کراچی،صفورا چورنگی میں نامعلوم افراد کی مسافر بس پر فائرنگ 43 افراد جاں بحق 25 زخمی،جاں بحق ہونے والوں میں 16خواتین بھی شامل ، موٹر سائیکل سوارملزمان نے اسماعیلی کیمونٹی کی بس کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ اسماعیلی جماعت خانے جا رہے تھے، حملہ آور بس میں داخل ہوئے اور ڈرائیور کو گولی مارنے کے بعد دیگر افراد کو نشانہ بنایا گیا۔اکثر افراد کو سر پر گولیاں ماری گئیں ،پو لیس ،واقعہ کے بعد ایس پی اور ایس ایچ او صفورا چورنگی معطل،وزیراعظم نے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی،سندھ حکومت کا جاں بحق افراد کے لئے 5 لاکھ اور ز خمیو ں کے لئے 2 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان

جمعرات 14 مئی 2015 09:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14 مئی۔2015ء)کراچی کے علاقے صفورا چورنگی میں نامعلوم افراد نے مسافر بس پر فائرنگ کر دی جس سے 43 افراد جاں بحق اور 25 زخمی ہوگئے، جاں بحق ہونے والوں میں 16خواتین بھی شامل ہیں،واقعہ کے بعد ایس پی اور ایس ایچ او صفورا چورنگی کو معطل کر دیا گیا ہے، فائرنگ اس قدر خوفناک تھی کہ علاقے میں بھگڈر مچ گئی اور خوف و ہراس پھیل گیا،قریبی دکانداروں نے دکانیں بند کر دیں،واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس ،رینجرز اور فلاحی اداروں کے رضا کار موقع پر پہنچ گئے تھے ،وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی۔

تفصیلات کے مطابق سچل پولیس اسٹیشن کی حدود صفورا چورنگی کے قریب بدھ کی صبح موٹر سائیکل سوار 6ملزمان نے اسماعیلی کیمونٹی کی بس کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ الاظہرگارڈن سے عائشہ منزل پر واقع اسماعیلی جماعت خانے جا رہے تھے کہ بس کو صفورا چورنگی کے قریب غازی گوٹھ کے سنسان مقام پر روکا گیا اور اس پر چاروں طرف سے فائرنگ کردی۔

(جاری ہے)

فائرنگ سے متاثرہ بس کا نمبر JB/0333تھا، بس میں اسماعیلی کمیونٹی کے60 افراد سوار تھے۔

جن میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل تھی۔حملہ آور بس میں داخل ہوئے اور ڈرائیور کو گولی ماری بعد ازاں دیگر افراد کو نشانہ بنایا گیا۔اکثر افراد کو سر پر گولیاں ماری گئیں۔بس میں اسماعیلی کمیونٹی کے افراد سوار تھے-آئی جی سندھ غلام حید جمالی نے بتایا کہ بس میں 60 افراد سوار تھے جن میں سے 43 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے جبکہ زخمیوں میں خواتین بھی شامل ہیں۔

واقعہ کے حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ 3 موٹر سائیکلوں پر سوار6 دہشت گردوں نے بس میں گھس کرفائرنگ کی۔ان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں 16 خواتین اور 27 مرد شامل ہیں۔فائرنگ کے واقعہ میں استعمال ہونے والے اسلحے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کی جگہ سے نائن ایم ایم گولیوں کے خول ملے ہیں ذرائع کے مطابق 3 موٹر سائیکلوں پر 6 مسلح افراد سوار تھے جنہوں نے بس کو پہلے روکا اور پھر بس میں داخل ہو کر پہلے ڈرائیور پر فائرنگ کی بعد ازاں سوار افراد کو نشانہ بنایا۔

فائرنگ شروع ہوتے ہیں قریب واقع علاقے میں بھگدڑ مچ گئی اور مارکیٹ مکمل طور پر بند ہو گئی۔بس معمول کے مطابق مسافروں کو لے کر الاظہر گارڈن سے عائشہ منزل کے قریب فیڈرل بی ایریا جا رہی تھی۔اطلاع ملنے پر پولیس اور رینجرز کے ساتھ ساتھ امدادی رضا کار متاثرہ مقام پر پہنچے اور امدادی سرگرمیاں شروع کیں۔پولیس کا کہنا تھا کہ بس میں سوار افراد کراچی کے علاقے اسکیم 33 سے عائشہ منزل جا رہے تھے، ان کو صفورا چورنگی کے قریب غازی گوٹھ کے مقام پر سنسان مقام پر روکا گیا۔

