سعودی عرب کے سرحدی شہر نجران پر حوثیوں کی گولہ باری سے 5افراد ہلاک ،11زخمی ،سعودی اتحادیوں کے شمال مغربی یمن پر 30 سے زائد فضائی حملے ،43 افراد ہلاک،100 زخمی ،ایندھن کی قلت امدادی کاموں میں رکاوٹ ڈال سکتی ہے، لاکھوں زندگیاں خطرے میں ہیں،ایندھن کی قلت سے تقریباً 20 لاکھ بھوکے افراد تک کھانا پہنچانا بھی نہایت مشکل ہو جائے گا، انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد دینے کے منصوبے کی بجائے حالیہ تنازع کو فوراً اور مکمل طور پر ختم کیا جائے،22 امدادی ایجنسیوں کا مطالبہ،26 مارچ سے اتحادیوں کی جانب سے شروع ہونے والی فضائی حملوں میں 646 شہری ہلاک ہوچکے ہیں،اقوام متحدہ

جمعرات 7 مئی 2015 08:44

ریاض/ صنعاء(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 مئی۔2015ء)سعودی عرب کے سرحدی شہر نجران پر یمنی حوثی باغیوں کے حملے میں 5سعودی شہری ہلاک اور 11زخمی ہوگئے جبکہ حوثیوں کی شیلنگ کے جواب میں سعودی اتحادیوں نے شمال مغربی یمن پر 30 سے زائد فضائی حملے کئے ہیں جس میں 43 افراد ہلاک اور 100زخمی ہوگئے ۔عالمی میڈیاکے مطابق سعودی محکمہ شہری دفاع کا کہنا ہے کہ سرحدی شہر نجران میں حوثی باغیوں کی گولہ باری سے 5 افراد ہلاک اور 11 زخمی ہوگئے ۔

ہلاک ہونے والوں میں 4 شہری اور ایک جیل افسر شامل ہے ۔دوسری جانب حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی بارڈر کے قریب نجران قصبے پر کی گئی شیلنگ کے جواب میں سعودی اتحادیوں نے شمال مغربی یمن پر 30 سے زائد فضائی حملے کئے ہیں۔باغیوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سادا اور ہجاہ میں فضائی حملوں کے نتیجے میں 43 شہری ہلاک اور 100 زخمی ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

اتحادیوں کا کہنا ہے کہ یہ حملے گزشتہ روز نجران پرحوثیوں کے حملے کا جواب ہے جس میں 3افراد ہلاک ہوئے تھے۔

دوسری جانب 22 امدادی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ ایندھن کی قلت امدادی کاموں میں رکاوٹ ڈال سکتی ہے۔ایندھن کی قلت کا مطلب ہے کہ پورے علاقے کو صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں جبکہ طبی سہولیات یا تو روک دی گئی ہیں اور یا پھر طبی عملہ بنیادی کام بھی نہیں کر پا رہا ہے۔سیوو دی چلڈرن کے ڈائریکٹر ایڈورڈ سینتیاگو کا کہنا ہے کہ ’ لاکھوں زندگیاں خطرے میں ہیں خاص طور پر بچے، اور جلد ہی ہم ان کی مدد کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔

‘ایندھن کی قلت سے تقریباً 20 لاکھ بھوکے افراد تک کھانا پہنچانا بھی نہایت مشکل ہو جائے گا۔ایجنسیوں نے اتحادیوں کے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد دینے کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی بجائے حالیہ تنازع کو فوراً اور مکمل طور پر ختم کیا جائے۔گزشتہ روز کو باغی جنگجووٴں نے یمن بارڈر سے تقریباً 32 کلومیٹر دور نجران قصبے پر مارٹر اور کٹوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔

سعودی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے لڑکیوں کے ایک سکول اور ہسپتال کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور 37 زخمی ہوئے ہیں۔وال سٹریٹ جرنل نے اتحادیوں کے ترجمان بریگیڈیر جنرل احمد ال آسیری کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس قسم کے اقدام کی امید ہے اور ہم ان کا بھرپور جواب بھی دیتے رہیں گے۔‘اقوامِ متحدہ کا کہنا تھا کہ یمن پر 26 مارچ سے اتحادیوں کی جانب سے شروع ہونے والی فضائی حملوں کی مہم کے دوران اب تک کم سے کم 646 شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

تاہم آزاد ذرائع سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔دس ممالک پر مشتمل اتحادیوں کا کہنا ہے کہ وہ یمن کے صدر عبد ربا منصور ہادی کو ان کے عہدے پر بحال کرنا چاہتے ہیں۔سعودی اکثریتی والی گلف تعاون کونسل نے ہادی کے ریاض میں یمنی سیاسی دھڑے سے حالیہ ملکی بحران کو ختم کرنے کے حوالے سے ہونے والی ملاقات میں سربراہی کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔تاہم حوثیوں نے سعودی عرب میں ہونے والی اس ملاقات میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ وہ کسی غیر جانبدار مقام پر مزاکرات کرانے کے حق میں ہیں۔