الطاف حسین کی تقریر نشر کرنے پر پیمرا نے 14 ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹس جاری، ہدایات پر عمل درآمد نہ ہوا تو سخت کارروائی کی جائے گی ،نوٹس ،ٹی وی چینلز کو پیمرا کے ذریعے الطاف کی مسلسل تقریر براہ راست دکھانے سے روکا جائے گا،پیمرا کا ٹی وی چینلز کیلئے ہدایت نامہ جاری ،ملکی سلامتی کیخلاف اور امن عامہ میں خلل ڈالنے والے انٹرویو ،تقاریر نشر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی

ہفتہ 2 مئی 2015 08:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 مئی۔2015ء) وزارت اطلاعات کی ہدایات پر پیمرا نے 14 ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہدایات پر عمل درآمد نہ ہوا تو سخت کارروائی کی جائے گی جمعہ کے روز وزارت اطالعات نے الطاف حسین کی نفرت انگیز تقریر نشر کرنے پر پیمرا کو نجی ٹیوی چینلز کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی تھی جس کے بعد پیمرا نے 14 چینلز کو شو کاز نوٹس جاری کردیا ہے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ایسی نشریات سے بچنے کیلئے چینلز فوری طور پر خبر تاخیر سے نشر کرنے کے لائحہ عمل ترتیب دیں ہدایات پر عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں سخت کارروائی کی جائے گی۔

وفاقی حکومت نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی لندن سے براہ راست تقاریر کو محدود کرنے کیلئے حکومت نے منصوبہ بندی کرلی ہے۔

(جاری ہے)

ابتدائی طور پر تمام ٹی وی چینلز کو پیمرا کے ذریعے الطاف بھائی کی مسلسل تقریر براہ راست دکھانے سے روکا جائے گا۔ حکومت تمام ٹی وی چینلز کو واضح پیغام دے گی کہ ایم کیو ایم کے خوف سے الطاف حسین کی تقریر بلا تعطل دکھانے کا سلسلہ ختم کردیا جائے۔

کسی بھی واقعہ پر ایم کیو ایم کے مختصر موقف دکھایا جائے جو کہ ضابطے اور حدود کے اندر ہوں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز الطاف حسین نے اپین طویل خطاب میں ریاستی اداروں کے ہوالے سے ریمارکس دیئے تھے جنہیں جمہوری حکومت اور آئی ایس پی آر کی طرف سے سخت ناپسند کیا گیا اور اس حوالے سے پیمرا کو خط بھی لکھا گیا ہے۔ پیمرا نے ٹی وی چینلز کو ایک اور ہدایت نامہ جاری کردیا،ملکی سلامتی کے خلاف اور امن عامہ میں خلل ڈالنے والے انٹرویو ،تقاریر،عدلیہ،افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف نشریات کی اجازت نہیں ہوگی۔

پیمرا کی جانب سے جاری ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ چینلز پر امن عامہ میں خلل ڈالنے والے نفرت اور اشتعال انگیز ،ملکی سلامتی کے خلاف،عدلیہ،افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف کسی بھی قسم کے انٹرویوز،تقاریر کو نشر نہیں کیا جاسکتا،ایسی نشریات پر قانون کے تحت سخت کارروائی ہوگی۔