حکام کے مطابق بس میں سوار افراد روزانہ اس مقام سے گزرتے تھے جبکہ معمول کے مطابق یہ افراد آج بھی عائشہ منزل جا رہے تھے۔ابتدائی تفتیش کے مطابق دہشت گردوں نے مکمل ریکی کے بعد بس کو نشانہ بنایا، مسافروں پر نائن ایم ایم پستول سے اندھا دھند گولیاں برسائی گئیں۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دہشتگرد کھلے عام اسلحہ لیکر بس کا پیچھا کر رہے تھے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ حملہ آور بس میں داخل ہوئے اور فائرنگ کی تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو نشانہ بنایا جا سکے ۔بس پر باہر کی جانب گولیوں کے نشانات موجود نہیں تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلح ملزمان نے بس کے اندر سے ہی فائرنگ کی۔زخمیوں کو گلشن اقبال اور گلستان جوہر کے قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے پر میمن میڈیکل سینٹر، سول اسپتال اور عباسی شہید اسپتال سمیت دیگر سرکاری اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔

پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے متاثرہ مقام سے شواہد جمع کرنا شروع کر دیئے۔حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی بھی دہشت گرد گروہ نے قبول نہیں کی جبکہ سیکیورٹی اداروں کی جانب سے بھی کسی کے ملوث ہونے کا خدشہ سامنے نہیں آیا۔انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس غلام حیدر جمالی نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو سے رپورٹ طلب کرلی۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بس پر فائرنگ کا نوٹس لیتے متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو فوری معطل کرنے کا حکم دیا۔سید قائم علی شاہ نے واقعے پر شدید غم وغصے کا اظہار کیا اور دہشت گردی میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کے احکامات بھی جاری کیے۔وزیرِاعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ واقعے پر نہایت افسوس ہے، انھوں نے بحق افراد کے لواحقین کے لئے پانچ لاکھ روپے جبکہ زخمیوں کے لئے دولاکھ کا اعلان کیا ور کہا کہ زخمیوں کا بہترین علاج کرایا جارہا ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بھی کراچی میں بس پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔کراچی میں بس پر فائرنگ کے نتیجے میں بے گناہ افراد کی ہلاکت پر وزیراعظم نواز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین،پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سمیت دیگر نے شدید مذمت کی ہے۔

سندھ حکومت نے کراچی سانحے میں جاں بحق افراد کے لئے 5 ، 5 لاکھ روپے اور زخمی ہونے والے افراد کے لئے 2 ، 2 لاکھ روپے امداد کا اعلان کر دیا ہے تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی سندھ نے کراچی کے علاقے منصورا میں اسماعیلی کمیونٹی کی بس پر فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق افراد کے لئے 5 ، 5 لاکھ روپے امدد کا اعلان کیا ہے جبکہ واقعہ میں زخمی ہونے والے افراد کے لئے بھی 2 ،2 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے ۔

امدادی رقوم جاں بحق افراد کے لواحقین کے حوالے کی جائے گی ۔ وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے ہدایت کی ہے کہ واقعہ میں زخمی ہونے والے افراد کی ہر ممکن طبی امداد کی جائے اور علاج میں کوئی کسر باقی نہ رہے ۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جان کا کوئی نعم البدل نہیں ہوتا مگر امداد سے لواحقین کے دکھوں میں شریک ہونے کا موقع ملتا ہے جس سے ان کے دکھوں کا کسی حد تک ازالا ہوتا ہے ۔

سانحہ صفوراچورنگی پر سندھ حکومت ،ایم کیو ایم اوراے این پی نے یوم سوگ کا اعلان کردیا ہے۔صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے صوبے بھر میں جمعرات کویوم سوگ کا اعلان کیا۔ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے یوم سوگ کا اعلان کرتے ہوئے ٹرانسپورٹ،کاروبار اور تعلیمی ادارے بند رکھنے کی اپیل کی ہے۔اے این پی نے بھی دلخراش واقعے پر یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ملیر بار ایسویسی ایشن نے سانحہ صفورا کے خلاف جمعرات کو ہڑتال کا اعلان کردیاہے ۔