افغان طالبان کی جارحانہ کارروائیاں دہشتگردی ہیں ، وزیراعظم،دہشت گردوں کی تمام پناہ گاہوں کا خاتمہ کر دیا جائے گا اور موجودہ میکنزم سے ان کی نگرانی کی جائے گی، پاکستان اور افغانستان اپنے ٹھوس عزم اور جامع اور مربوط حکمت عملی کے ذریعے دہشت گردی کی لعنت کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، کسی گروپ یا کسی دہشت گرد کی افغانستان کو غیر مستحکم کرنے کی کسی بھی کوشش سے سختی سے نمٹا جائے گا، افغان صدر اور چیف ایگزیکٹو سے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت

بدھ 13 مئی 2015 08:03

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13 مئی۔2015ء ) وزیراعظم محمد نواز شریف نے افغان طالبان کی جانب سے حملوں اور تشدد میں اضافہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایسی جارحانہ کارروائیوں کو دہشت گردی تصور کرتا ہے۔دہشت گردوں کی تمام پناہ گاہوں کا خاتمہ کر دیا جائے گا اور موجودہ میکنزم سے ان کی نگرانی کی جائے گی، پاکستان اور افغانستان اپنے ٹھوس عزم اور جامع اور مربوط حکمت عملی کے ذریعے دہشت گردی کی لعنت کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، کسی گروپ یا کسی دہشت گرد کی افغانستان کو غیر مستحکم کرنے کی کسی بھی کوشش سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

منگل کو افغان صدر محمد اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ براہ راست کارروائی کے ذریعہ دہشت گردوں کی تمام پناہ گاہوں کا خاتمہ کر دیا جائے گا اور موجودہ میکنزم سے ان کی نگرانی کی جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے افغان طالبان کے حملوں اور جارحانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حملوں کا تسلسل دہشت گردی ہے۔

واضح رہے کہ افغان طالبان نے غیر ملکیوں کو نشانہ بنانے کے لئے اپریل میں” عزم“ کے نام سے جارحانہ کارروائیوں اور حملوں کا اعلان کیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کو غیر مستحکم کرنے کی کسی گروپ یا کسی دہشت گرد کی کسی بھی کوشش سے سختی سے نمٹا جائے گا اور ایسے عناصر کا خاتمہ کیا جائے گا۔ وزیراعظم جو ایک روزہ دورہ پر افغانستان گئے، نے افغان پولیس کی تربیت سمیت استعداد کار میں اضافہ کیلئے پیشکش کی۔

افغان قیادت کے ساتھ مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک نے عدم مداخلت کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے دوطرفہ تعلقات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے پر بھی اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑھ کر اصول یہ ہے کہ افغانستان کے دشمنوں کو پاکستان کے دشمن تصور کیا جائے گا اور پاکستان کے دشمنوں کو افغانستان کے دشمن تصور کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے اپنے انسانی اور مادی وسائل کے بھرپور ذخائر سے مکمل استفادہ کیلئے تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان اقدامات میں تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ، انفراسٹرکچر میں بہتری، شاہرات اور ریل روابط کی تعمیر اور توانائی کے شعبہ میں تعاون میں اضافہ ہے۔ وزیراعظم نے عظیم تر علاقائی یکجہتی کے مقصد کے لئے توانائی کے ٹرانس ریجنل پراجیکٹس پر تیزی سے پیشرفت کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے افغانستان کے ساتھ اپنی دفاعی اور سیکورٹی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے لئے پاکستان کے عزم کو اجاگر کیا جس میں سرحد پر اضافی تعاون اور انسانی وسائل کی ترقی شامل ہے۔ انہوں نے افغانستان کے صدر کو ان کے ملک کی ترقی کے لئے پاکستان کی جانب سے علاقائی اور بین الاقوامی رابطہ جاری رکھنے کا یقین دلایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2015ء کے دوران ایشیاء ۔

استنبول کانفرنس کی مشترکہ صدارت سے افغان ترجیحات اور امنگوں کے مطابق پیشرفت میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران مشترکہ چیلنجوں اور نمایاں مواقع سے متعلق امور پر تفصیلی مشاورت ہوئی۔ وزیراعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ پاکستان اور افغانستان اپنے ٹھوس عزم اور جامع اور مربوط حکمت عملی کے ذریعے دہشت گردی کی لعنت کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک بھائی اور دوست ہیں، ہم نے ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات کو مشترکہ عقیدہ اور ثقافتی وابستگی سے تقویت ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کابل آ کر اور اپنے بھائیوں اور دوستوں سے دوبارہ ملاقات کر کے خوشی ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پر اظہار تشکر کیا جو افغان عوام کا خاصا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان اور اپنے افغان بھائیوں میں آ کر مجھے ہمیشہ خوشی ہوئی ہے۔ افغانستان آنا میرے لئے دوسرے گھر کی طرح ہے۔ میں افغان بھائیوں کے لئے پاکستان کے عوام کی دلی تمنائیں لایا ہوں۔ وزیراعظم نے دونوں ممالک کی ترقی و خوشحالی اور خطہ میں امن و استحکام کے مشترکہ مقاصد کے لئے صدر اشرف غنی کے ساتھ مل کر کام کرنے کی اپنی کمٹمنٹ کا اعادہ کیا۔

