اقتصادی راہداری روٹ میں ایک انچ بھی تبدیلی کوئی ثابت کردے منصب چھوڑ دونگا ،احسن اقبال ، روٹ میں مغالتہ پشاورسے کراچی روٹ بنارہاہے جو نوے کی دہائی کامنصوبہ تھا ،2018ء تک مکمل ہوجائے گا، چین کے پاس ہمارے علاوہ بھی بہت سے راستے ہیں وہ ہمارازیادہ انتظاربھی نہیں کریگا ،آج ہم نے خود کو چین کیساتھ ٹیگ کرلیاتو ہمار ی کشتی بھی چین کیساتھ ترقی کے راستے چل پڑیگی،سینٹ میں اظہار خیال ، چیئرمین سینٹ رضاربانی کی ہدایت پر متفقہ رائے سے اقتصادی روٹ کے حوالے سے خصوصی کمیٹی قائم،اجلاس آج 11:00بجے تک ملتوی

منگل 12 مئی 2015 08:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 مئی۔2015ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہاہے کہ 05جولائی 2013ء کواقتصادی راہداری کاایم اویوخوددستخط کیااورپانچ جولائی کے بعدآج تک ایک انچ بھی منصوبے میں تبدیلی کوئی ثابت کردے تومنصب چھوڑکرچلاجاوٴں گا،اقتصادی راہداری میں چین کے صدرنے پارلیمنٹ میں چارنقاط پیش کئے جس میں بلوچستان اورخیبرپختونخواہ کے علاقوں کی ترقی کوموقع دینا،دوسراحصہ انرجی،تیسراحصہ انفراسٹرکچراورچوتھاانڈسٹریل زون ہے ۔

اقتصادی راہداری روٹ میں مغالتہ پشاورسے کراچی روٹ بنارہاہے جوکہ نوے کی دہائی کامنصوبہ تھا جو2018ء تک مکمل ہوجائے گا، چین کے پاس ہمارے علاوہ بھی بہت سے راستے ہیں اورچین ہمارازیادہ انتظاربھی نہیں کریگااگرآج ہم نے اپنے آپ کوچین کے ساتھ ٹیگ کرلیاتوپھرہمار ی کشتی بھی چین کے ساتھ ترقی کے راستے چل پڑیگی۔

(جاری ہے)

چیئرمین سینٹ رضاربانی کی ہدایت پرراجہ ظفرالحق اورایوان کی متفقہ رائے سے اقتصادی روٹ کے حوالے سے سپیشل کمیٹی قائم کردی ،جس کے بعدسینٹ کااجلاس منگل کی صبح 11:00بجے تک ملتوی کردیاگیاہے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے پیر کے روز سینٹ میں اقتصادی راہداری روٹ کی تبدیلی کے حوالے پیش کردہ تحریک پر بحث کے دوران کیا ۔احسن اقبال نے کہاکہ 1971ء سے پہلے اب تک ملک میں اتنی بڑی سرمایہ کاری نہیں آئی ،67سالوں میں ہم نے مختلف مواقعے کھودیئے ۔ساوٴتھ کوریاکے صدرنے پاکستان کاجنگ کے کردارمیں معاونت پرشکریہ اداکیا۔کوریاآج 5601بلین پرپہنچ گیالیکن ہم آج بھی ایک ارب تک محدودہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں قدرت نے اقتصادی راہداری کے حوالے سے ایک بہت بڑاموقع دیاہے ،جس پاکستان کودنیابھردہشتگردی کی محفوظ پناہ گاہ سمجھتی تھی آج وہی دنیاپاکستان کو46ارب روپے کی سرمایہ کی محفوظ جگہ پیش کررہی ہے ،لیکن اگرآج ہم نے اتنے بڑے منصوبے کواختلافات کی نظرکردیاہے توپھرہمیں تاریخ معاف نہیں کریگی۔احسن اقبال نے کہاکہ پانچ جولائی 2013ء کوبطوروزیرمنصوبہ بندی وپلاننگ اقتصادی راہداری کے ایم اویوپردستخط کئے اورپانچ جولائی کے بعدسے اب تک آج تک ایک انچ بھی منصوبے میں تبدیلی نہیں ہوئی ،اگرکوئی منصوبے میں تبدیلی ثابت کردے تومنصب کوچھوڑکرچلاجاوٴں گا۔

