے،یہ درندگی کیوں کی گئی ہے،کراچی میں امن وامان کے دعوے کرنے والے کہاں گئے ہیں،وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور سیکورٹی ایجنسیاں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں کراچی میں طالبان مافیا،ٹینکر مافیا،بھتہ مافیا،کالعدم تنظیمیں مکمل طور پر سرگرم ہیں اور شریف شہریوں کو کھلے عام ٹارگٹ کیا جارہا ہے،مگر کراچی میں صرف سیاسی جماعتوں کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں،طالبان درندے آزاد ہیں،قانون نافذ کرنے والے ادارے امن وامان کی بحالی میں فیل ہوچکے ہیں،اگر صوبائی اور وفاقی حکومت امن کی بحالی میں ناکام ہوگئے ہیں تو کوئی دوسرا راستہ ڈھونڈنا چاہئے۔

پیپلزپارٹی کے سعید غنی نے کہا کہ اس واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں،اسماعیلی فرقے سے تعلق رکھنے والے نہایت پرامن اور شریف شہری ہیں،دہشتگردوں کا مقصد صرف ان کو قتل کرنا نہیں بلکہ کراچی کے پرامن شہریوں کو یہ پیغام دینا تھا کہ اب تم بھی محفوظ نہیں ہو۔انہوں نے کہا کہ اس وقت دہشتگردوں کے خلاف متحد اور اپنے اداروں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

سینیٹر کریم خواجہ نے کہا کہ واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں،یہ آمریت کی تقسیم درتقسیم پالیسیوں کا شاخسانہ ہے،ہمیں سوچنا ہوگا اور کہ ایسے واقعات کااصل مقصد کیا ہے،واقعے کے بعد ایس ایچ او اور ڈی ایس پی کو معطل کیا گیا،میرا مطالبہ ہے کہ ایس ایس پی کو بھی فوری معطل کیا جائے۔سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ کراچی میں امن پسند اور شریف شہریوں کا قتل عام انتہائی اندوہناک واقعہ ہے،اس کے بعد قانو ن نافذ کرنے والے اداروں کو ایک بار پھر جائزہ لینا ہوگا کہ دہشتگردوں کے خلاف مزید موثر اقدامات کیسے کئے جائیں کیا یہ دہشتگرد حکومت سے بھی زیادہ طاقتور ہوچکے ہیں ہمیں ایسے تمام واقعات کو یاد رکھنا ہوگا اور دہشتگردی کے خلاف متحد رہنا ہوگا۔

سینیٹر خوش بخت شجاعت نے کہا کہ دہشتگردوں نے پاکستان کو اپنے حصار میں لیا ہوا ہے،کراچی میں طالبان سب سے زیادہ مضبوط ہیں مگر ان کے خلاف اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں،اس کے برعکس سیاسی جماعتوں کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں پانی دستیاب نہیں مگر خون پانی کی طرح بہہ رہا ہے۔سینیٹر مولانا تنویرالحق تھانوی نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی موجودگی میں ایسے واقعات بہت زیادہ افسوسناک ہیں،ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے۔

سینیٹر سلیم ضیاء نے کہا کہ واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں،اسماعیلی برادری کا کسی بھی قسم کے واقعات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ آج کا دن دکھ اور تکلیف کا دن ہے،کراچی میں سارا کنٹرول دہشتگردوں کا ہے جبکہ پولیس اپنے سے نکل نہیں سکتی ہے،ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ کراچی اسلحے کا ڈھیر بن چکا ہے،سیاسی جماعتوں کے اندر مجرم چھپے ہیں،کراچی کی صورتحال کے ذمہ دار سیاستدان ہیں میرا مطالبہ ہے کہ ایسے واقعات کے اصل ماسٹر مائینڈ کا پتہ چلایا جائے۔

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ اسماعیلی فرقے نے افغانستان میں بھی تکالیف برداشت کی ہیں اور آج پھر تکلیف سے گزر رہے ہیں ،یہ وقت سوچنے کا ہے کہ آخر یہ کون لوگ ہیں اور یہ کس کے مفادات پر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مغرب صرف اپنے مفادات کیلئے دوسروں کو استعمال کرتا ہے،آج مذہبی دہشتگردی سے پوری مسلم دنیا لہولہان ہے،سیکورٹی ادارے تمام تر صورتحال کا جائزہ لیکر اقدامات کرے۔

سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ یہ انسانیت کا قتل عام ہے سندھ حکومت بھرپور اقدامات کر رہی ہے،یہ وقت پوائنٹ سکورنگ کا نہیں ہے پوری قوم کو دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کیلئے متحد ہونا ہوگا۔سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ہمیں دہشتگردوں کو یہ پیغام دینا ہوگا کہ پوری قوم متحد ہے اور دہشتگردی کا بھرپور مقابلہ کیا جائے گا۔سینیٹر نگہت مرزا،سینیٹر سردار اعظم موِسیٰ خیل،سینیٹر غوص نیازی،سینیٹر نہال ہاشمی،سینیٹر کلثوم پروین،سینیٹر جان ولیم،سینیٹر روبینہ عرفان،سینیٹر سحر کامران،سینیٹرثمینہ عابد ،سینیٹر راحیلہ مگسی،سینیٹر ستارہ آیاز،سینیٹر میرکبیر نے کہا کہ اس واقعے کی عدالتی تحقیقات کی جائیں،یہ نہایت سنگین حادثہ ہے اور رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے،واقعے میں جاں بحق ہونے والوں کی میتیں لے جانے کیلئےC130طیارہ فراہم کیا جائے،یہ دہشتگردی کا اندوہناک سانحہ ہے،وفاقی حکومت اور سندھ حکومت ناکام ہوچکے ہیں،حکومت دہشتگردی کے واقعات کا سدباب کرنے کیلئے اقدامات کرے