انہوں نے اس موقع پر پاک افغان دوستی پائندہ باد کا نعرہ لگایا۔ صدر اشرف غنی نے دونوں برادر ممالک کے درمیان مزید قریبی تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک دہشت گردی اور مشترکہ خطرہ سے متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے پشاور اور افغان سرزمین پر بچے نشانہ بنے، دونوں ممالک کو اس لعنت کا مشترکہ خاتمہ کرنا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے دشمنوں کو افغانستان کا دشمن قرار دیا۔

پاکستان اور افغانستان نے مل کر دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ،وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے بغیر خطے میں امن و استحکام ممکن نہیں اس لئے جہاں بھی دہشت گردوں کی خفیہ پناہ گاہیں ہوں گی انہیں ختم کیا جائے گا،عدم مداخلت کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہیں،جبکہ افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ امن کیلئے دونوں ملکوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، ہمارے اصل دشمن دہشت گردی اورغربت ہیں،پاکستان اور افغانستان کا مستقبل روشن ہے۔

وزیراعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت پاکستانی وفد نے منگل کے روز افغانستان کا دورہ کیا،جہاں صدارتی محل آمد پر افغان فوج انہیں گارڈ آف آنر دیا۔ وزیر اعظم نواز شریف نے افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ملاقات کی جس میں دوطر فہ تعلقات ،خطے کی صورتحال ،دہشت گردی کیخلاف جنگ سمیت باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیا ل کیا گیا ۔

دونوں رہنماؤں نے دونوں ملکوں کے تجارت ، سرمایہ کاری بنیادی ڈھانحے توانائی کے شعبوں میں تعاون کا جائزہ بھی لیا۔بعد ازاں افغان صدر کے ہمراہ پریس بریفنگ کے دوران وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ افغانستان کیلیے ہمارے دلوں میں خصوصی جگہ ہے، ہم دوست اور بھائی ہیں، ہم نے ہرمشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے میں افغان عوام کی جانب سے شاندار استقبال پر افغان صدر کا مشکور ہوں افغانستان کیلئے ہمارے دلوں میں خصوصی جگہ ہے افغانستان کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں پرامن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے عوام کی خوشحالی کیلئے افغان صدر کے ساتھ مل کر کام کرینگے افغانستان میں افغانوں پر مشتمل مفاہمتی عمل پر چلنا چاہیے پاکستان کسی بھی شدت پسند گروپ کی جانب سے افغانستان میں عدم استحکام کی کوشش کو سختی سے نمٹے گا ایسے عناصر کا پیچھا کرکے ان کا خاتمہ کرکے دم لیں گے افغانستان کے ساتھ دفاع کیلئے مربوط نظام بنانے کے خواہاں ہیں ۔

افغانستان کے دشمن کبھی بھی پاکستان کے دوستنہیں ہوسکتے، دہشت گردی کے خاتمے کے بغیر خطے میں امن اور استحکام ممکن نہیں، جہاں بھی دہشت گردوں کی خفیہ پناہ گاہیں ہوں گی انہیں ختم کیا جائے گا،کسی بھی شدت پسند گروپ کی طرف سے دہشت گردی کو سختی سے کچل دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانیوں پر مشتمل مفاہمتی عمل کی مکمل حمایت اور افغانستان سے مکمل یکجہتی کا اظہارکرتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپنی سرزمین ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہیں کرینگے ۔ اس موقع پر افغان صدر نے وزیراعظم نواز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امن کیلئے دونوں ملک مل کا کام کرنا چاہیے پاکستان اور افغانستان خطے کے اہم ملک ہیں ، دونوں ممالک ایشیا کے اہم خطے میں واقع ہیں پاکستان اور افغانستان کا دشمن ایک ہی ہے ۔ ا شرف غنی نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کو ایک جیسے خطرات کا سامنا ہے،ہمیں مشترکہ خطرات کا مل کر مقابلہ کرنا ہوگا، ہمارے اصل دشمن دہشت گردی اورغربت ہیں، دہشت گردی نے افغانستان اور پاکستان کونقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا مستقبل روشن ہے۔۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی نے پاکستان اور افغانستان کو بے تحاشہ نقصان پہنچایا ہے پاکستان کا دشمن افغانستان کا دشمن اور افغانستان کا دشمن پاکستان کا دشمن ہے ہمیں خطے سے دہشتگردی کا خاتمہ کردینا چاہیے افغانستان خطے میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے ۔