سیاسی جماعتیں ان ا یکشن، دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے تین رکنی جوڈیشل کمیشن کے روبرو شہادتوں ، شکائتوں اور دیگر جعلی ووٹوں کی کاپیوں کے انبار لگا دیئے،کمیشن کو صرف ان شہادتوں کا جائزہ لینے کے لئے کئی روز درکار ہوں گے، جوڈیشل کمیشن آج سماعت کرے گا

جمعرات 16 اپریل 2015 04:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 اپریل۔2015ء) سیاسی جماعتیں ان ایکشن دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے تین رکنی جوڈیشل کمیشن کے روبرو شہادتوں ، شکائتوں اور دیگر جعلی ووٹوں کی کاپیوں کے انبار لگا دیئے ۔ کمیشن کو صرف ان شہادتوں کا جائزہ لینے کے لئے کئی روز درکار ہو سکتے ہیں ۔ چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس امیر ھانی مسلم ، اعجاز افضل پر مشتمل کمیشن آج جمعرات سماعت کرے گی ۔

پاکستان پیپلزپارٹی نے این اے 51 ، 62 ، 98 ، 124 ، 138 ، 139 ، 181 ، 175 ، پی ایس 85 ، این اے 202 میں دھاندلی کی شہادتیں جمع کروا دیں جماعت اسلامی نے سندھ کے 7 حلقوں کو ٹارگٹ بناتے ہوئے دھاندلی کے ثبوت جمع کروائے ہیں ۔ جے یو آئی ( ف ) نے کے پی کے زیادہ تر حلقوں میں دھاندلی کی شکایت کی ہے ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے جواب پر اتھارٹی لیٹر نہ ہونے کی وجہ سے اعتراض لگا دیا گیا جس کو دور کر لیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

فافن سمیت دیگر سماجی تنظیموں نے جوڈیشل کمیشن سے رجوع کیا ہے اے این پی کی جانب سے سینیٹر زاہد خان ، پیپلزپارٹی کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ ، قمرزمان کائرہ ، جماعت اسلامی کی جانب سے کراچی کے امیر نعمت اللہ خان ، جے یو آئی ( ف ) کی جانب سے ان کے سیکرٹری نے دھاندلی کے ریکارڈ جمع کروایا ہے ۔ اے این پی ، جے یو آئی ( ف ) ، پیپلزپارٹی نے کہا ہے کہ عام انتخابات 2013 کو غیر شفاف اور غیر منصفانہ تھے ۔

انہوں نے بڑی تعداد میں شکایات الیکشن کمیشن کو ارسال کیں مگر اس کا کوئی حل نہیں نکل سکا ۔ پیپلزپارٹی کے بیرسٹر اعتزاز احسن ، لطیف کھوسہ اور دیگر نے شواہد داخل کرائے اور وہ کمیشن کی معاونت بھی کریں گے ۔ پیپلزپارٹی نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں 267 سیاسی جماعتوں نے حصہ لیا مگر 18 سیاسی جماعتوں کو ہی نمائندگی مل سکی ۔

ان جماعتوں میں ( ن ) لیگ ، پیپلزپارٹی ، تحریک انصاف ، ایم کیو ایم ، جے یو آئی ( ف) ، ( ق ) لیگ ، ایم پی اے پی ، اے این پی ، این پی پی ، مشرف لیگ ،بی این پی اور دیگر سیاسی جماعتیں شامل تھیں ۔ این اے 56 ، گجر خان ، این اے 139 قصور ، این اے 64 ، این اے 98 سمیت دیگر حلقوں میں جو بے ضابطگیاں سامنے آئیں ان میں 177 پولنگ سٹیشنوں سے فارم نمبر 14 ، 178 پولنگ سٹیشنوں سے فارم نمبر 13 ، 5 پولنگ سٹیشنوں پر مکمل طور پر دھاندلی کی گئی ، 12 پولنگ سٹیشنوں سے بیگ خالی ملے ، اور فضول کاغذوں سے بھرے ہوئے تھے ۔

103 پولنگ سٹیشنوں میں الیکٹورل لسٹ تک نہ تھی ، علاوہ ازیں اور بھی بے ضابطگیاں سامنے آئیں ۔ جوڈیشل کمیشن 2013 کے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات آج جمعرات سے شروع کرے گا اے این پی ، مہاجر قومی موومنٹ اور افتخار چودھری نے فریق بننے کی درخواست دے دی جبکہ پیپلزپارٹی ، مسلم لیگ ( ق ) سمیت فنکنشنل لیگ اور تحریک انصاف جوڈیشل کمیشن میں دھاندلی کے ثبوت پیش کریں گے ۔

تفصیلات کے مطابق 2013 کے عام انتخابات میں مبینہ انتخابی دھاندلیوں کی تحقیقات کے لئے قائم جوڈیشل کمیشن آج جمعرات سے اپنی تحقیقات کا آغاز کرے گا ۔ جس میں عوامی نیشنل پارٹی ، مہاجر قومی موومنٹ ( آفاق ) گروپ اور سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے فریق بننے کے لئے جوڈیشل کمیشن میں درخواست جمع کرا دی ہے سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے درخواست میں موقف بھی اپنایا ہے کہ ان کے خلاف دھاندلی کے الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں جن کا جواب وہ جوڈیشل کمیشن کے فورم سے دیں گے جوڈیشل کمیشن جب چاہے الزامات کے حوالے سے طلب کر سکتا ہے جوڈیشل کمیشن نے سابق چیف جسٹس کے وکلاء کی ٹیم کی نمائندگی منیر اے ملک ، شیخ احسن اور توفیق آصف ایڈووکیٹ کریں گے ۔

عوامی نیشنل پارٹی کی طرف سے فریق بننے کے لئے لطیف آفریدی اور مہاجر قومی موومنٹ کی طرف سے سینئر قانون دان حشمت حبیب ایڈووکیٹ نے منگل کے روز درخواست جمع کرائی ہے ادھر جوڈیشل کمیشن کے اعتراضات کا جائزہ لینے کے لئے مسلم لیگ ن نے بھی لیگل ٹیم تشکیل دے دی ہے جس میں خالد انور ، اشتر اوصاف علی ، مخدوم علی خان ، خواجہ ہارث اور مصطفی رمدے شامل ہیں جبکہ وزیر اعظم کے دو معاون خصوصی خواجہ ظہیر احمد اور بیرسٹر ظفر اللہ ، طلال چودھری ، روحیل اصغر اور ریاض ملک بھی معاونت کریں گے ۔

سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے 2013 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے مفصل رپورٹ جوڈیشل کمیشن میں جمع کرادی ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقناطیسی سیاہی کی معیاد چھ گنھٹے تھی جبکہ پولنگ کا دورانیہ 9 گھنٹے تک جاری رہتا ہے اس بات کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 15 لاکھ مسترد شدہ ووٹوں 95 لاکھ اضافی بیلٹ پیپر کی وضاحت طلب کی جائے اور یہ بھی معلوم کیا جائے کہ ریئٹرنگ افسران کے پولنگ بوتھ کیوں تبدیل ہوئے ۔

ادھر تحریک انصاف نے بھی جوڈیشل کمیشن میں دھاندلی کے ثبوت پیش کرنے کے لئے دس رکنی ٹاسک فورس بنائی ہے جو کہ جوڈیشل کمیشن میں دھاندلی کے ثبوت اکٹھے کر پیش کرے گی اس کے علاوہ پیپلزپارٹی ، فنکشنل لیگ نے بھی جوڈیشل کمیشن میں دھاندلی کے ثبوت پیش کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :