حرمین شریفین اور سعودی عرب کے تحفظ کیلئے ہر مشکل گھڑی میں اپنے برادر اسلامی ملک کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ،مولانا فضل الرحمن،اس ضمن میں کسی قسم کی کوئی گنجائش باقی نہیں ہے ،مدارس کے معاملہ میں حکومت اور مدارس کے مابین معاملات مثبت سمت میں جارہے ہیں ،اور اس سلسلہ میں کافی پیش رفت ہوچکی ہے ،مستعفی ارکان کی پارلیمنٹ میں آمد 100فیصد غیر آئینی ،جوڈیشل کمیشن پر ابہام ہے،پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 30 اپریل 2015 09:03

ٹوبہ ٹیک سنگھ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30 اپریل۔2015ء)جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور یمن کے معاملہ پر پاکستانی عوام ،پارلیمنٹ اور تمام سیاسی جماعتوں کا موقف واضح ہے کہ حرمین شریفین اور سعودی عرب کے تحفظ کیلئے ہر مشکل گھڑی میں ہم اپنے برادر اسلامی ملک کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ،اس سلسلہ میں کسی قسم کی کوئی گنجائش باقی نہیں ہے ،مدارس کے معاملہ میں حکومت اور مدارس کے مابین معاملات مثبت سمت میں جارہے ہیں ،اور اس سلسلہ میں کافی پیش رفت ہوچکی ہے ،21ویں آئینی ترمیم کے اندر 100فیصد امتیازی شقیں شامل کی گئی ہیں ،جس میں مذہب اور مخصوص فرقہ کو نشانہ بنایا گیا ہے ،جمعیت علمائے اسلام (ف) مکمل طور پر سیاسی جماعت ہے حکومتی ادارے ہمارے رہنماؤں اور کارکنوں کو ہراساں کرکے حکومت اور ہمارے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں ،نیشنل ایکشن پلان کا غلط استعمال کیا جارہا ہے ،مذہبی لوگوں کو ڈرانے دھمکانے کی ناکام کوششیں کی جارہی ہیں ،ہم پوری اعصابی قوت کے ساتھ اس کا مقابلہ کریں گے ،تحریک انصاف کے دوبارہ پارلیمنٹ میں جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئینی طور پر استعفے دئیے جاچکے ہیں ،استعفیٰ اسی وقت منظور ہوجاتا ہے جب استعفیٰ دینے والا استعفیٰ دیتا ہے ،مستعفی ارکان کی پارلیمنٹ میں آمد 100فیصد غیر آئینی ہے ،جوڈیشل کمیشن پر ابہام ہے ،جس کو پاکستان بار کونسل نے بھی غیر آئینی قرار دیا ہے ،پشاور میں طوفانی بارش کے باعث ہونے والی ہلاکتیں انتہائی افسوس ناک ہیں ،لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا ،جبکہ صوبائی حکومت 36گھنٹے بعد بیدار ہوئی ،اس سانحہ پر صوبائی حکومت کی عدم توجہی بھی افسوس ناک ہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں دارالعلوم ربانیہ چک نمبر 256گ ب پھلور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی رہنما مفتی عثمان غنی ،ضلعی امیر مولانا سہیل انور ،جنرل سیکرٹری قاری عمر فاروق ،مولانا مجیب الرحمن لدھیانوی ،مولانا حسن معاویہ ،مولانا لطف اللہ لدھیانوی ،مولانا ڈاکٹر محمد رفیق انور چشتی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے ،بعد ازاں مولانا فضل الرحمن نے دارالعلوم ربانیہ کے فارغ التحصیل علمائے کرام اور حفاظ کرام کی دستار بندی بھی کی ۔

متعلقہ عنوان :