یمن کے معاملے پر مصالحت کی باتیں کرنے والے اپنے بیانات پر نظرثانی کریں،مصالحت قابل قبول نہیں،سعودی عرب،پاکستان سے توقع ہے اپنی فوج حوثی باغیوں سے لڑنے کیلئے بھیجے گا،امریکہ ایران جوہری معاہدے سے سعودی عرب اور خلیجی ممالک کو تشویش ہے،نجی ٹی وی کوانٹرویو

جمعرات 16 اپریل 2015 04:57

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 اپریل۔2015ء)سعودی عرب کے وزیر مذہبی امور شیخ صالح بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ یمن کے معاملے پر مصالحت کی باتیں کرنے والے اپنے بیانات پر نظرثانی کریں،مصالحت قابل قبول نہیں،پاکستان سے توقع کرتے ہیں کہ اپنی فوج حوثی باغیوں سے لڑنے کیلئے بھیجے گا،امریکہ ایران جوہری معاہدے سے سعودی عرب اور خلیجی ممالک کو تشویش ہے۔

نجی ٹی وی کوانٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا دوست ہے،میرے دور کے مثبت نتائج کی توقع ہے،سعودی عرب عرب خطے میں امن کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا،امید ہے پاکستان ہر مشکل میں سعودی عرب کا ساتھ دے گا،حوثیوں نے دہشتگردی کے ذریعے حکومت کا خاتمہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور یمن کے درمیان کوئی جنگ نہیں،اسے غلط انداز میں پیش کیا جارہا ہے جس سے ابہام پیدا ہورہا ہے،سعودی عرب خطے میں امن چاہتا ہے،یمن میں قیام امن کیلئے حد سے گزر جائیں گے،حوثی باغیوں کو ہرصورت میں ختم کریں گے،ان سے کوئی بات نہیں کی جائے گی،پہلے خطے کو حوثی باغیوں سے خالی کرانا ہے،یہ وہ لوگ ہیں جو ایران کی مداخلت کی وجہ سے یہ سب کر رہے ہیں،خلیجی مصالحت نامہ تیار کیا گیا تھا جس کی خلاف ورزی پر یہ آپریشن کیا گیا،علی عبداللہ صالح اور منصور الہادی کے درمیان ریاض میں معاہدہ کیا گیا جس کو خلیجی ممالک معاہدے کا نام دیا گیا،اس معاہدے پر تمام خلیجی ممالک نے یمن میں امن کیلئے سب کو تیار کیا ہے اور اس پر دستخط کئے اس سے وہاں پر حالات بہت بہتر ہوئے،مگر بعد میں حوثیوں نے خلاف ورزی کرکے امن سبوتاژ کیا،اسلحہ کے زور پر انہوں نے خطے کا امن خطرے میں ڈالا۔

(جاری ہے)

سرکاری عمارتوں،ایوان صدر اور پارلیمنٹ سمیت ملک کے اہم مقامات پر قبضہ کیا جو سعودی عرب کو قابل قبول نہیں ہے،اسلحہ کے زور پر لوگ اپنی من مانی کر رہے تھے،حتی کہ انہوں نے پارلیمنٹ اور منتخب حکومت کو معطل کردیا،اس لئے ضروری ہے کہ یمن امن صحیح صورتحال پر آجائے کیونکہ وہ اقوام متحدہ ،او آئی سی کا ممبر ملک ہے اس لئے یمن کی رسمی دعوت پر اس کا ساتھ دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یمن نے خود کیا ہے کہ حوثی باغیوں کے مقابلے میں ان کی مدد کریں اور یمن کو نجات دلائیں۔سعودی عرب نے حق کی بالادستی کے لئے یمن کا ساتھ دیا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ دو فریق لڑیں ان میں صلح کرواؤ اور اگر کوئی صلح نہ کرے تو بغاوت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرو جب تک وہ اللہ کے فیصلے کی طرف نہ آئیں۔باغیوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی امن کو خراب کیا،جس پر سعودی عرب نے کارروائی کا فیصلہ کیا۔

مصالحت کی جو باتیں کر رہے ہیں وہ درست نہیں،مصالحت کی باتیں کرنے والے اپنے بیانات پر نظرثانی کریں،مصالحت کسی صورت قابل قبول نہیں ہے،کوئی بھی مصالحت کی بات نہ کرے،باغی اسلحہ پھینک کر قانون کے تابع ہوجائیں تو بات کی جائے گی،یہ ممکن نہیں کہ عوام کے خلاف اسلحہ اٹھانے والوں سے بات کی جائے،ضروری یہ ہے کہ باغی اسلحہ رکھیں،قانون کی طرف رجوع کریں پھر غور کریں گے۔

یمنی صدر نے اسلامی ممالک کی کانفرنس بلائی ہے اس کانفرنس سے اچھی تجاویز آنے کے امکانات ہیں،جس سے خطے میں امن کی پائیداری کو فروغ ملے گا،پہلے باغیوں کو اسلحہ پھینکنا ہوگا پھر بات آگے چلے گی،حالیہ صورتحال میں باغیوں سے مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت مضبوط حکومت ہے،سعودی عرب کا عالم اسلام میں مقام ہے،مشرق ومغرب تک تمام مسلمان سعودی عرب کو مقدس سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب حرمین کے تحفظ کیلئے ہر حد تک جائے گا،ابھی ضروری ہے کہ خطے میں امن کے قیام کا سوچا جائے اور مذاکرات کے بجائے ایران کو اس کی حد تک روکنے کیلئے اقدامات کئے جائیں اس میں سب کو کردار ادا کرنا چاہئے۔ایران کی پہلے عراق میں براہ راست مداخلت جاری رہی اور پھر شام میں اور اب یمن میں کر رہا ہے،اس لئے سعودی عرب ان کی دراندازی کو روک رہا ہے،یہ سب اس لئے کیا کہ ہر ملک اپنی حدود تک رہے،ابھی ایران سے مذاکرات ممکن نہیں ہیں،ہم ہر وقت حق کے ساتھ ہیں اور کسی کے ساتھ اس معاملے پر مذاکرات نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے شام عراق میں فرقہ واریت لاقانونیت اور عدم استحکام کی فضاء قائم کی ہے اس کا جواب دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ اب بھی اچھے تعلقات ہیں،خلیجی ممالک اور سعودی عرب کو ایران اور امریکہ کے جوہری معاہدے پر تشویش ہے