احسن اقبال نے کہاکہ چین کے صدرنے اپنے پارلیمنٹ میں چارنکتے بیان کئے جن میں بلوچستان اورخیبرپختونخواہ کے علاقوں کی پسماندگی ختم کرنے کے مواقع شامل تھے ۔دوسراحصہ انرجی پورٹ فولیوتھاکیونکہ انرجی سے تمام منصوبے مکمل ہوں گے ۔اس وقت سرمایہ کاری ملک میں آنے کیلئے تیارہے لیکن انرجی نہ ہونے کی وجہ سے اجازت نہیں دی ،خطے میں سیکورٹی کی صورتحال کی وجہ سے دوسرے ملک آنے سے ہچکچکاتے ہیں لیکن چین نے کھلے دل سے آگے بڑھ کربھائی ہونے کاثبوت دیااورسولہ ہزار400میگاواٹ کی نشاندہی کی ۔

تیسراحصہ انفراسٹرکچرشامل ہے جس میں ائیرپورٹس ،سڑکیں ،ریلوے اوردیگرتمام شارٹ ٹرمزاورلانگ ٹرمزمنصوبے شامل ہیں ۔چوتھاانڈسٹریل زون کاحصہ ہے تاکہ یہاں پرصنعتی پیداوارہو۔چینی صدرنے اپنے ملک کے اندرواضح کہاکہ اس میں سنٹرل ایسٹ ویسٹ کے صوبے شامل ہیں جبکہ اس سے فاٹا،آزادکشمیر،گلگت بلتستان کوبھی فائدہ حاصل ہوگا۔پاکستان کی ترقی اس وقت تک نہیں جب تک پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات نہ ہوں ۔

اس لئے وزیراعظم نے افغانستان کادورہ کیااورخارجہ پالیسی کومضبوط بھی بنایا۔پاک چین دوستی بے مثال ہے اوراس پرکسی قسم کاکمپرومائزنہیں ہوسکتا،ہماری حکومت کاویژن مضبوط پاکستان ہے ،آج اگرکسی ملک کی معیشت کمزورہوگی تواس کاہرہتھیارناکارہ ہوگا،اس لئے ہم نے خطے میں تمام تبدیلیوں کے پیش نظرمثبت اقدامات کئے ،پاک چین کے درمیان اقتصادی راہداری کے کچھ راہنمااصول بنائے گئے کیونکہ یہ پورٹ فولیووسیع ہے اس لئے ورلڈبینک کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گے۔

ہمیں غیرذمہ دارانہ بیانات سے گریزکرناچاہئے کیونکہ ہم اگران کی خیرسگالی کیلئے بیان نہیں دے سکتے توہمیں ان کی دل آزاری بھی نہیں کرنی چاہئے ۔اقتصادی راہداری میں 37ارب روپے توانائی کے منصوبے ہیں اوراس میں آئی پی پی شامل ہیں ،اس پالیسی کے تحت کوئی بھی پاکستان میں پاورپلانٹ لگاسکتاہے ،سوکھی کنارے خیبرپختونخواہ کابھی منصوبہ بھی 2018تک مکمل ہوجائے بلکہ یہ ہائیڈل منصوبہ ہے تواس کوبنانے میں کچھ وقت درکارہوتاہے ۔

احسن اقبال نے کہاکہ بلوچستان میں آمریت کے بعدوہاں پرحالات خراب ہوئے اورآج وہاں پرچیک پوسٹیں موجودہیں جبکہ دہشتگردبھی بلوچستان کی ترقی نہیں چاہتے لیکن ہم دن رات کوشش کررہے ہیں کہ گوادرکی اپرکنکٹویٹی دسمبر2016ء تک مکمل کرلیں ۔گوادرسے رتوڈیروکوبنانے کیلئے بھی ہم محنت کررہے ہیں ۔چین نے کہاہے کہ اقتصادی راہداری پرمرحلہ وارکام ہوگا،قراقرم ہائی وے کی مرمت کوبھی دومرحلوں میں تعمیرکیاجائے گا،اورقراقرم ہائی وے کے ماندہ روٹ کودوبارہ سے مرمت کررہے ہیں تاکہ کارگوجاری رہے ۔

