عام انتخابات 2013 میں مبینہ دھاندلی بارے جوڈیشل کمیشن کی سیاسی جماعتوں سے اضافی ڈاکومنٹس ،معاون دستاویزات طلب، دھاندلی سے متعلق شکایات پر الیکشن کمیشن سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا، عدالتی کمیشن نے پیپلزپارٹی سے ایک ہفتے میں دھاندلی کے ثبوت طلب کرلئے، عدالتی کمیشن نے تحریک انصاف کی استدعا پر 37 حلقوں میں فرانزک اور دیگر پڑتال کے حوالے سے نادرا سے 3 روز میں جواب طلب کرلیاجماعت اسلامی اور جے یو آئی نظریاتی کی درخواستوں پر الیکشن کمیشن سے کمیشن سے کمنٹس طلب،جماعت اسلامی کو وکیل مقرر کرنے کے لئے استدعا منظور ، تحریک انصاف کو ایک ہفتے میں تمام تر ثبوت جمع کروانے کا حکم،کمیشن نے تین سوالات بارے سیاسی جماعتوں سے جوابات مانگ لئے ، مزید کارروائی اگلی جمعرات تک ملتوی ،یہ عدا لت نہیں جوڈیشل کمیشن ہے تاہم اگر ضر ورت ہوئی تو سماعت ان کیمرہ ہوگی،چیف جسٹس

جمعہ 17 اپریل 2015 04:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17 اپریل۔2015ء) عام انتخابات 2013 میں مبینہ دھاندلی بارے جوڈیشل کمیشن نے مزید کارروائی اگلی جمعرات تک ملتوی کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں سے اضافی ڈاکومنٹس ،معاون دستاویزات طلب کی ہیں دھاندلی سے متعلق شکایات پر الیکشن کمیشن سے ایک ہفتے میں جواب طلب کیا ہے عدالتی کمیشن نے پیپلزپارٹی کے ایک ہفتے میں دھاندلی کے ثبوت طلب کئے ہیں ۔

عدالتی کمیشن نے تحریک انصاف کی استدعا پر 37 حلقوں میں فرانزک اور دیگر پڑتال کے حوالے سے نادرا سے 3 روز میں جواب طلب کیا ہے جماعت اسلامی اور جے یو آئی نظریاتی کی درخواستوں پر الیکشن کمیشن سے کمنٹس طلب کئے ہیں جماعت اسلامی نے وکیل مقرر کرنے کے لئے استدعا کی جو منظور کر لی گئی ہے تحریک انصاف کو ایک ہفتے میں تمام تر ثبوت جمع کروانے کا حکم ۔

(جاری ہے)

کمیشن نے تین سوالات بارے سیاسی جماعتوں سے جوابات مانگ لئے ہیں کیا پورے ملک میں دھاندلی ہوئی کیا یہ دھاندلی منظم تھی دھاندلی سے پورے نتائج پر کیا اثرات مرتب ہوئے کمیشن نے میڈیا کو ہدایت کی ہے کہ سپریم کورٹ کی عمارت کے اندر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے انٹرویوز نہ لئے جائیں یہ ہدایت تین رکنی کمیشن نے جمعرات کے روز جاری کی ہے ۔چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن نے کارروائی کا آغاز کیا اور کہا کہ یہ عدا لت نہیں جوڈیشل کمیشن ہے تاہم اگر ضر ورت ہوئی تو سماعت ان کیمرہ ہوگی مگر ہم پہلے ہی سے پارٹیوں سے شواہد اور دیگر چیزیں منگوائیں ہیں سیاسی جماعتوں کو اس میں شامل ہونے کا حق ہے ۔

انفرادی طور پر بھی کوئی بھی تجاویز دے سکتا ہے وہ سیاسی جماعتیں جنہوں نے 2013 میں الیکشن لڑا وہ آ سکتی ہیں بعض درخواستیں ان سے ہٹ کر بھی دائر کی گئی ہیں ہم اپنے ٹی آو آر کے تحت ہی کارروائی کا آغاز کریں گے ۔ ہم کونسلرز کو ہی پیشی کی اجازت دیں گے مخالفانہ پروسیڈنگ نہیں ہو رہی ہے ہم توقع کرتے ہیں کہ دی گئی تجاویز میں نتیجے تک پہنچنے میں مدد فراہم کریں گی ۔

