پاک چین اقتصادی راہداری بارے پنجاب اشرافیہ کا جھوٹ پکڑا گیا،معائدے کے مطابق اقتصادی راہداری کے چار روٹ ہونگے،چارمجوزہ روٹس میں پنجاب ،کے پی کے کے پسماندہ علاقے نظر انداز،خبر رساں ادارے نے دستاویز حاصل کرلیں

پیر 13 اپریل 2015 08:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13 اپریل۔2015ء)پاکستان اور چین کے مابین اقتصادی راہداری کا منصوبہ کے حقائق سامنے آنے پر وفاقی حکومت کے جھوٹپر مبنی دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے،دونوں ملکوں کے مابین 22مئی 2013ء کو ہونے والے اقتصادی راہداری کے معاہدے کی رو سے پاکستان میں پاکستان چین اقتصادی راہداری کے چار مختلف متبادل روٹ بنائے گئے ہیں،ان چارو روٹس میں پنجاب،خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے پسماندہ اور کم ترقی یافتہ علاقوں کو یکسر طور پر نظرانداز کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے کو ملنے والی اصل دستاویزات کے مطابق چین پاکستان کے مابین اقتصادی راہداری کے پہلے مجوزہ روٹ2333 کلومیٹر طویل ہوگا جو کراچی سے حسن ابدال براستہ قومی شاہراہN5 جبکہ حسن ابدال سے خنجراب تک این 35کے ذریعے ہوگا،کراچی سے گوادر تک کا شاہراہ700کلومیٹر ہوگا اور اس شاہراہ کی اپ گریڈیشن پر6.93 بلین ڈالر خرچ ہوں گے اور اس مجوزہ راہداری روٹ میں پنجاب ،کے پی کے کے کم ترقی یافتہ علاقہ کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

دستاویزات کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری کے دوسرا مجوزہ روٹ2704 کلومیٹر لمبائی پر مشتمل ہے جو براستہ ایم سیون پر مشتمل ہے،اس روٹ پر آنے والے علاقوں میں حب،دریجی،دادو،راجن پور،ملتان جبکہ ملتان سے آگے ایم 4،ایم3،ایم2اور ای35کے ذریعے خنجراب تک علاقہ ہے اس میں بکلہ،میانوالی،ڈی آئی خان،کوئٹہ ،ڈی جی خان کے علاقوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کا تیسرا روٹ ایم8 کے ذریعے 2727 کلومیٹر لمبائی پر مشتمل روٹ ہے جو گوادر سے حشیب،آواران،خضدار،رتوڈیرو جبکہ یہ روٹ راہداری 2روٹ لاہور اور پھر حسن ابدال آنا پڑے گا۔پاک چین اقتصادی راہداری کا چوتھا مجوزہ روٹ2651 کلومیٹر پر مشتمل ہے،یہ روٹ براہ پر آنے والے شہروں میں گوادر،حشیب،پنجگور،سراب،کوئٹہ،ڈی آئی خان،کوہاٹ ،حسن ابدال پھر خنجراب چوتھا روٹ کی سڑکوں کی تعمیر پر2.6 بلین امریکی ڈالر خرچ ہوں گے اس چوتھے روٹ میں پنجاب کے کم ترقی یافتہ بھکر،لیہ،خوشاب،میانوالی وغیرہ کے علاقوں کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ہے،حکومت کی طرف سے کم ترقی یافتہ علاقوں کو نظر انداز کرنے پر اپوزیشن جماعتیں بالخصوص اے این پی،جے یو آئی(ف)،پیپلزپارٹی اور بلوچستان میں قوم پرست جماعتیں شدید احتجاج کر رہی ہیں اور حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ مجوزہ راہداری روٹ ملک کے کم ترقی یافتہ علاقوں سے گزرے تاکہ یہاں سے لوگوں میں موجود محرومیوں کو ختم کیا جاسکے۔

پاک چین اقتصادی روٹ کی تکمیل سے پاکستان میں خوشحالی،ترقی کا نیا دور شروع ہوگا،وفاقی حکومت اقتصادی راہداری روٹ بارے اپنے مؤقف تبدیل کر رہی ہے جس سے حکومت کی نیت پر شکوک وشبہات پیدا ہوچکے ہیں،خبر رساں ادارے کے رابطہ کرنے پر احسن اقبال اور این ایچ اے کے چےئرمین شاہد تارڑ نے اس موضوع پر بات چیت کرنے سے انکار کردیا ۔

متعلقہ عنوان :