سپریم کورٹ ، اشرف انٹرپرائزز اور میکسیکو کمپنی کے مالک کی عبوری ضمانتیں منسوخ، ملزمان کمرہ عدالت کے باہر سے گرفتار ،عدالت کا نیب کے تفتیشی خاور حیات کی شاندار تفتیش اور تحقیقات پر ان کو زبردست خراج تحسین،یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ 400 روپے کے چائنہ شوز 8000 روپے میں خریدے جائیں‘ عوامی پیسہ اتنا بھی ارزاں نہیں کہ جو چاہے خرچ کرتا رہے،جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس

جمعہ 24 اپریل 2015 04:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24 اپریل۔2015ء) سپریم کورٹ نے کروڑوں روپے کے ناقص جنریٹرز کی فراہمی‘ سکول یونیفارم‘ سپورٹس کا سامان مہیا کرنے والے اشرف انٹرپرائزز اور میکسیکو کمپنی کے مالک منظور غوری اور اصغر اعوان کی عبوری ضمانتیں منسوخ کر دی ہیں جن کو نیب حکام نے کمرہ عدالت کے باہر گرفتار کر لیا‘ جبکہ کروڑوں روپے کی مبینہ طور پر ادائیگی کرنے والے ڈائریکٹر ایلوکیشن اور سیکرٹری ورکرز ویلفیئر فنڈز طارق اعوان کی درخواست واپس لینے کی بنا پر نمٹا دی۔

عدالت کا نیب کے تفتیشی خاور حیات کی شاندار تفتیش اور تحقیقات پر ان کو زبردست خراج تحسین پیش کیا جبکہ 3 رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈگری تو ڈگری ہوتی ہے اور یونیفارم‘ یونیفارم‘ ہمارے ایک دوست کہتے ہیں کہ اگر کسی کو مرضی کا عدالتی فیصلہ نہ ملے تو وہ اپنی پی ایل ڈی چھاپ دے‘ نیب کے پاس زرخیز دماغ موجود ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کو استعمال میں لایا جائے۔

(جاری ہے)

یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ 400 روپے کے چائنہ شوز 8000 روپے میں خریدے جائیں‘ عوامی پیسہ اتنا بھی ارزاں نہیں کہ جو چاہے خرچ کرتا رہے انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں سماعت شروع ہوئی تو نیب کے تفتیشی خاور حیات نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان منظور غوری‘ اصغر اعوان اور طارق اعوان نے ملی بھگت کے ذریعے قومی خزانے کو تقریباً 3 ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔

15 ہزار بچوں کے لئے یونیفارم کے آڈر تھے جبکہ نئی سپلائی 60 سے 70 ہزار کی گئی‘ جس سے گودام بھرے پڑے ہیں 500 روپے کی شرٹ 2500 میں دی گئی۔ اور سیمپل کسی شاہین نامی کمپنی کا تھا۔ کپڑے انتہائی ناقص تھے۔ سپورٹس کا سامان ناقص تھا۔ 38 جنریٹرز مہیا کئے گئے جن میں ایک بھی فعال نہیں تھا۔ 16 لاکھ روپے فی جنریٹر مہیا کیا گیا جو بعد میں چائنہ کے ثابت ہوئے۔

طارق اعوان اصل ملزم ہیں جنہوں نے یہ چیک جاری کئے۔ ان سارے معاملات میں منظور غوری اور اصغر اعوان نے 20 کروڑ روپے کمائے اور قومی خزانے کو نقصان پہنچایا اب ان کے ریفرنس نیب عدالتوں میں ہیں جس پر عدالت نے ملزمان کی عبوری ضمانتیں منسوخ کر دیں جن کو کمرہ عدالت کے باہر گرفتار کر لیا گیا۔ عدالت نے نیب تفتیش کی تعریف کی۔ تیسرے ملزم طارق اعوان کے وکیل بابر اعوان نے درخواست واپس لے لی اور کہا کہ وہ ضمانت کے لئے متعلقہ عدالت کو درخواست دیں گے جس پر عدالت نے درخواست نمٹا دی۔ طارق اعوان پہلے ہی جیل میں ہیں۔

متعلقہ عنوان :