سیاسی جماعتیں اپنے لوگ مقرر کر دیں صرف ایک شخص کو ایک پارٹی کی جانب سے بات کرنے کی اجازت دیں گے ۔ یہ کمیشں ذرا مختلف قسم کا کمیشن ہے اس لئے ہم طریقہ کار وضع کر رہے ہیں ہم سب دوستوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اثر انداز نہ ہوں میڈیا سپریم کورٹ کے احاطے میں کسی شخص کا انٹرویو نہیں کرے گا کیونکہ اس سے معاملات پر اثرات مرتب ہوں گے ہمیں حقائق کا ادراک ہے اس لئے یہ بات کی ہے عبدالحفیظ پیرزادہ پی ٹی آئی ، لطیف کھوسہ پیپلزپارٹی حشمت حبیب مہاجر قومی موومنٹ اور دیگر پارٹیوں کی جانب سے بھی وکلاء پیش ہوں گے کمیشن نے عبدالحفیظ پیرزادہ سے تجاویز مانگیں تو انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بہت عرصے تک اس کمیشن کی تشکیل کے لئے جدوجہد کی میں ان کے تحفظات آپ تک پہنچاؤں گا ہم ریاست کے ڈھانچے کو درست کرنا چاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں ۔

1973 کے آئین کے تحت ہی لوگوں کی مرضی کے مطابق ہی حکومت منتخب ہونی چاہئے جو اسمبلی میں موجود ہے وہ عوام کی منتخب کردہ نہیں ہے اکثریت نے ان کو ووٹ نہیں دیئے ہیں یہ تنازعہ پیدا ہوا اور اب تک اس کا حل کیوں نہیں نکالا گیا ۔ 10 انتخابات متنازعہ رہے سابق اٹارنی جنرل نے بھی یہ کہا تھا قانون کی اخلاقی جرات ختم ہو چکی ہے لوگوں کو سڑکوں پر نکلنا پڑا ۔

15 مئی 1970 کے معاملات واضح ہیں جولائی 1977 میں مارشل لگایا گیا جس سے قوم سفر ہوئی ۔ 3 ہزار افراد کو زندہ جلا دیا گیا یہ کیوں ہوا اس لئے سیاسی لیڈر شپ نے ہوش کے ناخن لیتے اور عقلمندی کا مظاہرہ نہیں کیا ۔ پاکستان تحریک انصاف نے تاریخ سے سبق سیکھا ہے اور وہ چاہتی ہے کہ اس ملک میں حقیقی معنوں میں جمہوریت آئے ہم نے تمام رہنماؤں سے کھل کر مشاورت کی ہے اور اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس ملک میں شفاف انتخابات ضروری ہیں آرٹیکل 218 کی خلاف ورزی کی گئی ۔

دھاندلی کی گئی اداروگں کو خراب کیا گیا آئین و قانون کا مینڈیٹ کی خلاف ورزی کی گئی چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جو کر رہے ہیں ہمارے پاس زیر سماعت نہیں ۔ آپ نے جو چیلنج کیا ہے اس کی بات کریں حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ اب پوری نظر یں آپ پر ہیں یہ تاریخی لمحہ ہے کہ آپ پہلی بار اس طرح کے کمیشن کی سربراہی کر رہے ہیں میرے ڈاکومنٹس کی تین اقسام ہیں جس پر آپ حتمی نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری معاونت طور پر کی جائے آپ نے جو الزامات لگائے وہ بتایا جائے کہ یہ بات آپ کی کس حد تک صحیح ہے اس بارے آپ کے پاس کیا ثبوت ہیں یہ پہلا سوال ہے دوسرا سوال یہ ہے کہ ہر سوال کا الگ الگ جواب دیا جائے حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ پی ٹی آئی مکمل انکوائری چاہتی ہے ۔

2013 کے انتخابات مکمل طور پر فراڈ ایک طے شدہ پروگرام کا حصہ تھے انتخابات مینوپلیٹ کئے گئے زبانی تحریری ہر طرح کی شواہد دئے گئے ہیں ان افسران اور افراد کو سمن جاری کئے جائیں جنہوں نے ان انتخابات کو آلودہ کرنے میں کردار ادا کیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی فرد واحد کے خلاف بیان بازی نہیں کرنے دیں گے آپ ایک پارٹی کے طور پر مجموعی بات کریں گے ۔

حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ کمیشں حقائق کا پتہ چلائے ہمیں نہیں معلوم کہ وفاق کا کیا نقطہ نظر ہے یہ تو اٹارنی جنرل ہی بتا سکتے ہیں ۔ وفاقی حکومت کو فریق بننا چاہئے تھا اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم وہ فریق ہیں یا نہیں آپ ان پر ابھی کمنٹ نہ کریں جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ آپ جو کہہ رہے ہیں وہ کنفرم ہونا چاہئے حفیظ پیزادہ نے کہا کہ وہ موکل کے وکیل ہونے کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کے وکیل بھی ہیں اور اپنا فرض ایمانداری سے ادا کریں گے ثبوت دینے کے لئے ایک ہفتہ کی مہلت دفے دیں جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ ہمارے پاس صرف 45 دن ہیں ان میں سے دن گزر چکے ہیں حفیظ پیرزادہ نے کہا کہ آپ سماعت شروع کر دیں ہم ایک ہفتے میں میٹریل جمع کروائیں گے ۔

37 حلقوں کے معاملات عدالتوں میں ہیں ان کا کیا ہو گا ۔ نادرا سے کہا گیاتھا کہ وہ ان حلقوں میں ووٹوں کی تصدیق بارے جواب دے انہوں نے یہ استدعا مسترد کر دی ہے کمیشن کے سربراہ کا کنا کہ ہم نادرا سے بھی کہہ دیتے ہیں اور آپ کو بھی میٹریل فراہم کرنے کے لئے وقت دے دیتے ہیں آپ معاون دستاویز جمع کروائیں گے جس میں آپ اپنے الزامات ثابت کر سکیں گے ۔

آپ یہ بھی فہرست دیں گے کہ ہجم نے کن کن اداروں کو طلب کرنا ہے یا نوٹس دینا ہے امیدواروں ، حلقوں کی بھی فہرست دیں گے کمیشن نے آرڈر لکھوایا کہ تحریک انصاف ایک ہفتے میں رپورٹ دیں ۔ کمیشن رپورٹس کا جائزہ لے گا نادارا تین روز 37 حلقوں بارے تمام تر ریکارڈ جمع کروائے سردار لطیف کھوسہ نے بعدازاں بات کا آغاز کیا اور کہا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں مگر افسوس کہ اس کے برعکس حالات ایسے ہیں ۔

ذوالفقار بھٹو کی قائم کردہ پیپلزپارٹی آج بھی عوام کے حقوق کی محافظ ہے اور آئین و قانون کے تحت ہی جمہوریت چاہتی ہے ۔ تمام معاملات آئین و قانون کے مطابق ہی ہونے چاہئیں اصغر خان کیس آپ کے سامنے ہے اس ملک میں کیا کیا نہیں کیا گیا آئی جے آئی بنائی گئی جمہوریت ہی اس ملک کے لئے بہتر ہے جمہوریت کیا ہے آزادانہ، منصفانہ ، شفاف انتخابات اور عوام کی امنگو/ں کے مطابق ہے حکومت کا قیام ہے لوگوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھا گیا ۔

آج ایک بھاری ذمہ داری آپ کے کندھوں پر ڈال دی گئی ہے میڈیا کا یہ حق ہے کہ وہ عوام تک تمام تک معلومات پہنچائے میڈیا کی آزادی کی یقین دہانی آئین و قانون نے دی ہے چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا کی آزادی کے ہم بھی قائل ہیں آپ نے پورے ملک کے انتخابات کو چیلنج کیا ہے یا صرف کچھ حلقوں کی بات کی ہے کیا آپ یہ کہتے ہیں کہ پورے ملک میں شفاف انتخابات نہیں ہوئے سردار لطیف کھوسہ نے کہاکہ ہم نے ایک ٹیم تیار کی ہے ہمیں انتخابات اور اس کے نتائج بارے تحفظات ہیں اس کا جواب مشاورت سے ہی دے سکتا ہوں ۔

