جلال آباد میں خودکش دھماکہ، 40فراد جاں بحق، 100 سے زائد زخمی،کئی کی حالت نازک ،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ،شدید دھماکے کے نتیجے میں قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ، عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے، جلال آباد میں یہ دھماکا ایک بینک کے باہر ہوا جہاں سرکاری ملازمین اپنی تنخواہیں وصول کرتے ہیں،پولیس،یہ شیطانی اقدام ہے، ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں،طالبان، داعش نے افغانستان میں خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ،پاکستان کی بنک کے باہر خودکش دھماکے کی شدید مذمت،معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے کا کوئی جواز نہیں،ترجمان دفتر خارجہ

اتوار 19 اپریل 2015 08:45

کابل‘ اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19 اپریل۔2015ء) افغانستان کے مشرقی شہر جلال آباد میں ایک نجی بنک کے باہر خودکش دھماکہ کے نتیجے میں 40فراد جاں بحق جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ شدید دھماکے کے نتیجے میں قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے اور عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتہ کی صبح افغانستان کے دارالحکومت کابل میں خودکش حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے بینک کے باہر خود کو اڑایا ہے جس کے نتیجے میں 40 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں جنہیں فوری طور پر ریسکیو اہلکاروں نے ریسکیو کر کے قریبی ہسپتال منتقل کر دیا ہے۔

جن میں کئی کی حالت نازک بتائی جاتی ہیں پولیس حکام کے مطابق مشرقی شہر جلال آباد میں یہ دھماکا ایک بینک کے باہر ہوا جہاں سرکاری ملازمین اپنی تنخواہیں وصول کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

شہر کی پولیس کے سربراہ فضل احمد شیرزاد نے صحافیوں کو بتایا کہ اس بات کی بھی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ آیا خودکش دھماکے کے بعد جائے وقوع پر کوئی دوسرا دھماکا بھی ہوا۔"یہ خودکش حملہ تھا۔

پولیس تاحال یہ پتا چلا رہی ہے کہ حملہ آور نے اپنے جسم سے بارودی مواد باندھ رکھا تھا یا پھر اس نے اپنی گاڑی میں دھماکا خیز مواد رکھا ہوا تھا۔ فی الوقت خودکش حملے کی نوعیت کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔"یہ امر قابل ذکر ہے کہ جنگ سے تباہ حال اس ملک میں پرتشدد کارروائیاں کرنے والے طالبان نے اس تازہ واقعے کی ذمہ داری سے انکار کیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے انھیں بتایا کہ "یہ شیطانی اقدام ہے، ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔"پولیس کے مطابق شہر میں ایک تیسرے بم دھماکے کی بھی اطلاع ہے لیکن اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیئے ہیں تاحال کسی کے خلاف ثبوت نہیں ملا۔

دریں اثناء پاکستان نے جلال آباد میں بنک کے باہر خودکش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے کا کوئی جواز نہیں معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کے ہفتہ کے روز جاری بیان میں کہا ہے کہ پاکستان جلال آبادمیں معصوم جانوں کی ہلاکت پر افغان حکومت اور لواحقین کے ساتھ اظہار افسوس کرتا ہے اور لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔

معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے کا کوئی جواز نہیں۔ دہشت گردوں کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں دہشت گرد انسانیت کے دشمن ہیں،گزشتہ دسمبر میں افغانستان سے بین الاقوامی افواج کا انخلا مکمل ہو چکا ہے اور سلامتی کی ذمہ داریاں مقامی فورسز کو منتقل کی جا چکی ہیں۔ایک معاہدے کے تحت لگ بھگ 12000 غیر ملکی فوجی جن میں اکثریت امریکیوں کی ہے، افغانستان میں رہتے ہوئے مقامی سکیورٹی فورسز کی تربیت اور انسداد دہشت گردی میں معاونت فراہم کر رہے ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں طالبان عسکریت پسندوں کی طرف سے ملک کے مختلف حصوں میں پرتشدد کارروائیوں اور ہلاکت خیز حملوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔جلال آباد میں ایک بینک کے باہر ہونے والے خودکش بم دھماکے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ (داعش) نے قبول کرلی ہے، جس کے نتیجے میں 33 افراد ہلاک جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کے ترجمان ہونے کا دعویٰ کرنے والے ایک شخص نے ٹیلی فونک کال میں حملے کی ذمہ داری قبول کی تاہم اس دعوے کی فوری طور پر تصدیق نہیں کیا جاسکی۔

یاد رہے کہ ہفتے کی صبح جلال آباد میں واقع کابل بینک کے باہر ایک خودکش حملہ آور نے اْس وقت خود کو دھماکے سے اڑا لیا جب ملٹری اور سرکاری ملازمین اپنی تنخواہیں وصول کرنے کے لیے وہاں جمع تھے۔جبکہ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ نے واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'یہ ایک برا عمل تھا اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں'۔