پشاورکراچی موٹروے ایک علیحدہ منصوبہ ہے جوکہ 1990ء میں طے کیاگیاتھااوراس کو2000ء میں مکمل ہوناتھاجوکہ آج تک نہیں ہوا،ہم کوشش کررہے ہیں کہ 2018ء تک کراچی تاپشاورموٹروے کوبھی مکمل کرلیں ،حقیقت میں اقتصادی راہداری میں کراچی تاپشاورموٹروے مغالتہ پیداکررہی ہے ۔احسن اقبال نے کہاکہ ہم نے پچھلے سال ساڑھے 22سوکے ٹیکس اگٹھے کئے ،حکومت کی خواہش ہے کہ پاکستان کے چپے چپے پرموٹرویزبنیں ۔

احسن اقبال نے کہاکہ اقتصادی راہداری منصوبہ سیاسی نہیں ہے اوریہ ایک سائنٹیفک پرنسپل کے تحت بن رہاہے ،جس کااکنامک وسیع مرحلہ ہے ،جس سے پوراپاکستان فیضیاب ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ہم فاوٴل پریقین نہیں رکھتے ۔بلکہ ملک کے یکساں فوائدپریقین رکھتے ہیں ،چین کے کمپنیوں نے اپنی فزیبلٹی کے ذریعے انرجی پلانٹ لگانے ہیں ،یہ پلانٹ ہم نے نہیں لگانے ،انرجی منصوبوں میں بھی تمام صوبوں کونمائندگی دی گئی ہے ۔

احسن اقبال نے کہاکہ ان انرجی منصوبوں میں خیبرپختونخواہ کو9ہزار4سودس میگاواٹ،سندھ میں 10ہزار900پچاس میگاواٹ ،بلوچستان میں 2700بیس میگاواٹ ،گڈانی میں 6ہزار600میگاواٹ ،پنجاب میں 5226میگاواٹ اوردوسرے مرحلے میں بھی پنجاب کے 2600میگاواٹ کے منصوبے شامل ہیں ۔گلگت بلتستان میں بھی 11000ہزارمیگاواٹ اورآزادکشمیرمیں 4000میگاواٹ کے منصوبے شامل ہیں تاکہ مستقبل میں ہم کوئی لوڈشیڈنگ نہ دیکھ سکیں ۔

احسن اقبال نے کہاکہ پنجاب میں اورنج لائن اقتصادی راہداری کامنصوبہ نہیں بلکہ شہبازشریف اورپنجاب حکومت کے اپنے وسائل سے شروع کیاہے اورسندھ میں بھی وفاق نے گرین لائن منصوبے کیلئے 8ارب روپے دیئے ہیں اوراسی طرح اگردوسرے صوبے بھی منصوبے شروع کریں گے تووفاق ان کوبھی خوش آمدیدکہے گا۔احسن اقبال نے کہاکہ اس وقت چارورکنگ گروپ ہیں جن میں پاک اورچین کے حکام شامل ہیں ۔

ان میں ایک گوادرپورٹ اپگریڈیشن جبکہ دوسراانفراسٹرکچرکی فزیبلٹی تیسراانرجی کے مختلف پراجیکٹس کی دیکھ بھال اورچوتھالانگ ٹرم پلاننگ کی مسلسل جائزہ لیکرتجاویزپیش کرنے کاہے جبکہ پانچویں منصوبہ انڈسٹریل زون پراتفاق ہواہے جوکہ ایک دوماہ میں بن جائیگا۔احسن اقبال نے کہاکہ چین کے پاس ہمارے علاوہ بھی بہت سے راستے ہیں اورچین ہمارازیادہ انتظاربھی نہیں کریگااگرآج ہم نے اپنے آپ کوچین کے ساتھ ٹیگ کرلیاتوپھرہمار ی کشتی بھی چین کے ساتھ ترقی کے راستے چل پڑیگی۔چیئرمین سینٹ رضاربانی کی ہدایت پرراجہ ظفرالحق اورایوان کی متفقہ رائے سے اقتصادی روٹ کے حوالے سے سپیشل کمیٹی قائم کردی ،جس کے بعدسینٹ کااجلاس منگل کی صبح 11:00بجے تک ملتوی کردیاگیاہے