کمیشن نے انہیں ایک ہفتے کا وقت دیتے ہوئے کہا آپ اسی /حوالے سے واضح کریں لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم نے وائٹ پیپر بھی شائع کیا تھا عدالت نے کہا کہ کہ آپ وہ اپنی معاونت کے لئے جمع کروا سکتے ہیں الیکشن ٹریبونلز نے بعض حلقوں بارے فیصلے دے رکھے ہیں ان کا کیا ہو گا جن کے فیصلے کئے جا چکے ہیں یا نہیں آئے یا جن کی اپیلیں سپریم کورٹ میں ہیں کیا یہ کمیشں ان کا جائزہ لے سکتا ہے یا نہیں اس بارے بھی عدالت کی معاونت کی جائے ۔

مسلم لیگ ق کی جانب سے ڈاکٹر خالد رانجھا پیش ہوئے اور بتایا کہ بہت سے حلقوں سے بیلٹ بکس غائب تھے ان انتخابات کو شفاف قرار نہیں دے سکتے ۔ دھاندلی کو روکنے کے لئے میکنزم ہونا چاہئے آر اوز اور ڈی آر اوز کی موجودگی میں نتائج مرتب ہوئے ان کے کردار کا بھی جائزہ لینا ہو گا ۔ کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ سول اور فوجداری نوعیت دونوں کا جائزہ لیں گے آپ کی تمام تجاویز کا جائزہ لیں گے آپ ہماری تمام تر معاملات مں معاونت کریں جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ہمارے بھی حدود و قیود ہیں جس سے باہر نہیں جا سکتے ڈاکٹر خالد رانجھا نے کہا کہ وہ پنجاب کی حد تک دھاندلی کی بات کر رہے ہیں مہاجر قومی موومومنٹ کی جانب سے حشمت حبیب ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور انہوں نے سندھ کے بعض حلقوں میں ایم کیو ایم کی جانب سے دھاندلی بارے کمیشن کو آگاہ کیا ۔

11 قومی اسمبلی اور 16 صوبائی حلقوں کے لئے انتخابات کا حصہ لیا تھا مگر ہم ناکام رہے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اور اے این پی کی طرف سے کوئی پیش نہیں ہوا پیپلزمسلم لیگ پاکستان کی جانب سے بتایا گیا تین قومی ، 9 صوبائی اسمبلیوں پر الیکشن لڑا صرف ایک پر کامیابی ہوئی پی ایس 61 تھرپارکر کے انتخابات پر تحفظات ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے بھی کوئی پیش نہیں ہوا جونیجو لیگ کی طرف سے کوئی پیش نہیں ہوا پی ایم ایل جے کی طرف سے کوئی نہ آیا ۔

جمعیت علماء اسلام نظریاتی کی جانب سے مولانا عصمت اللہ پیش ہوئے کمیشن کو قومی مفاد کے حوالے سے فیصلہ کرنا چاہئے اللہ کے نبی کا فرمان ہے کہ چھ بندوں پر اللہ اور اس کے رسول کی لعنت ہو ان چھ میں دھونس دھاندلی کے مسلط کیاگیا بھی شامل ہے اللہ تعالی نے امانت کو ایمانداری سے منتقل کرنے کا کہا ہے جو شخص قومی امانت پر جبری یا دھاندلی سے مسلط ہوتا ہے وہ غاصبکہلاتا ہے اس بیماری کا شکار قومی نمائندے اس ملک کے فیصلے کریں ایسا نہیں ہونا چاہئے اللہ تعالی آپ کو آپ کا فرض ادا کرنے کی توفیق دے میری جماعت کو منصوبہ بندی کے تحت ہرایا گیا آر اوز سمیت دیگر شخصیات اس میں شامل ہیں ۔

10 قومی اور 15 سے 18 صوبائی امیدوار تھے کمیشن کے سربراہ نے کہ اکہ آپ کے حلقوں کا الیکشن کمیشن سے ریکارڈ منگوا لیتے ہیں الیکشن کمیشن اس بارے سات روز میں جواب جمع کروائے ۔ جماعت اسلامی کی جانب سے میاں اسلم پیش ہوئے ہم نے کراچی ، حیدر آباد اور فاٹا کے حوالے سے شکایات جمع کروا دیں جہیں ہم کونسل مقرر کرنیکے لئے مدت چاہتے ہیں کمیشن نے کہا کہ اس بارے الیکشن کمیشن سے کمنٹس لیتے ہیں کمیشن کا مزید ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی ۔