جوڈیشل کمیشن کی طرف سے انتخابی دھاندلی کے خلاف ثبوت جمع کروانے کی ڈیڈ لائن ختم ، مسلم لیگ (ن ) اور ایم کیو ایم نے جوابات جمع کروائے ، پاکستان تحریک انصاف نے دھاندلی کے ثبوت جمع کروائے، ق لیگ کی گواہوں کو پیش کرنے کی استدعا کی، اے این پی نے دھمکیوں اور سیکیورٹی معاملات پر شکایات درج کروائیں

اتوار 26 اپریل 2015 04:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26 اپریل۔2015ء) جوڈیشل کمیشن کی طرف سے انتخابی دھاندلی کے خلاف ثبوت جمع کروانے کی ڈیڈ لائن ختم ۔ مسلم لیگ (ن ) اور ایم کیو ایم نے جوابات جمع کروائے جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے دھاندلی کے ثبوت جمع کروائے ۔ ق لیگ نے گواہوں کو پیش کرنے کی استدعا کی اور اے این پی نے دھمکیوں اور سیکیورٹی معاملات پر شکایات درج کروائیں ۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جوڈیشل کمیشن میں انتخابی دھاندلی کے الزامات پر جوابات اور ثبوت جمع کروانے کی آخری تاریخ تھی اور اس حوالے سے چھٹی کے باوجود سپریم کورٹ آف پاکستان میں خاص گہماگہمی رہی ۔ ن لیگ نے خود پر لگائے گئے انتخابی دھاندلیوں کا جواب جمع کروایا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ ظفر الحق نے کہا کہ تحریک انصاف کے الزامات میں قانونی طور پر جان نہیں ہے ان کی خواہش پر آرڈیننس منظور کیا گیا اور جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا لیکن تحریک انصاف کے پاس دھاندلی کے کوئی شواہد نہیں ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بے ضابطگی اور بدانتظامیوں کے ثبوت جمع کروائے ہیں ن لیگ کسی قسم کی منظم یا غیر منظم دھاندل میں شریک نہیں تھی تحریک انصاف کی طرف سے دھاندلی کے ثبوت اسحاق خاکوانی نے جمع کروائے جس میں 43 قومی اسمبلی کی نشستوں جبکہ 35 صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر دھاندل کے شواہد دیئے گئے ۔ متحدہ کے رہنما فروغ نسیم نے جوڈیشل کمیشن سے گزارش کی ہے کہ متحدہ پر لگائے گئے الزامات متحدہ کو بتائے جائیں تاکہ ان کا جواب دیا جا سکے تاحال متحدہ کی طرف سے کوئی جواب داخل نہیں کیا گیا ق لیگ کے وکیل ڈاکٹر خالد رانجھا نے جوڈیشل کمیشن سے استدعا کی ہے کہ 32 لوگوں کو بطور گواہ پیش کیا جائے جن میں 25 مسلم لیگ ق کے ہارے ہوئے امیدواران ہیں جبکہ ان کے علاوہ سابق چیف الیکشن کمیشں پاکستان فخرو الدین جی ابراہیم ، جسٹس حامد علی مرزا ، سابق و موجودہ سیکرٹریز الیکشن کمیشن آف پاکستان ، رجسٹرار سپریم کورٹ پاکستان ، رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ اور FAEEN کے ہیڈ آف پروگرام مدثر رضوی کو پیش کرنے کی استدعا کی ۔

اے این پی کی سینیٹر بشری گوہر نے انتخابات سے قبل ملنے والی طالبان دھمکیوں کے خلاف ایف آئی آر اور خطوط اور خفیہ اداروں کی رپورٹس پر تحفظات جمع کروائے ۔ خاص بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف کوئی ثبوت جمع نہ کروایا ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جوڈیشل کمیشن میں اپنا جواب جمع کرادیا،ن لیگ کا وفد راجہ ظفر الحق کی قیادت میں جوڈیشل کمیشن میں جواب جمع کروانے پہنچا راجہ ظفر الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے جو شواہد جمع کروائی ہیں ان میں جان نہیں ہے ۔

دھاندلی نہیں ہوئی اگر دھاندلی ہوئی تو اس کو ثابت کرنا کمیشن کا کام ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کے رفیق رجوانہ نے کہا کہ مسلم لیگ کو منشور اور مقبولیت کا ووٹ ملا پی ایم ایل این نے کبھی منظم یا غیر منظم دھاندلی نہیں کی تحریک انصاف نے جو شواہد جمع کروائے ہیں وہ بے ضابطگی اور بدانتظامی کے شواہد ہیں ان کے پاس دھاندلی کے کوئی شواہد نہیں ہیں مسلم لیگ نواز پر تحریک انصاف دو سال تک الزام لگاتی رہی ان کی خواہش پر جوڈیشل آرڈیننس پاس کیا گیا اور جوڈیشل کمیشن بنایا گیا لیکن اب تحریک انصاف کے پاس کوئی شواہد نہ ہونے کی بناء پر وہ کوئی ثبوت جمع نہ کرواسکی تحریک انصاف کے ہارنے والے امیدواران میں سے صرف پانچ فیصد نے نتائج کو چیلنج کیا راجہ ظفر الحق کے ساتھ وفد میں انوشہ رحمان ،اقبال ظفر جھگڑا ، بیرسٹر ظفر اللہ ، طاہرہ اورنگزیب اور دیگر افراد ساتھ تھے ۔

پاکستان تحریک انصاف انتخابی دھاندلی کے ثبوت جمع کروانے جوڈیشل کمیشن پہنچ گئی ۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسحاق خاور نے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں انتخابات میں ہونے والی دھاندلیوں کے ثبوت جوڈیشل کمیشن کو جمع کروائے انہوں نے قومی اسمبلی کے 43حلقوں اور صوبائی اسمبلیو ں کے 35حلقوں میں دھاندلی کے ثبوت جمع کروائے ۔ اے این پی کی سینیٹر بشری گوہر نے کہا ہے کہ ہم نے 2013ء کے انتخابات سے قبل ملنے والی دھمکیوں ، خفیہ اداروں کی طرف سے دی گئی وارننگ ، ہوم آفس سے ملنے والے خطوط اور ہمارے انتخابی مہم کے پروگرامات پر جو دھماکے ہوئے ان پر اضافی دستاویزات جمع کروادی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں طالبان کی طرف سے بارہا دھمکیاں دی گئیں اور خفیہ اداروں نے بار بار رپورٹ دی کہ آپ کے پروگرامات کو نشانہ بنایا جائے گا اس پر ہم نے جو ایف آئی آر کروائی تھی وہ تمام دستاویزات اور لیٹر جویشل کمیشن میں جمع کروادیئے ہیں ۔