این اے 125،حکومت کا الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان ،ٹریبونل کے فیصلے میں کافی تضاد ہے ،قانونی رائے اور وزیر اعظم کی مشاورتک کے بعد سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ،ٹریبونل کے فیصلے نے انتظامی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ،سعد رفیق کو ملزم نہیں ٹھہرایا گیا ، پرویز رشید ،احسن اقبال، دانیال عزیز کی پریس کانفرنس

جمعرات 7 مئی 2015 08:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 مئی۔2015ء)وفاقی حکومت نے این اے125 پر الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا،کل(جمعہ کو ) اپیل دائر کریں گے،ٹریبونل کے فیصلہ میں عمران خان کے جوڈیشل کمیشن میں جمع کروائے گئے جواب میں کافی تضاد ہے۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید،وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال،دانیا ل عزیز اور دیگر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ قانونی رائے اور وزیراعظم سے مشاورت کے بعد حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ حلقہ این اے125 میں ٹریبونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے تاکہ ٹریبونل کے فیصلوں پر غلط روایت پیدا نہ ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی جانب سے جوڈیشل کمیشن میں جمع کرائے گئے جواب میں انہوں نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر،ریٹرننگ آفیسر اور دیگر عملہ کو مورد الزام ٹھہرایا ہے جبکہ ٹریبونل کے فیصلے نے انتظامی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی ہے نہ کہ خواجہ سعد رفیق کو ملزم ٹھہرایا ہے۔

(جاری ہے)

احسن اقبال نے کہا کہ ٹریبونل کے فیصلہ کو جشن کے طور پر منایا گیا،عمران خان اس وقت کہاں تھے جب2013ء کے الیکشن میں دھاندلی کا رونا رو رہے تھے ،اس وقت بھی الیکشن ٹریبونل قائم تھی اور عمران خان نے اس پر دھرنے دے کر قوم کا وقت ضائع کیا۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کے اقتصادی منصوبوں کے خوف سے عمران خان2018ء کے الیکشن بھی نہیں جیت سکیں گے اور ہم ان کی ضمانتیں ضبط کروائیں گے۔

عمران خان نے ٹریبونل کے فیصلہ کو انتظار کرنے کی بجائے دھرنا دے کر وقت ضائع کیا۔عمران خان کا ایجنڈا سیاسی عدم استحکام ہے ۔اس موقع پر پرویز رشید نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق نے خواہش کا اظہار کیا تھا کہ حلقہ میں جاکر دوبارہ مقابلہ کیا جائے مگر وزیراعظم نے قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ ہم فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

خواجہ سعد رفیق نے یہ فیصلہ اس بنیاد پر کیا کہ حالیہ کنٹونمنٹ بورڈ الیکشن میں ہم نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے اور ہم ضمنی الیکشن میں ٹف ٹائم دے سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن ٹریبونل کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں،جج صاحب کا فیصلہ ان کی صوابدید ہے،جج صاحب کے فیصلہ میں منظم دھاندلی کی کوئی بات نہیں ہوئی،اسکے علاوہ ریٹرننگ آفیسر اور امیدوار کے درمیان کوئی ملی بھگت بھی ثابت نہیں ہوئی تو انتظامی بے قاعدگیوں کی سزا کیوں ووٹرز کو دی جارہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان روزانہ الیکشن کمیشن اور نادرا کے چکر لگا رہے ہیں اور یہ فیصلوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں،اس چیز کو ہم غور سے جائزہ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹریبونل کے فیصلہ کو اس لئے چیلنج کر رہے ہیں تاکہ غلط روایت نہ پڑے ہم ٹھوس قانونی و آئینی نکات پر اس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے،ایک سوال کے جواب میں پرویز رشید نے کہا کہ انتخابی قوانین پر آئینی اصلاحات کی کمیٹی کام کر رہی ہے اور جو وہ تجاویز دی گئی اس کو قومی اسمبلی اور سٹیٹ سے منظور کروائے گئے اور امید کرتے ہیں کہ2018ء کا الیکشن بائیومیٹرک مشینوں کے ذریعے ہو