بھارتی ریاست ہریانہ میں مزید 15 کشمیری طلباء کو تعلیمی ادارے سے بے دخل کردیاگیا،کشمیری طلباء کے مستقبل کے ساتھ جان بوجھ کر کھلواڑ کیا جارہا ہے۔ طلباء کے والدین کا احتجاج

بدھ 15 اپریل 2015 05:00

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15 اپریل۔2015ء)بھارت کی ریاست ہریانہ کے روہتک کالج آف انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ کی انتظامیہ نے پندرہ کشمیری طلباء کو بھارتی حکومت کی طرف سے سکالرشپ کے وعدے کے باوجود رقم نہ ملنے پر ادارے سے بے دخل کردیا ہے۔ میڈیا رپو رٹ کے مطابق طلباء کاتعلق غریب خاندانوں سے ہے اور کالج سے بے دخلی کے بعد وہ کرایے کے کمروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

طلباء کے ایک گروپ نے سرینگر میں صحافیوں کو ٹیلیفون کرکے بتایا کہ ہریانہ کے روہتک کالج آف انجینئرنگ اینڈ منیجمنٹ میں داخلے کے وقت وزیراعظم سپیشل سکالر شپ سکیم کے تحت انہیں کل وقتی سکالرشپ دینے کاوعدہ کیا گیا تھالیکن دو سال کے بعد کالج انتظامیہ نے ان سے کورس فیس کا مطالبہ کرتے ہوئے کالج سے نکال دیاہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا انہیں امتحانات میں شرکت سے بھی روکا جارہا ہے اور ان کا مستقبل تاریک بنایا جارہا ہے۔

طلباء نے کہا کہ کالج انتظامیہ نے ان سے دھوکہ کیا ہے اور کوئی انکی بات سننے کے لیے تیا ر نہیں ہے۔درین اثناء روہتک کالج کے ڈائریکٹر نے کشمیری طلباء کو ادارے سے بے دخل کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ بھارتی وزیر اعظم کی خصوصی سکالر شپ سکیم کے تحت جن طلباء کو ادارے میں داخلہ دیا گیا تھا حکومت کی طرف سے ان کی سکالر شپ کی رقم ادارے کو مو صول نہیں ہوئی ہے اس لیے ان کو کالج سے نکال دیا گیا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی بھارتی ریاست میں کشمیری طلباء کو تعلیمی ادارے سے بھارتی حکومت کی طرف سے وعدے کے باوجود سکالرشپ کی رقم نے ملنے کے باعث بے دخل کیا گیا ہے بلکہ اس سے پہلے بھی متعدد کشمیری طلباء کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے اور اسی طرح بھارت کے تعلیمی اداروں سے نکالا گیاہے ۔ دریں اثناء ضلع اسلام آباد میں وزیر اعظم خصوصی سکالر شپ کے تحت ریاست سے باہر تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کے والدین نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ان کے بچوں کو بھارتی ریاستوں میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے تو سکالر شپ کے تحت روانہ کر دیا گیا لیکن اب ان کی فیس ادا نہیں کی جارہی ہے جس کی وجہ سے ان کو شدید مشکلات کا سامناکرنا پڑتاہے جبکہ انہیں کلاسوں میں بیٹھنے اور امتحانات میں شرکت کی اجازت بھی نہیں دی جارہی ہے۔

والدین کا کہنا ہے کہ ہوسٹلوں اور یونیورسٹیوں سے طلباء کو زبردستی نکالا جارہا ہے اور کشمیری طلباء کے مستقبل کے ساتھ جان بوجھ کر کھلواڑ کیا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :