کے اے ایس بی بینک کو کسی چینی سرمایہ کار کے حوالے کرنے سے متعلق اطلاعات درست نہیں ،سٹیٹ بینک،کھاتہ داروں کے تحفظ کیلئے کے اے ایس بی بینک کے مسئلے کو قانون کے مطابق حل کرنے کیلئے کوشاں ہیں،ترجمان

جمعہ 1 مئی 2015 08:05

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔یکم مئی ۔2015ء)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ کے اے ایس بی بینک کو کسی چینی سرمایہ کار کے حوالے کرنے سے متعلق اطلاعات درست نہیں ہیں اور اسٹیٹ بینک کھاتہ داروں کے تحفظ کیلئے کے اے ایس بی بینک کے مسئلے کو قانون کے مطابق حل کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق اس سلسلے میں چین کے ایک سرمایہ دار ادارے کے بارے میں مختلف چینلز پر جو سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اور جن شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے وہ حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔

ا سٹیٹ بینک ہر حصص دار کی قانون اور اسٹیٹ بینک کے وضع کردہ ضابطوں کے مطابق جانچ پڑتال کرتا ہے، جو اس معیار پر پورانہیں اترتا اسے بینک کے حصص (ایک خاص شرح سے زیادہ جو کہ موجودہ 5 فیصد ہے) خریدنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

(جاری ہے)

جس چینی سرمایہ کار کا تذکرہ ہورہا ہے انہوں نے جب اسٹیٹ بینک سے مارچ کے اوائل میں کے اے ایس بی بینک کے سلسلے میں رابطہ کیا تو انہیں بینک کے معروضی حالات کے ساتھ ساتھ جانچ کے معیارکے متعلق مکمل آگاہی بھی فراہم کی گئی،اس کے ساتھ انہیں بینک میں سرمایہ کاری کی ضرورت کے بارے میں بھی بتایا گیا لیکن ہمارے بار بار واضح کرنے کے باوجودمذکورہ سرمایہ کار اپنے کوائف جمع نہیں کرواسکا۔

ان حالات میں ایسے سرمایہ کار کو جس کے حقیقی مالکان کا بھی علم نہیں ہے بینکنگ سیکٹر میں قبول کرنامناسب عمل نہیں ہے،گو کہ اس سرمایہ کار نے 13مئی تک کچھ رقم جمع کرانے کی تجویز پیش کی تھی لیکن بینک کے ڈپازٹس کو اور اس کی کم از کم سرمائے کی شرط (MCR) کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ رقم انتہائی قلیل تھی، مزید برآں یہ سرمایہ کہاں سے آئے گا، اس کے بارے میں کوئی آگاہی یا معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔بیرونی براہ راست سرمایہ کاری (FDI)کا اسٹیٹ بینک سے زیادہ کوئی متمنی نہیں ہو سکتا لیکن مروجہ اصول اور ضابطے کے تحت ہی یہ سرمایہ کاری قبول کی جا سکتی ہے۔