غیر ملکی سفیر کو بریف کرنا پاکستان کی ہتک سمجھتا ہوں،برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات طے شدہ تھی،الطاف حسین کی پیشی سے کوئی تعلق نہیں ،چوہدری نثار، میں نے کبھی کسی سفیر کو بریفنگ دی ہے اور نہ ہی دوں گا،عمران فاروق قتل کیس انتہائی حساس معاملہ ہے،مرکزی ملزم کی گرفتاری سکیورٹی ایجنسیوں کی کامیابی ہے،معلومات کا تبادلہ وزیر اعظم نواز شریف کے فیصلوں کے مطابق ہو رہا ہے، مجرموں کی حوالگی کا معاملہ پاکستان کے آئین کے تابع ہوگا ،برطانیہ نے مطلوب ملزم مانگا تو اسے بھی مطلوب ملزم حوالے کرنا ہوں گے،عمران فاروق قتل کیس پر الطاف حسین کا بیان خوش آئند ہے،میڈیا والے جنگل کے بادشا ہ ہیں،حساس معاملات پرذمہ داری کا ثبوت دیں،وزیر داخلہ کی صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 16 اپریل 2015 04:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 اپریل۔2015ء)وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ غیر ملکی سفیر کو بریف کرنا پاکستان کی ہتک سمجھتا ہوں،میں نے کبھی کسی سفیر کو بریفنگ دی ہے اور نہ ہی دوں گا،عمران فاروق قتل کیس انتہائی حساس معاملہ ہے،مرکزی ملزم کی گرفتاری سکیورٹی ایجنسیوں کی کامیابی ہے،معلومات کا تبادلہ وزیر اعظم نواز شریف کے فیصلوں کے مطابق ہو رہا ہے۔

مجرموں کی حوالگی کا معاملہ پاکستان کے آئین کے تابع ہوگا اگر آئین نے اجازت دی تومجرموں کا تبادلہ کیا جائیگا،برطانیہ حکومت نے مطلوب ملزم مانگا تو برطانیہ کو بھی مطلوب ملزم پاکستان کو دینا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات طے شدہ اور شیڈول کے مطابق تھی اس ملاقات کا الطاف حسین اور لندن میں پیشی کے حوالے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

(جاری ہے)

چوہدری نثار نے کہا کہ برطانوی ہائی کمشنر کو بریفنگ کے حوالے سے خبریں شائع ہوئیں ہیں جسے مسترد کرتا ہوں،میں نے کسی کوبریف نہیں کیا ہے یہ میرے دائر کار میں نہیں ہے،میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں نے کبھی دوسرے ملک کے سفیر اور کمشنر کو بریفنگ نہیں دی ہے غیر ملکی سفیر کو بریفنگ کرنا پاکستان کی ہتک سمجھتا ہوں ،بطور وز یر داخلہ کسی سفیر کو بریف نہیں کر سکتا اور نہ ہی کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ شفقت حسین کی پھانسی کے معاملہ پر میڈیا میں چند لوگوں نے پاکستان کی عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے جس کی وجہ سے ہماری سکیورٹی ایجنسیز اور عدلیہ کو بیرون دنیا میں جگ ہنسائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا والے جنگل کے بادشاہ ہیں جو لکھتے ہیں شائع ہو جاتا ہے لیکن میری میڈیا سے گزارش ہے کہ کچھ حساس معاملات میں ذمہ داری کا ثبوت دیں اور من گھڑت افواہیں سے گریز کریں۔

وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس حساس معاملہ ہے اس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے معلومات کا تبادلہ وزیر اعظم کے فیصلے کے مطابق ہو رہا ہے،وزیر اعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ ڈاکٹرعمران فاروق ایک اہم سیاسی رہنما تھا ان کے قاتلوں کیفر کردار تک پہنچنا چاہیے اور اس حوالے سے حکومت ڈیڑھ سال اس کیس کومنطقی انجام تک پہنچانے کیلئے کام کررہی ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ معظم خان سے تحقیقات کیلئے 2 سے3 ہفتے لگ جائیں گے تاہم10 دنوں تک کیس کے حوالے سے بریف کیا جائیگا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس میں الطاف حسین کا بیان خوش آئند تھالیکن ایم کیو ایم کے کچھ رہنما عمران فاروق قتل کیس پر مجھے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور جے آئی ٹی تشکیل کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ جب تک ہماری سکیورٹی ایجنسیاں اس کیس میں مطمئن نہیں ہوں گی تب تک برطانیہ سے شیئرنگ نہیں کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ کے کارکن میٹھا میٹھا اور کڑوا کڑوا تھو تھو نہ کریں۔ایک طرف عمران فاروق قتل کیس کو خوش آئند قرار دیا جارہا ہے اور دوسری طرف تنقید کی جارہی ہے ۔صحافیوں کے سوال کا جوب دیتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ برطانوی حکومت کے ساتھ آئین اور قانون کے مطابق تعاون بڑھا رہے ہیں،ریمنڈ ڈیوس ہماری حکومت میں نہیں گیا بلکہ پی پی کے دور میں یہ واقعہ ہوا۔

ہماری حکومت نے ابھی تک کوئی مطلوب شخص برطانیہ کے حوالے کیا ہے اور نہ ہی انہوں نے مانگا ہے۔اگر مانگا تو برابری کی بنیاد پر تعاون کیا جائیگا ،مطلوب افراد برطانیہ کو دیں گے تو برطانیہ کو بھی مطلوب افراد پاکستان کو دینے ہوں گے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجرموں کی حوالگی کا معاملہ پاکستان کے آئین کے تابع ہوگا اگر آئین نے اجازت دی تومجرموں کا تبادلہ کیا جائیگا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ ہماری سکیورٹی اینجسیز اور سکیورٹی اداروں کی ڈیڑھ سال کی محنت کے بعد عمران فاروق قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی اور عمران فاروق قتل کیس کا مرکزی کردارمعظم خان کو گرفتار کر لیا ہے اور اس کے پاس موجود تمام ریکارڈ اور اہم دستاویزات کو قبضہ میں لے لیا گیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار نے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس انتہائی حساس معاملہ ہے۔

کسی بھی حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی تھی کہ مجرموں کے خلاف کارروائی کرے۔ہماری حکومت گزشتہ ڈیڑھ سال سے عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات کررہی تھی ،ہماری ایجنسیاں ڈیڑھ سال سے قتل کے مرکزی کردار معظم خان کو مانیٹر کررہی تھی اور گرفتاری کیلئے چھاپے سے قبل برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے ڈاکومنٹری شائع کر دی جس کی وجہ سے ملزم روپوش گیا تھا ۔اس ڈاکومنٹری پر پاکستان نے برطانیہ حکومت سے شدید احتجاج کیا تھا جس کے بعد ایک مخصوص مقام پر معظم علی خان کا موبائل مانیٹر ہوتا رہا ہے جو تین ماہ تک وہاں موجود رہا جس کے بعد پھر ملزم روپوش ہوگیا تھا۔