بادشاہت میں ادارے قانون سے نہیں بلکہ بادشاہ کے حکم سے چلتے ہیں،عمران خان، جوڈیشل کمیشن کے فیصلے سے پتہ چلے گا کہ نادرا اور الیکشن کمیشن کتنے آزاد ہیں،جمہوریت کا حسن آزاد ادارے ہوتے ہیں،این اے 122 میں تصدیق شدہ 70 ہزار ووٹوں میں سے 15 ہزار ووٹ جعلی ہیں ۔ ایاز صادق صرف 5 ہزار ووٹ سے جیتا،میڈیا سے گفتگو

منگل 12 مئی 2015 08:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 مئی۔2015ء) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے فیصلے سے پتہ چلے گا کہ نادرا اور الیکشن کمیشن کتنے آزاد ہیں ۔ بادشاہت میں ادارے قانون سے نہیں بلکہ بادشاہ کے حکم سے چلتے ہیں جمہوریت کا حسن آزاد ادارے ہوتے ہیں ۔این اے 122 میں تصدیق شدہ 70 ہزار ووٹوں میں سے 15 ہزار ووٹ جعلی ہیں ۔ ایاز صادق صرف 5 ہزار ووٹ سے جیتا ۔

ریٹئرننگ آفیسر نے قانون کیوں توڑے اور کس کے کہنے پر توڑے ۔ کچھ دنوں میں معلوم ہو جائے گا ۔ این اے 122 میں 93 ہزار ووٹوں کی شناختی کارڈ پر تصدیق کروائی جائے گی ۔ سپریم کورٹ میں این اے 125 کے فیصلے پر ایک ماہ کا وقت دے دیا ہے ایک ماہ کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہو جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جوڈیشل کمیشن میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج جوڈیشل کمیشن میں ایکسٹرا کاغذات سامنے آئے ہیں جن کے بارے میں کچھ دنوں میں میڈیا کو بتایا جائے گا انہوں نے کہا کہ نادرا اور الیکشن کمیشن کتنے آزاد ہیں اس کا فیصلہ جوڈیشل کمیشن کے فیصلے پر اس کا پتہ چل جائے گا ۔ بادشاہوں کے دور میں ادارے قانون سے نہیں بادشاہ کی مرضی سے چلتے ہیں ۔ نادرا کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ این اے 122 میں ایک آدمی نے 6 ووٹ ڈالے ۔

اس وقت (ن) لیگ عجیب و غریب باتیں کرتی ہے کہ ریٹئرننگ آفیسر نے غلطیاں کی ہیں ۔ریٹئرننگ آفیسر نے قانون کیوں توڑے اور کس کے کہنے پر توڑے یہ کچھ دنوں میں معلوم ہو جائے گا ۔ این اے 122 میں 93 ہزار ووٹوں کے انگھٹوں کے نشان کی تصدیق نہ ہو سکی ۔ کہا گیا کہ پیپر خراب ہونے کی وجہ سے ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو رہی ۔ تحریک انصاف نے اس حلقے کے ووٹوں کی تصدیق کے لئے 26 لاکھ روپے خرچ کئے ہیں ۔

اب ان ووٹوں کی تصدیق شناختی کارڈ نمبر کے ذریعے کراوئیں گے ۔ایاز صادق کے حلقے میں 70 ہزار تصدیق شدہ ووٹوں میں سے 15 ہزار ووٹ جعلی ہیں ایاز صادق پانچ ہزار ووٹوں سے جیتے ہیں انہوں نے کہا کہ این اے 122 کے معاملے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے جس میں اگلے ہفتے نادرا کے ڈیٹا بیس کا ریکارڈ رکھنے والے ظفر نامی شخص کو طلب کر لیا گیا ہے ۔