سینٹ، کراچی،اسلام آباد، لاہور ائیرپورٹس کی ممکنہ نجکاری سے متعلق سینیٹر سعید غنی نے تحریک پیش کردی ، ائیر پورٹس کی نجکاری قومی سلامتی کے برعکس ہے ،سول ایوی ایشن پہلے ڈیفنس سے منسلک تھا اب علیحدہ کردیا گیا ہے، پی پی سینیٹر کا اظہار خیال ،حکومت نے صرف پی آئی اے کی سروسز کی بہتری کی تجویز دی ہے ، ای سی سی سے منظور ی پر لاہور علامہ اقبال ائیرپورٹ پر پہلے لاگو ہوگا، سول ایوی ایشن اداروں کی نجکاری نہیں کر رہے ہے، وزیرمملکت شیخ آفتاب

منگل 12 مئی 2015 08:45

سلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 مئی۔2015ء)سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ حکومت کراچی،اسلام آباد اور لاہور ائیرپورٹس کی نجی کمپنی کے حوالے کرنے جارہی ہے جو کہ ہمار ی قومی سلامتی کے برعکس ہے جبکہ وزیرمملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ حکومت نے صرف پی آئی اے کی سروسز کو بہتر کرنے کیلئے تجویز دی ہے جو کہ ای سی سی منظوری دیگی تو پھر لاہور علامہ اقبال ائیرپورٹ پر پہلے لاگو ہوگا اور سول ایوی ایشن کے اداروں کی نجکاری نہیں کر رہے ہیں۔

پیر کے روز سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر سعید غنی نے ایوان میں تحریک پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کراچی،لاہور اور اسلام آباد کے ائیرپورٹس کو پرائیویٹائز کرنے جارہی ہی جو کہ قومی سلامتی کے برعکس ہے،سول ایوی ایشن پہلے ڈیفنس کے ساتھ منسلک تھا جسے اب اس سے علیحدہ کردیا گیا اور وزیراعظم کے خصوصی اسسٹنٹ کو سول ایوی ایشن کے بڑے عہدے پر بٹھا دیا گیا اور انہیں ایگزیکٹو انچارج بنا دیاگیا حالانکہ سپریم کورٹ نے ماضی میں موصوف کو اس سب کیلئے نااہل قرار دیاتھا۔

(جاری ہے)

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پی آئی اے کی نئی پالیسی ادارے کی تجدید کیلئے ہے اور پاکستان میں اوپن سکائی پالیسی فیل ہوچکی ہے ہمارے پاس 60روٹس کیلئے40جہاز ہیں تو ہمیں اس کو بھی دیکھنا چاہئے،ائیرپورٹس کے دفاع کیلئے سیکورٹی حوالے سے قانون سازی کی ہے اور یہ قانون سازی سینیٹ ڈیفنس کمیٹی میں تشکیل دی گئی تھی جس میں مرد اور خواتین شامل ہیں،نئی اسلام آباد ائیرپورٹ تعمیر کے مراحل میں ہے اور اس کیلئے اگلے سال فنڈز مختص ہوجائیں گے۔

سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ حکومت کا سول ایوی ایشن کو پرائیوٹائز کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔سینیٹر الیاس بلورنے کہا کہ ہمارے پاس تین بڑی ائیرپورٹس ہیں لیکن پشاور کا بادشاہ خان ائیرپورٹ پر توجہ نہیں دی جاتی حالانکہ اس کا معیار بھی ٹھیک کرنا چاہئے۔سینیٹر سیف نے کہا کہ حکومت جس طرح چھوٹے چھوٹے اداروں کو پرائیویٹ کر رہی ہے تو اس کا اپنے بارے میں کیا خیال ہے۔

سینیٹر نعمان عزیز نے کہا کہ سول ایوی ایشن کی بری حالت کی وجہ سیاسی مداخلت ہے کیونکہ نااہل اور کرپٹ عناصر کو بھرتی کردیاگیا ہے۔سینیٹرطلحہ محمود نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ ہمارے پاس جہاز کم ہیں تو پھر کس طرح کاشغر سے اسلام آباد کیلئے کرایے پر جہاز چلایا جارہا ہے۔سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ آج ہمارے ائیرپورٹس جی ٹی ایس کے اڈوں کا م﴾ظر پیش کر رہے ہیں۔

لیڈر اپوزیشن اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ مسئلہ روٹس اور فنڈز کا نہیں کیونکہ میٹرو پر اربوں کے فنڈز لگائے جارہے ہیں،70کے عشرے میں کراچی پر توجہ نہیں دی گئی اور دبئی اس عشرے میں ترقی کر گیا جہاں پر مٹی کے دیوں کے ذریعے رن وے بنایا گیا تھا،آج بنگلہ دیش بھی ہم سے ہرسیکٹر میں آگے نکل گیا،ہمارے معاشرے میں عدم برداشت نہیں ہے اور لوگ باہر سے آنے کیلئے تیار نہیں۔

بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ حکومت سول ایوی ایشن کے اداروں کو پرائیویٹ کرنے نہیں جارہی ہے بلکہ اسکی سروسز کو پرائیویٹ کرنے کی تجویز دی ہے جو کہ ای سی سی اگر منظور کرے گی تو اسے تجربہ کے طور پر پہلے لاہور علامہ اقبال ائیرپورٹ پر نافذ کیا جائے گا ،اچھے رزلٹ ملنے پر ملک بھر کے ائیرپورٹس پر نافذ ہونگی،حکومت نے بے نظیر ائیرپورٹ پر سرمایہ کاری کی ہے اور سرمایہ کاری کبھی ضائع نہیں ہوئی اور بے نظیر ائیرپورٹ تو ملک کا سرمایہ ہے،ماضی میں جہازوں کے ساتھ برا سلوک ہوا اور اس جہاز کا پرزا اس جہاز کو لگا کر کام چلایا گیا جس سے وہ جہاز گراؤنڈ ہوئے لیکن حکومت نے ادارے کی بہتری کیلئے اچھے اور مثبت اقدامات کئے ہیں جن ملکوں میں اخراجات زیادہ اور آمدنی کم تھی وہاں پر آپریشن بند کردیا،بادشاہ خان ائیرپورٹ کی فیزیبلٹی رپورٹ تیار ہورہی ہے جلد کام شروع ہوجائے گا۔

سیدوشریف میں مسافر نہ ہونے کی وجہ سے آپریشن بند کیا گیا لیکن پی آئی اے کو کہا کہ وہاں کا جائزہ لے،سول ایوی ایشن میں گیارہ بورڈ آف ڈائریکٹر موجود ہیں جو کہ سول ایوی ایشن کے فیصلے کرتے ہیں۔بعد ازاں چےئرمین سینیٹ رضا ربانی نے شیخ آفتاب کی تجویز پر معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا