جوڈیشل کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو الیکشن بارے دھاندلی شواہد داخل کرانے کیلئے 25 اپریل تک حتمی مہلت دے دی، تحریک انصاف کی درخواست پر مسلم لیگ ن جبکہ جماعت اسلامی کی درخواست پر ایم کیو ایم کو نوٹس جاری،کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے جرح کے لئے گواہوں کی فہرست بھی طلب کرلی ،لیکشن کمیشن آف پاکستان کو 2013 کے تمام انتخابی ریکارڈ کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات اٹھا نے کی ہدایت

جمعہ 24 اپریل 2015 04:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24 اپریل۔2015ء) 2013 کے عام انتخابات 2013 میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن نے تحریک انصاف کی درخواست پر مسلم لیگ ن جبکہ جماعت اسلامی کی درخواست پر ایم کیو ایم کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے 25 اپریل تک جواب طلب کیا ہے، کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو الیکشن بارے دھاندلی شواہد اداخل کرانے کیلئے 25 اپریل تک حتمی مہلت دے دی، کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے جرح کے لئے گواہوں کی فہرست بھی طلب کی ہے ۔

جس کے بعد کمیشن ان پر جرح کرنے یا نہ کرنے بارے فیصلہ کرے گا ۔ جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو حکم دیا ہے کہ وہ 2013 کے تمام انتخابی ریکارڈ کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے۔ بیرسٹر اعتزاز احسن کی جانب سے دھاندلی کی تحقیقات بارے دی گئی تجاویز کا جائزہ اگلی سماعت پر لیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

اس بارے سیاسی جماعتیں اپنا جواب داخل کرا سکتی ہیں نادرا نے کمیشن کی ہدیات پر 37 حلقوں کی فرانزک رپورٹس ، الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی درخواست پر جواب داخل کرا دیا ہے پیر 27 اپریل کو کمیشن کی مزید سماعت کے طریقہ کار بارے سیاسی جماعتوں کے وکلاء کو سن کر فیصلہ کیا جائے گا ۔

جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کو سننے کے بعد باقی دیگر درخواستوں کا فیصلہ میرٹ پر کیا جائے گا کمیشن نے مزید کارروائی 27 اپریل تک ملتوی کر دی ۔ چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز افضل خان پر مشتمل تین رکنی جوڈیشل کمیشن نے 2013 کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی بارے وفاقی حکومت کے جاری کردہ آرڈیننس کے تحت سماعت کی اس دوران سیاسی جماعتوں کی جانب سے ان کے وکلاء پیش ہوئے ۔

کمیشن نے سب سے پہلے مہاجر قومی موومنٹ کے اشفاق احمد کی معروضات سنی اس بارے ان کے وکیل حشمت حبیب ایڈووکیٹ پیش ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے معاملے میں کسی بات کو خاص نہیں کیا اس پر حشمت حبیب نے کہا کہ ہم نے تمام تر تفصیلات دی ہیں ۔ 27 امیدواروں نے حصہ لیا ۔ ہمیں الیکشن کمپین نہیں چلانے دی گئی دھمکیاں دی گئیں سارا معاملہ ہائی جیک کیا گیا ۔

الیکشن کمیشن کے سیکرٹری نے تسلیم کیا کہ ہم کراچی میں شفاف انتخابات کرانے میں ناکام رہے اس سے بڑھ کر اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ ابھی تک بھی شواہد جمع کروائے جا رہے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ اس کی ڈیڈ لائن دے دیں ۔ ہفتہ کے روز تک وقت دے رہے ہیں اس کے بعد دیکھیں گے تحریک انصاف نے گواہوں کو طلب کرنے کی فہرست دی ہے کسی اور سیاسی جماعت نے بھی دینی ہو تو وہ بھی ہفتہ کے روز 12 بجے تک دے سکتے ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ ہم تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے وکلاء کو پہلے سننا چاہیں گے باقیوں کو بعد میں سنیں گے ۔

چیف جسٹس نے عبدالحفیظ پیرزادہ سے کہا کہ آپ نے جو گواہوں کی فہرست دی ہے اس بارے میں کیا کہتے ہیں نادرا رپورٹس بھی آپ نے منگوائی تھیں وہ بھی آ چکی ہیں ان کو دیکھ کر ہی کسی نتیجے پر پہنچا جا سکتا ہے ۔ حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ ہم نے تمام تر شواہد جمع کروا دیئے ہیں نادرا کے معاملات بھی شفاف نہیں تھے ۔ کمیشن نے کہا کہ کیا آپ کو نادرا کی رپورٹس مل چکی ہیں حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ چائنہ کے صدر کے دورے کی وجہ سے مصروفیات رہی ہیں الیکشن کمیشں نے ان کی درخواست کا پیراوائز جواب نہیں دیا ہے وہ جواب بھی درکار ہو گا الیکشن کمیشن کے پاس انتخابات کا جو ریکارڈ ہے اس کو سیل کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں ۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ یہ الیکشں پٹیشن نہیں ہے آپ نے پہلے جو کچھ دستاویزات کی شکل میں دیا تھا اب بھی وہی چیزیں ہی دی گئیں ہیں ۔ حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ معاملات ایسے ہیں کہ فوجداری کارروائی کی ضروری ہوگی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے اور جماعت اسلامی نے بعض سیاسی جماعتوں پر الزامات عائد کئے ہیں کہ ان کو نوٹس جاری کریں ۔ حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ پہلے اس سماعت کا جائزہ لینا ہو گا کہ کیا یہ سول سماعت ہے یا کچھ اور ۔

مسلم لیگ ن کو نوٹس جاری کرنا ضروری ہو گا تبھی ہی انصاف ہو سکے گا چیف جسٹس نے کہا کہ کیا کوئی شخص مسلم لیگ ن کی جانب سے یا ان کی ہدایات پر پیش ہو رہا ہے مگر کوئی پیش نہ ہوا ۔ حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ اسحاق ڈار ملاقاتوں میں موجود رہے اور تمام تر اتفاق رائے سے کمیشن بنایا گیا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ممکن ہے کہ مسلم لیگ ن تفصیل سے اس کا جائزہ لے رہی ہے مگر فی الحال وہ یہاں فریق نہیں ہے کمیشن نے جماعت اسلامی سے پوچھا کہ ان کی جانب سے کون سے وکیل پیش ہوں گے کیونکہ پچھلی بار انہوں نے وکیل مقرر کرنے کے لئے وقت مانگا تھا تاہم ان کی جانب سے عدالت میں کوئی بھی پیش نہ ہوا ۔

حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے سربراہ نے انتخابات کی رات گیارہ بجے ہی اپنی کامیابی کا دعوی کر دیا تھا ۔ مینڈیٹ کا دعوی کرنا ہی دھاندلی کی نشاندہی کرتا ہے ۔ اس وجہ سے انہیں نوٹس دیا جائے کمیشن نے حفیظ پیرزادہ سے کہا کہ آپ جو کچھ کہہ رہے ہیں اس کے ثبوت میں میٹریل بھی دیں گے چیف جسٹس نے کہاکہ ان کا منصوبہ کیا تھا کہ انہوں نے استعفی دینا تھا منصوبہ کس نے بنایا تھا یہ سب جاننا ضروری ہے اس میں معاون میٹریل کی بھی ضرورت ہو گی ہم مسلم لیگ ن کو تحریک انصاف کی درخواست کی روشنی میں جبکہ ایم کیو ایم ( الطاف گروپ ) کو جماعت اسلامی کی درخواست کی روشنی میں جواب مانگیں گے اور نوٹس جاری کریں گے ۔

کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ان کو پہلے ہی نوٹس جاری کیا جائے یا آپ کو تفصیل سے سن کر جاری کیا جائے ۔ حفیظ پیرزادہ نے کہاکہ وہ اس سماعت میں نہیں آرہے ہیں اس لئے نوٹس تو جاری کرنا پڑے گا دیکھنا یہ بھی ہو گا کہ آپ کیا گائیڈ لائن جاری کرتے ہیں ۔کمیشن نے کہا کہ یہ درست ہے کہ الیکشن کمیشن نے اس کارروائی کی مخالفت کی ہے مگر ہم تحریک انصاف کی درخواست کا جائزہ لے رہے ہیں دیگر سیاسی جماتوں نے بھی میٹریل جمع کروایا ہے فی الحال ان کا جائزہ نہیں لے رہے ہیں مگر ان کا کیس ٹو کیس جائزہ ضرور لیں گے ۔

پہلے جمع کی گئی درخواستوں کا فیصلہ میرٹ پر کیا جائے گا ۔ آج ہم گواہوں کو طلب نہیں کریں گے ہم چاہتے ہیں کہ اگر کسی اور نے گواہوں کی فہرست دینی ہے تو دے دیں ہم چاہتے ہیں کہ ہفتہ کے روز تک آخری موقع دے دیں اس دن ہم مسلم لیگ ن کو نوٹس جاری کریں گے اور تمام تر معاملات کی سماعت پیر کو کریں گے اور بعدازاں اس کا فیصلہ کیا جائے گا ۔ حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ ٹنوں کے حساب سے ریکارڈ موجود ہے جو ضائع ہو سکتا ہے اس کے حوالے سے حکم جاری کیا جائے ۔

اس کو ضائع ہونے سے روکا جائے ۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ وہ تحریک انصاف کے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینا چائیں گے ۔ جسٹس میر ہانی مسلم نے کہا کہ آپ نے حتمی پولنگ سکیم بارے بھی بتایا ہے اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں اس پر پیرزادہ نے کہا کہ وہ تمام تر سوالات پر کمیشن کی تشفی کریں گے ۔ کمیشن نے کہا کہ پیر کو کمیشن کی سماعت کا حتمی طریقہ کار وضع کیا جائے گا ۔

حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ ایک سال کا ضائع شدہ ریکارڈ بارے میں فیصلہ کیا جائے ۔ان سے اس بارے بیان حلفی لیا جائے ۔ جسٹس میر ہانی مسلم نے کہا کہ تمام تر ریکارڈ صوبائی حکومتوں کے حوالے کر دیا گیا تھا ۔ حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ ریکارڈ کی حفاظت کے اقدامات کئے جائیں ۔ کمیشن نے کہا کہ یہ کیسے ہو گا ۔ پیرزادہ نے کہا کہ اس کو ٹمپر نہ کیا جائے اور ضائع نہ ہونے دیا جائے ۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ریکارڈ پہلے ہی محفوظ ہے ۔ اس بارے کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ ریکارڈ کسی حکومت کے ہاتھ نہ لگے تاکہ ہمارے ثبوت ضائع نہ ہوں ۔ الیکشن کمیشن اس بارے مکمل یقین دہانی کرائے ۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم کراتے ہیں کمیشن نے کہا کہ ہم اس بارے آرڈر جاری کریں گے ۔ سلمان نے کہا کہ میں یہاں عدالت میں لکھ دیتا ہوں کہ ریکارڈ محفوظ رہے گا ۔

بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ میری رائے ہو گی کہ کمیشن میری تجاویز کو منظور کرے جو ایک صفحے پر محیط ہیں اور یہی ایک طریقہ ہے کہ جس کے تحت کم سے کم وقت میں انکوائری ہو سکتی ہے کمیشن کو تمام تر متعلقہ دستاویزات پر اختیار حاصل ہے وہ تمام تر ریکارڈ طلب کر سکتی ہے ووٹوں کے بیگز کا جائزہ لے لیا جائے تو حالات واضح ہو جائیں گے ۔ تمام آر اوز اور ڈی آر اوز کے سامنے اس ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے جس سے ضائع شدہ دستاویزات بھی سامنے آ جائیں گی ۔

اس پر 7 سے 10 روز کا وقت لگایا جا سکتا ہے پتہ چل جائے گا کہ منظم دھاندلی ہوئی ہے یا نہیں ہے پہلے دس روز میں 70 اور اس کے جائزے کے بعد دیگر حلقوں کے بیگوں کا جائزہ لیا جا سکتا ہے ۔ بڑی تعداد میں ریکارڈ ضائع کیا چکا ہے اس پر کمیشن نے کہاکہ آپ اپنی تجاویز دیگر فریقین کو دے دیں ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ اس سے ہم 20سے 25 دنوں میں نتیجے پر پہنچ جائیں گے ۔

پیرزادہ نے کہا کہ 383 رپورٹس بھی عدالت میں جمع کروائی ہیں ان کا جائزہ لیا جا سکتا ہے ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ کم سے کم وقت میں فارم 14 اور دیگر معاملات کا جائزہ لیا جا سکتا ہے ۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن پیر کو تفصیل سے اپنی معروضات پیش کرے گا کمیشن نے آرڈر لکھوایا کہ کمیشن کی ہدایات پر نادرا نے ریکارڈ جمع کروا دیا ہے الیکشن کمیشن نے بھی جواب داخل کرا دیا ہے ۔

جس میں تحریک انصاف کی درخواست کا جواب دیا گیا ہے تحریک انصاف نے گواہوں کی فہرست جمع کروائی ہے جن کو کمیشن سے جرح کرانے کی استدعا کی گئی ہے الیکشن کمیشن 2013 کے عام انتخابات کا تمام تر ریکارڈ محفوظ بنانے کی درخواست بھی کی گئی جس پر سلمان راجہ نے یقین دہانی کرائی وہ اس بارے بیان حلفی داخل کرائیں گے۔ تحریک انصاف کی جانب سے لگائے گئے الزامات اور تحقیقات کی روشنی میں ایم کیو ایم کو نوٹس جاری کئے جاتے ہیں اور یہ ضروری ہے وہ اپنے جوابات دینا نہ دینا چاہیں اس بارے 25 اپریل تک کمیشن کو آگاہ کریں ۔

کوئی اور سیاسی جماعت اگر خواہش رکھتی ہو کہ کمیشن ان کی جانب سے دیئے گئے گواہوں پر بھی جرح کرے تو وہ بھی فہرست 25 اپریل تک جمع کروا سکتے ہیں اور یہ اضافی ڈاکومنٹ ہو گا تاہم یہ واضح کیا جاتا ہے کہ یہ کمیشن پر ہے کہ وہ گواہوں پر جرح کی جائے گی یا نہیں یہ سب ریفرنس کیشرائط کے مطابق ہی ہو گا ۔ اگلی سماعت پر مزید سماعت بار ے تمام سیاسی جماعتوں کے وکلا کمیشں کی رہنمائی کریں چودھری اعتزاز احسن نے سماعت بارے کچھ تجاویز دی ہیں اس کی کاپی فریقین کو دی جائے کمیشنمزید سماعت پیر کو کرے گا ۔ ۔